ہمارے نظام میں فوری تبدیلی برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 10 فروری 2022
وزیراعظم نے کہاکہ مراعات کے ذریعے بتدریج تبدیلی آسکتی ہے.—فوٹو: اسکرین گریب
وزیراعظم نے کہاکہ مراعات کے ذریعے بتدریج تبدیلی آسکتی ہے.—فوٹو: اسکرین گریب

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب میں حکومت میں آیا تھا تو میں نے فوری تبدیلی لانے کے بڑی انقلابی تصورات پیش کیے تھے لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ ہمارے نظام میں اچانک تبدیلی برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں۔

بہترین کاکردگی دکھانے والی 10 وزارتوں میں تعریفی اسناد کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بہترین کارکردگی دکھانے والی وزارتوں کو مراعات بھی دی جائیں گی، ان مراعات کے ذریعے ہی بتدریج تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وزارت مواصلات کے نمبر ون آنے پر مراد سعید کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے معاون خصوصی اسٹیبلشمنٹ ارباب شہزاد اور ان کی ٹیم کو بھی سراہا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ ٹاٹا، برلا کی جگہ شریف اور زرداری امیر ہو جائیں'

انہوں نے کہا کہ سزا اور جزا کے تصور کے بغیر دنیا کا کوئی نظام کامیاب نہیں ہوسکتا، سب کے سامنے وزارتوں کی کارکردگی کے اعلان سے گورننس سسٹم بہتر ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبوں میں کارکردگی کی بنیاد پر بونس ملتے ہیں، لوگ سرکاری ہسپتال اسی لیے نہیں جاتے کیونکہ وہاں کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آغا خان، الشفا اور شوکت خانم کو عالمی سطح پر اسی لیے مانا جاتا ہے کیونکہ وہاں کارکردگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، اور ترقی پرفارمنس کی بنیاد پر ملتی ہے۔

مزید پڑھیں:جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کر کے آئے گا، وہ عوام کا خون چوس کر پیسہ بنائے گا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ ملک کو خودانحصار بنانے کے لیے وزارتوں کا کردار انتہائی اہم ہے، معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ہمیں منفرد حل تلاش کرنا ہوں گے۔

عمران خان نے ہدایت دی کہ ان اعزازات کا معیار قومی مفادات کے لیے ان وزارتوں کی کارکردگی، ایکسپورٹس بڑھانے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں ان وزارتوں کا کردار ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارتوں کی پرفارمنس کا اس بنیاد پر جائزہ لیں کہ کون معمول سے ہٹ کر کچھ منفرد سوچ سکتا ہے، ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم کیسے لوگوں کی زندگیاں آسان بناسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے کچھ بیوروکریٹس نیب کے خوف سے اقدامات نہیں اٹھاتے تھے جس سے بڑا نقصان ہوتا تھا، لیکن ہم نے ریفارمز سے اب وہ رکاوٹ بھی ختم کردی۔

یہ بھی پڑھیں: اگر حکومت سے باہر نکل آیا تو زیادہ خطرناک ہوں گا، وزیراعظم

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پرفارمنس کی بنیاد پر بونس بڑھاتے رہیں گے اور اگر وزارتیں کچھ نہ کررہی ہوں تو سزا کا تصور بھی لائیں گے۔

تعریفی اسناد کی تقسیم

—تصویر: شیخ رشید احمد ٹوئٹر
—تصویر: شیخ رشید احمد ٹوئٹر

تقریب میں وزیر اعظم عمران خان نے 10سب سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی وفاقی وزارتوں کو تعریفی اسناد سے نوازا، جس میں وزارت مواصلات کا پہلا، وزارت منصوبہ بندی کا دوسرا اور تخفیف غربت کی وزارت کا تیسرا نمبر رہا۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں درج ذیل 10 اعلیٰ وزارتوں کو ان کی کارکردگی کے اعزاز میں اسناد سے نوازا گیا:

  • وزارت مواصلات (مراد سعید)
  • وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات (اسد عمر)
  • تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ڈویژن (ڈاکٹر ثانیہ نشتر)
  • وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت (شفقت محمود)
  • وزارت انسانی حقوق (ڈاکٹر شیریں مزاری)
  • وزارت صنعت و پیداوار(خسرو بختیار)
  • قومی سلامتی ڈویژن (ڈاکٹر معید یوسف)
  • وزارت تجارت (عبدالرزاق داؤد)
  • وزارت داخلہ (شیخ رشید احمد)
  • وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (سید فخر امام)

تقریب میں 80 فیصد اور اس سے زیادہ کارکردگی کا اسکور حاصل کرنے والی وزارتوں کو بھی نمایاں کیا گیا۔

وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا کہ یہ اعزازات وفاقی وزارتوں کے ساتھ کیے گئے ’کارکردگی کے معاہدے‘ کے تحت تقسیم کیے جا رہے ہیں جس میں ان کے لیے اہداف مقرر کیے گئے تھے۔

پیغام میں کہا گیا کہ یہ معاہدہ کارکردگی کو بہتر بنانے، اہداف حاصل کرنے، عوامی مسائل کو حل کرنے، مؤثر پالیسی بنانے اور بہتر گورننس کے لیے درکار ڈیٹا کو مرتب کرنے میں مدد کرے گا۔

پیغام میں مزید کہا گیا کہ اس معاہدے کا بنیادی مقصد وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لینا، سرکاری عہدیداروں کے لیے اعزازات اور جرمانے کا نظام نافذ کرنا اور خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانا تھا۔

ادھر وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ایوارڈ حاصل کرنے والے وزرا کو مبارکباد دی، تاہم ان کی اپنی وزارت اطلاعات و نشریات 10 بہترین وزارتوں کی فہرست میں شامل نہیں تھی۔

فہرست میں اپنی وزارت کے شامل نہ ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارتوں کی کارکردگی کو ان منصوبوں پر عملدرآمد کی بنیاد پر جانچا گیا جو وزارتوں نے وزیراعظم آفس کو پیش کیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کچھ پراجیکٹس میں تبدیلیاں کی ہیں جس کے مزید مثبت نتائج اگلی بار سامنے آئیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں