کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کو ڈیجیٹل والٹ بنانے پر کام جاری

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2022
ممکنہ طور پر رواں سال کے آخر میں پہلے سے موجود ایپلی کیشن کی اپ ڈیٹ دستیاب کر دی جائے گی۔— فائل فوٹو: اے پی پی
ممکنہ طور پر رواں سال کے آخر میں پہلے سے موجود ایپلی کیشن کی اپ ڈیٹ دستیاب کر دی جائے گی۔— فائل فوٹو: اے پی پی

حکومت کے ڈیجیٹل پاکستان وژن کے تحت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز کو ڈیجیٹل والیٹ بنانے کے لیے کام کر رہی ہے اور ممکنہ طور پر رواں سال کے آخر تک پہلے سے موجود ایپلی کیشن کی اپ ڈیٹ دستیاب ہوجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادرا کے سربراہ طارق ملک نے کہا کہ حکومت کے اس وژن کو حقیقت میں بدلتے ہوئے ہم نے قومی شناختی کارڈ کے درخواست دہندگان کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل کے ذریعے ڈیجیٹل آئی ڈی کے سنگ بنیاد کے طور پر 'پاک آئڈینٹیٹی' موبائل ایپ لانچ کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ایپ نادرا کے دفتر یا سفارت خانے جائے بغیر بائیو میٹرک فنگر پرنٹس، چہرے کی شناخت اور اسمارٹ فونز کی مدد سےکسی شخص کے شناختی کارڈ سے متعلق کارروائی کے لیے درکار دستاویزات کو اسکین کرنے میں مدد دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا نے بائیو میٹرک تصدیق کے لیے ایپ کا اجرا کردیا

انہوں نے کہا کہ مختصر عرصے میں 75 ہزار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے قومی شناختی کارڈز (جسے نائیکوپ کہا جاتا ہے) کے حصول کا عمل گھر بیٹھے اس ایپلی کیشن کی مدد سے کیا ہے، جس میں ٹو فیکٹر آتھینٹیکیشن موجود ہوتی ہے۔

یہ ایپلی کیشن اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔

طارق ملک نے کہا کہ اس ایپلی کیشن کی لانچنگ سے پاکستان اسمارٹ فون کیمروں کی مدد سے کانٹیکٹ لیس بائیو میٹرک اور ویری فکیشن سسٹم نافذ کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا 75 ہزار اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ اس کامیاب ٹیسٹنگ کے بعد نادرا اب ڈیجیٹل والیٹ متعارف کروائے گا۔

مزید پڑھیں: نادرا نے شناختی کارڈ کی تجدید کیلئے آن لائن نظام متعارف کروادیا

ڈیجیٹل والیٹ کی خصوصیات بتاتے ہوئے نادرا کے چیئرمین نے کہا کہ یہ ایک منفرد ڈیجیٹل آئی ڈی ہوگی، عوام کی سہولت کو یقینی بناتے ہوئے یہ پاکستان میں نیشنل آئی ڈی ایکو سسٹم میں انقلاب برپا کر دے گی، روایتی فزیکل آئی ڈی کو ختم کرنے کے لیے یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔

انہوں نے مزید کہا اس طرح کی ٹیکنالوجی کے ذریعے ریموٹ آئیڈینٹیفکیشن اور ای-کے وائے سی (صارفین کو الیکٹرانک ذریعے سے جانیں) کی پیشکش کے ساتھ ڈیجیٹل کانٹیکٹ لیس بینکنگ، مالیاتی شمولیت، کاروبار میں آسانی اور ای-گورننس اقدامات میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

نادرا اب تک ملک بھر میں 12 کروڑ بالغان کو رجسٹرڈ کر چکا ہے جو ملک کی 18 سال سے زائد عمر کی آبادی کا 96 فیصد ہے، بلوچستان میں رجسٹریشن 83 فیصد ہے جبکہ دیگر صوبوں میں یہ شرح 96 فیصد سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا نے یتیم بچوں کی رجسٹریشن کا آغاز کردیا

انہوں نے کہا کہ نادرا جون تک ملک کی مجموعی طور پر 517 تحصیلوں میں سے باقی 20 تحصیلوں میں مراکز کھولنے جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نادرا 96 موبائل وینز بھی شروع کرے گا جس سے ملک بھر میں ان کی تعداد 356 ہو جائے گی۔

آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال اور ڈیٹا کی تصدیق میں نادرا کے کردار کے بارے میں نادرا چیئرمین نے کہا کہ ای وی ایم ہو یا نہیں مگر انتخابات نادرا کے ڈیٹا کے ذریعے ہی کرائے جائیں گے، تاہم مشین کے استعمال میں نادرا کا کوئی کردار نہیں ہے، یہ الیکشن کمیشن کی دائرہ کار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں