مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی پر مزید عالمی کمپنیوں کی بھارت سے معذرت

اپ ڈیٹ 10 فروری 2022
کمپنیوں کے پاکستانی شراکتداروں نے مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے سوشل میڈیا پر پیغامات شائع کیے تھے— فوٹو: رائٹرز
کمپنیوں کے پاکستانی شراکتداروں نے مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کے لیے سوشل میڈیا پر پیغامات شائع کیے تھے— فوٹو: رائٹرز

گاڑی بنانے والی بین الاقوامی کمپنی ٹویوٹا موٹرز اور فاسٹ فوڈ چین ڈومینوز پیزا سمیت تقریباً 6 کمپینوں نے سوشل میڈیا پر اپنے پاکستانی شراکت داروں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی پر بھارت سے معافی مانگی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہنڈائی موٹرز کے پاکستانی شراکت دار کی سوشل میڈیا پوسٹ پر بھارت میں احتجاج اور کمپنی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا تھا جس سے جنوبی کوریا اور بھارت کے درمیان غیر معمول سفارتی کشیدگی دیکھی گئی تھی، جس کے بعد دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے معذرت سامنے آئی۔

سوشل میڈیا پوسٹ پر شدید تنقید کے بعد جاپان کی سوزوکی موٹرز، ماروتی سوزوکی، ہونڈا موٹرز، سوزو موٹرز، جنوبی کوریا کی کیا موٹرز اور کے ایف سی کے برانڈ یمز سمیت دیگر بڑی کمپنیوں کی جانب سے معافی نامے جاری کیے گئے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی، ہندو برادری کا سادگی سے دیوالی منانے کا فیصلہ

یہ تنازع حساسیت کے اس خطرے کی نشاندہی کرتا ہے جس کا سامنا کمپنیوں کو جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی کے درمیان کرنا پڑتا ہے اور اس وجہ سے وہ اپنے برانڈز کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی سوشل میڈیا پالیسیز کو مضبوط کرنے کے اقدامات اٹھارہے۔

مذکورہ تنازع یومِ اظہارِ یکجہتی کشمیر کے ایک روز بعد سامنے آیا جب متعدد کمپنیوں نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ کشمیر سے اظہار یکجہتی کا پیغام جاری کیا تھا، 5 فروری ہر سال آزادی کے لیے قربانیاں دینےاور اپنی شناخت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

معاملے پر معذرت کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹویوٹا نے ٹوئٹ کیا کہ ’ان کے ڈیلرز یا شراکت داروں کی جانب سے جو بھی سیاسی بیانات شائع کیے گئے، وہ منظور شدہ تھے نہ ہی کمپنی کے مؤقف کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس کے سبب ہونے والی دل آزاری پر ہم معافی مانگتے ہیں‘۔

کمپنی کا مزید کہنا تھا کہ برانڈ کے غلط استعمال اور دوبارہ اس طرح کے حالات پیدا ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اسی طرح کا معذرت نامہ جاری کرتے ہوئے سوزوکی کا کہنا تھا کہ وہ کسی سیاسی یا مذہبی گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔

بھارت میں کاریں فروخت کرنے والے دوسرے بڑے گروپ ہنڈائی کو بھی شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑا ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے، درجنوں بھارتی شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ ہنڈائی سے اپنے کار آرڈر منسوخ کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی پر سیاسی جماعتیں تقسیم

جس کے بعدہنڈائی کی جانب سے پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ بھارتیوں کو پہنچنے والی کسی بھی تکلیف پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہیں۔

اس سے قبل بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے یوتھ وینگ کے درجنوں اراکین شمالی شہر احمد آباد میں جمع ہوئے اور ہنڈائی کے شوروم کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین کی جانب سے کچھ بینرز پر ’ہنڈائی کا بائیکاٹ ‘ کرتے ہوئے یہ ٹوئٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے‘۔

یوتھ کانگریس کے ایک رکن گورنگ مکوانا کا کہنا تھا کہ ’ہم کشمیر پر ہنڈائی کے تبصرے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، اس عمل نے بھارت کے امن کو متاثر کیا ہے، کشمیر کی اور قوم کی حفاظت کے لیے ہمارے سپاہیوں نے قربانیاں دی ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں