آئندہ بجٹ میں 4 کھرب 30 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 07 فروری 2022
آئندہ وفاقی بجٹ میں وفاقی ٹیکس محصولات میں تقریباً 11 کھرب 55 ارب روپے کا اضافہ ہوجائے گا—فائل فوٹو: رائٹرز
آئندہ وفاقی بجٹ میں وفاقی ٹیکس محصولات میں تقریباً 11 کھرب 55 ارب روپے کا اضافہ ہوجائے گا—فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق آئندہ وفاقی بجٹ میں وفاقی ٹیکس محصولات میں تقریباً 11 کھرب 55 ارب روپے کا اضافہ ہوجائے گا، جس میں4 کھرب 30ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات بھی شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو جزوی طور پر قابو میں رکھنے کی کوششوں میں نمایاں کمی کی وجہ سے رواں مالی سال کے بجٹ کے 610 ارب روپے کے مقابلے میں پیٹرولیم لیوی کی وجہ سے بہت کم وصولی کا ہدف مقرر کرے گی۔

یہ آئی ایم ایف کے لازمی آرٹیکل 4 کی مشاورت کے ساتھ اس کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف)کا چھٹے جائزے کا حصہ ہے جس کے تحت پاکستان نے اسٹرکچرل بینچ مارکس، انڈیکٹو اہداف اور کارکردگی کے معیار کے تحت اہداف کی ایک سلسلے کو بڑی تاخیر کے ساتھ مس یا مکمل کیا۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری بڑھنے کی پیش گوئی کردی

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو مالی سال 23-2022 کے دوران 72 کھرب 55 ارب روپے اکٹھا کرنے ہیں، جو کہ موجودہ مالی سال کے 61 کھرب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف کے مقابلے میں 11 کھرب 55 ارب روپے کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

جی ڈی پی میں چار فیصد نمو کی مد میں تقریباً 7 کھرب 30 ارب روپے کی توسیع کے ساتھ مہنگائی 8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

بقیہ 4 کھرب 30 ارب روپے ٹیکس اقدامات بشمول ذاتی انکم ٹیکس، زیادہ ٹیکس کی شرح اور ٹیکس میں کم چھوٹ کے ذریعے پیدا کیے جائیں گے۔

اس طرح ایف بی آر کا ٹیکس ٹو ریونیو اگلے سال بڑھ کر 11.8 فیصد ہو جائے گا جبکہ رواں سال کے دوران اس کا تخمینہ 11.2 فیصد لگایا گیا تھا۔ اس میں سے جی ڈی پی کا تقریباً 0.4 فیصد فیڈرل ایکسائز اور 0.2 فیصد جنرل سیلز ٹیکس سے آئے گا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے مطالبے پر سیلز ٹیکس 17 فیصد کیا، چیئرمین ایف بی آر

ایف بی آر کی آمدن میں 5 کھرب 20 ارب روپے کا بڑا اضافہ جنرل سیلز ٹیکس سے متوقع ہے جس کے لیے آئندہ بجٹ میں اس سال کے 27 کھرب 80 ارب روپے کے مقابلے میں 33 کھرب روپے رکھے جائیں گے۔

آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام نے رواں سال کے دوران پیٹرولیم لیوی کے ہدف کو 6 کھرب 7 ارب روپے سے کم کر کے 3 کھرب 56 ارب روپے کردیا ہے کیونکہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران اس کی شرح کم رہی۔

بین الاقوامی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر آئندہ سال پیٹرولیم لیوی کا ہدف 406 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

اسی طرح آئندہ مالی سال کے لیے نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 15 کھرب 80 ارب روپے رکھا جائے گا جو رواں سال کے نظرثانی شدہ 13 کھرب 80 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں تقریباً 200 ارب روپے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف سے ٹیکسز میں 12 کھرب 72 ارب روپے کے بڑے اضافے کا وعدہ

اس کے علاوہ ڈیٹ سروسنگ آئندہ سال تقریباً 4 کھرب 53 ارب روپے سے بڑھ کر 35 کھرب 23 ارب روپے تک جانے کا امکان ہے جو کہ موجودہ سال کی 30 کھرب 7 ارب روپے کی سود کی ادائیگی کے مقابلے میں جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصد زیادہ ہے۔

دفاعی اخراجات اس سال 14 کھرب روپے سے ایک کھرب 86 ارب روپے بڑھ کر 15 کھرب 86 ارب روپے ہونے کا امکان ہے جبکہ جی ڈی پی کے فیصد کے حساب سے سود کی ادائیگی 5.7 فیصد پر برقرار رہے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Feb 07, 2022 03:31pm
یہ دنیا کی واحد حکومت ہے جو خود مہنگائی کر کے ہدف سے زیادہ سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے۔