کشمیریوں کی حمایت پر بھارت میں کارساز کمپنی ’ہنڈائی‘ کے بائیکاٹ کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 08 فروری 2022
یہ مہم اس کمپنی کے پاکستانی پارٹنر کی جانب سے کی گئی ایک پوسٹ کے ردعمل میں شروع کی گئی—فوٹو فیس بک ہنڈائی
یہ مہم اس کمپنی کے پاکستانی پارٹنر کی جانب سے کی گئی ایک پوسٹ کے ردعمل میں شروع کی گئی—فوٹو فیس بک ہنڈائی

ماضی میں ایمیزون اور دیگر بین الاقوامی کارپوریٹ اداروں کے خلاف مہم چلانے کے بعد اب بھارت میں انتہاپسندوں نے ٹوئٹر پر ’ہنڈائی موٹر کمپنی‘ کے خلاف بائیکاٹ مہم شروع کردی۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ مہم اس کمپنی کے پاکستانی پارٹنر کی جانب سے کی گئی ایک پوسٹ کے ردعمل میں شروع کی گئی ہے جس میں حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کرنے والے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کی کار ساز کمپنی کو مشتعل بھارتیوں کی جانب سے اپنی کاروں کے بائیکاٹ کے مطالبات کا اس وقت سامنا کرنا پڑا جب پاکستان میں سالانہ یوم یکجہتی کشمیر کے روز ہنڈائی کے پاکستانی پارٹنر نشاط گروپ کے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس سے کشمیریوں کی قربانیوں کی یاد منانے کے لیے پوسٹس کی گئی ۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے تجارتی بائیکاٹ کے باوجود ملائیشین وزیراعظم کشمیر کے بیان پر قائم

بھارت میں سوشل میڈیا صارفین نے بائیکاٹ کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہنڈائی کو دہائیوں پرانے تنازع پر ملک کے سرکاری مؤقف سے متعلق غیر محتاط ہونے پر معافی مانگنی چاہیے۔

درجنوں بھارتیوں نے کمپنی کو سزا دینے کے لیے ہنڈائی کاروں کے آرڈر منسوخ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ٹاٹا موٹرز اور مہندرا اینڈ مہندرا جیسے بھارتی برانڈز کی حمایت پر زور دیا۔

جس ٹوئٹ پر تنازع کھڑا ہوا اسے بعد میں ہنڈائی پاکستان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: سپر ہیرو فلم میں کشمیر کو ’متنازع علاقہ‘ دکھانے پر بھارتی شہری برہم

بھارت میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی کے سبب سوشل میڈیا پوسٹ سے پیدا ہونے والی ہنگامہ آرائی بین الاقوامی کمپنیوں کو درپیش خطرات کو نمایاں کرتی ہے۔

اس شدید ردعمل کا جواب دیتے ہوئے ہنڈائی کے بھارتی یونٹ نے کہا کہ غیر حساس گفتگو ہمارے لیے ہرگز قابل برداشت نہیں اور ہم ایسے کسی بھی نظریے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔

ہنڈائی انڈیا کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ایک پیغام میں کہا گیا کہ ’ہنڈائی موٹر انڈیا سے منسلک ایک غیر ضروری سوشل میڈیا پوسٹ اس عظیم ملک کے لیے ہماری بے مثال وابستگی اور خدمت کو ٹھیس پہنچا رہی ہے، حب الوطنی کے احترام سے متعلق ادارہ اپنی پالیسی پر مضبوطی سے قائم ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 2021 میں 210 کشمیریوں کو قتل کیا، رپورٹ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے قریبی تعلقات رکھنے والے ہندو قوم پرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) گروپ کے اقتصادی ونگ کے ایک اہلکار اشونی مہاجن نے کہا کہ ہنڈائی کو کشمیر سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہنڈائی گلوبل کے بھارتی یونٹ نے ہندوستان کے ساتھ اپنی وابستگی کے بارے میں ان گنت باتیں کیں لیکن ہنڈائی پاکستان پر تنقید نہ کرتے ہوئے اتنا بھی نہیں کہہ سکا کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ طرز عمل بائیکاٹ انڈیا کا مطالبہ نہیں کرتا؟

مزید پڑھیں: عمران خان، اردوان کے بعد مہاتیر محمد نے بھی اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھادیا

گزشتہ روز ہنڈائی کے شیئرز 1.25 فیصد تک گرگئے، جو کہ سیول کے بینچ مارک انڈیکس سے زیادہ کمزور ہوا۔

اس گراوٹ کے پیچھے اہم عوامل جنوبی کوریا میں کورونا کیسز کی ریکارڈ تعداد سے پیدا ہونے والے خدشات تھے اور یہ تشویش بھی موجود ہے کہ چپ کی عالمی سطح پر کمی پیداوار اور فروخت کو متاثر کر سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں