جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کر کے آئے گا، وہ عوام کا خون چوس کر پیسہ بنائے گا، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 19 فروری 2021
وزیر اعظم عمران خان غازی بروتھا میں موسم بہار اور شجرکاری مہم کے حوالے سے تقریب سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان غازی بروتھا میں موسم بہار اور شجرکاری مہم کے حوالے سے تقریب سے خطاب کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 30 سال اس ملک پر حکومت کرنے والے ڈاکوؤں نے صرف کرپشن نہیں کی بلکہ اس ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردی ہیں اور جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کر کے آئے گا، وہ عوام کا خون چوسے گا اور پیسہ بنائے گا۔

غازی بروتھا میں موسم بہار اور شجرکاری مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ درخت آپ کے مستقبل کے لیے اتنا ضروری ہے کہ آپ کو اندازہ نہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا سری لنکن پارلیمنٹ سے طے شدہ خطاب منسوخ

انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان بدقسمتی سے موسم کی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے اور گرین ہاؤس گیس کے اثرات کی وجہ سے دنیا میں موسم گرم ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شمال ہے لہٰذا ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہمیں اپنے ملک میں گرم ہوتے ہوئے موسم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر چیز کرنی چاہیے اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان میں 10 ارب درخت اگانے کا جو پروگرام ہے اس کو سب کامیاب کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں 10 لاکھ درخت لگیں گے تو میں آپ سے وعدہ لوں گا کہ آپ نے ان درختوں کی حفاظت کرنی ہے اور ہم آپ کو کھیل کے میدان بنا کر دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ درخت ہمارے مستقبل کے لیے ضروری ہیں اور کھیلوں کے میدان ہمارے نوجوانوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں، بدقسمتی سے نہ ہم نے اس ملک میں درخت لگائے، 70 سال میں ہم جو انگریز جنگلات چھوڑ کر گیا تھا، وہ بھی ختم کر دیے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کی قانون سازی کیلئے ہمیں عمران خان کے بڑوں کے فون آتے ہیں، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں پچھلے 20 سالوں میں 70 فیصد درخت کاٹ دیے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لاہور میں آلودگی بوڑھے اور بچوں کی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے اور جب تک ہم بحیثیت قوم یہ فیصلہ نہیں کریں گے کہ ہم نے اپنی تقدیر بدلنی ہے، اس وقت تک یہ خطرہ بڑھتا جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں درخت بھی لگیں گے اور ہم آپ کے لیے 10 کرکٹ گراؤنڈ بھی بنائیں گے، اگر ہم نے یہ دیکھا کہ آپ درختوں کی حفاظت نہیں کررہے ہیں تو آپ کے ایک ایک کرکٹ گراؤنڈ کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ہر خاندان کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہے جس سے وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر علاج کرا سکتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ وہ پہلا صوبہ ہے جس نے وہ کام کیا ہے کیونکہ ہم سے کئی امیر ممالک میں بھی یہ سہولت میسر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج پنجاب میں شروع کی جا چکی ہے اور اس سال کے آخر تک ہیلتھ انشورنس سارے پنجاب کا احاطہ کر لے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد سمیت چار علاقوں میں ٹیکنالوجی زون بنا رہے ہیں اس میں کامرہ کو بھی شامل کر لیں گے کیونکہ آنے والا زمانہ مکمل طور پر ٹیکنالوجی کا ہو گا، ہم نے ٹیکنالوجی کی پہلی لہر سے فائدہ نہیں اٹھایا لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پورا فائدہ اٹھائیں اور نئی ٹیکنالوجی میں پاکستان پوری طرح شرکت کر سکے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں ہوئے تو اپوزیشن والے ہی روئیں گے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پالیسی ہے جس علاقے میں کام ہو اس کے لوگوں کو نوکریاں ملنی چاہئیں اور جس بھی علاقے سے گیس یا تیل نکلتا ہے تو سب سے پہلا حق اسی کا ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 30 سال اس ملک پر جن ڈاکوؤں نے حکومت کی انہوں نے صرف پیسہ نہیں چوری کیا، انہوں نے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردیں اور ملک میں ایسی فضا بنادی کہ کرپشن کوئی بری چیز نہیں ہے، اس چیز نے اس ملک کو کرپشن سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کوئی ایک مثال بتا دیں کہ ایک ملک خوشحال ہو اور وہاں کرپشن بھی ہو، ملک کو وزیر اعظم اور وزرا کی کرپشن تباہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار، نواز شریف اور ان کے بچے سب سے مہنگی گاڑی رولس رائز گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ گوال منڈی میں نہیں بلکہ برطانیہ کے بڑے بڑے محلات میں پیدا ہوئے تھے، ایسا لگتا ہے کہ اسحٰق ڈار کے باپ کی سائیکل کی نہیں بلکہ مے فیئر میں رولس رائز کی دکان تھی، یہ پیسہ کدھر سے آیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان ایسا سینیٹ الیکشن چاہتے ہیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، شبلی فراز

عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیا تماشا لگا ہوا ہے، منڈی لگی ہوئی ہے، سیاستدانوں کو خریدنے اور سینیٹر بننے کے لیے قیمتیں لگی ہوئی ہیں اور یہ ابھی سے نہیں لگی بلکہ 30 سال سے یہ اراکین پارلیمنٹ کو خریدتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب نہیں بِکتے لیکن کئی بکِتے ہیں، یہ 30 سال سے ہو رہا ہے اور سب کو پتا بھی ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ رکن پارلیمنٹ بتائے کہ وہ کس کو ووٹ دے رہا ہے لیکن یہ ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ خفیہ ووٹ دو۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا جمہوریت میں بھی کوئی پیسے دے کر آتا ہے، پچھلے الیکشن میں پختونخوا میں 17 سے 18 رکن صوبائی اسمبلی کے ووٹ پر ایک سینیٹر بنتا تھا، پیپلز پارٹی کے دو سینیٹر آ گئے، ان کے دو رکن صوبائی اسمبلی تھے، وہ کیسے آئے، کیونکہ پیسہ چلا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے بھی ایوان بالا کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی حمایت کردی

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک شخص پیسے دے کر سینیٹر بنتا ہے اور رشوت دے کر اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ خریدتا ہے، جو سینیٹر کروڑوں روپے خرچ کرکے آئے گا تو کیا وہ عوام کی خدمت کرنے آئے گا، وہ عوام کا خون چوسنے آئے گا، پیسے بنانے آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قوم ایک فیصلہ کن وقت پر کھڑی ہے، ایک طرف پاکستان کے عوام ہیں، ایک طرف یہ ڈاکو اور ان کے ساتھ والا مافیا ہے اور انشااللہ جیت پاکستان کی ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں