دنیا میں دوسری بار ایک مریض خود ایچ آئی وی کو شکست دینے میں کامیاب

17 نومبر 2021
ارجنٹائن کی 30 سالہ خاتون ایسا کرنے میں کامیاب رہی — شٹر اسٹاک فوٹو
ارجنٹائن کی 30 سالہ خاتون ایسا کرنے میں کامیاب رہی — شٹر اسٹاک فوٹو

ایڈز کا باعث بننے والا مرض ایچ آئی وی لاعلاج سمجھا جاتا ہے اور فی الحال ایک مخصوص طریقہ علاج سے کچھ افراد مکمل صحتیابی پانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مگر 2013 میں ایچ آئی وی کی شکار ہونے والی ایک 30 سالہ خاتون دنیا کی دوسری شخصیت بن گئی ہیں جو اس آٹو امیون بیماری کو بغیر ادویات یا بون میرو ٹرانسپلانٹ کے شکست دینے میں کامیاب ہوگئیں۔

جی ہاں واقعی یہ اب تک معلوم دوسرا کیس ہے جس میں ایک مریض اس لاعلاج سمجھے جانے والی بیماری کو اپنے مدافعتی نظام کی طاقت سے شکست دینے میں کامیاب ہوگئی۔

سائنسدانوں کو توقع ہے کہ اس حیران کن کیس سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کس طرح جسمانی دفاعی نظام کو سپرچارج کیا جاسکتا ہے۔

ایچ آئی وی خود کو مدافعتی نظام اور علاج سے چھپانے کی صلاحیت رکھنے والے وائرس ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت زیادہ مؤثر علاج کے پروگرام کو روک دیا جائے تو ایک متاثرہ فرد دوبارہ اس بیماری کے لیے کمزور ہوسکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایچ آئی وی سے متاثر افراد کو زندگی بھر اینٹی ریٹرووائرلز ادویات استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس سے قبل امریکا کے شہر سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون اپنے حیران کن مدافعتی نظام کے ذریعے ایچ آئی وی کو جسم سے ختم کرنے والی پہلی شخصیت بنی تھیں۔

اب 30 سالہ خاتون ایسا کرنے میں کامیاب ہوئی جن میں 2013 میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی تھی اور اینٹی ریٹرووائرل تھراپی کو 2019 میں حاملہ ہونے پر اپنایا۔

طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں اس کیس کی تفصیلات جاری کی گئیں۔

مگر اس کے بعد علاج سے دور ہوگئیں اور میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل کے ماہرین نے ایچ آئی وی کے خاتمے کو دریافت کیا۔

یہ نانکشاف اس وقت سامنے ہوا جب انہوں نے مریض کے ایک ارب 20 کروڑ خون کے خلیات اور 50 کروڑ ٹشوز سیلز کے سیکونس تیار کیے۔

انہوں نے دریافت کیا کہ اس خاتون کے نمونوں میں ایچ آئی وی جینوم موجود نہیں، یہاں تک کہ 15 کروڑ سی ڈی 4 پلس ٹی سیلز میں بھی وہ وائرس دریافت نہیں ہوا جو عموماً اس وائرس کی بنیادی پناہ گاہ ہے۔

انہیں بس ایک ہائپر میوٹیڈ وائرل سیکونس ملا جس سے ثابت ہوا کہ 2013 میں ایچ آئی وی کی تشخیص کوئی غلطی نہیں تھی۔

محققین نے بتایا کہ وائرس کا خاتمہ کسی کرشمے سے کم نہیں، ان نتائج سے اس طرح کے دوسرے کیس کی شناخت ہوئی ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس طرح کے علاج کا ذریعہ ایسے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر دستیاب ہوتا ہے جو خود اپنے طور پر ایسا کرنے کے قابل نہیں۔

2020 میں برازیل سے تعلق رکھنے والے ایک شخص دنیا کا وہ پہلا فرد قرار پایا تھا جو صرف تجرباتی ادویات کے طریقہ علاج سے ایچ آئی وی سے شفایاب ہوجائے گا۔

اس 34 سالہ شخص میں 2012 میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی تھی اور اسے ایک سال تک اے وی آر ادویات کا استعمال کرایا گیا اور اب وہ پہلا فرد بننے والا ہے جو ناقابل علاج سمجھے جانے والی بیماری کو شکست دینے کے قریب ہے۔

اس شخص کے ساتھ 4 دیگر افراد کو بھی تجرباتی طریقہ علاج کا حصہ بنایا گیا تھا مگر صرف وہی شفا پانے میں کامیاب ہوا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تجزیے کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں