یوکرین صورتحال پر بائیڈن اور پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

اپ ڈیٹ 13 فروری 2022
وائٹ ہاؤس کے مطابق جوبائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم کال ایک گھنٹے تک جاری رہی— فائل فوٹو:رائٹرز
وائٹ ہاؤس کے مطابق جوبائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم کال ایک گھنٹے تک جاری رہی— فائل فوٹو:رائٹرز

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر ممکنہ حملے اور جنگ کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر گزشتہ روز اہم ٹیلی فونک رابطہ کیا۔

ڈان اخبار میں خبررساں ادارے 'اے پی' کی شائع رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن سے بات کرنے سے قبل روسی صدر نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا، جنہوں نے رواں ہفتے کے آغاز میں ماسکو میں ان سے ملاقات کی تاکہ سرد جنگ کے بعد روس اور مغربی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے سب سے بڑے سیکیورٹی بحران کو حل کیا جا سکے۔

کریملن کی جانب سے جاری روسی اور فرانسیسی صدر کے درمیان اس کال کی تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ تناؤ کو کم کرنے کی جانب کچھ پیش رفت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرین پر حملے کا خدشہ، بائیڈن اور پیوٹن کے درمیان گفتگو کا امکان

وائٹ ہاؤس کے مطابق جوبائیڈن اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم کال ایک گھنٹے تک جاری رہی جو کہ جو بائیڈن نے کیمپ ڈیوڈ سے کی تھی۔

دورانِ گفتگو امریکا کی جانب سے واضح کیا گیا کہ اگر روسی فوج نے حملہ کیا تو اسے فوری اور سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا، البتہ کال کی مزید تفصیلات دستیاب نہیں۔

بدترین صورتحال کے لیے تیار ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے امریکا نے یوکرین کے دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ خالی کرنے کا اعلان کردیا، دیگر یورپی ممالک کے بعد اب برطانیہ نے بھی اپنی شہریوں کو یوکرین چھوڑنے پر زور دیا ہے۔

مزید پڑھیں: روس بیجنگ اولمپکس کے دوران یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے، امریکا

روس نے یوکرین کی سرحد کے قریب ایک لاکھ سے زیادہ فوجی اکھٹے کرلیے ہیں اور اس نے ہمسایہ ملک بیلاروس میں مشقوں کے لیے فوجی بھیجے ہیں، تاہم روس نے یوکرین کے خلاف کارروائی کے ارادے سے انکار کیا ہے۔

کسی بھی ممکنہ روسی فوجی کارروائی پر عملدرآمد کا وقت اب بھی ایک سوال ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکا نے انٹیلی جنس کو مطلع کیا ہے کہ روس آنے والے بدھ کو کارروائی پر عملدرآمد کرسکتا ہے، تاہم عہدیدار نے یہ واضح نہیں کیا کہ انٹیلی جنس اس حوالے سے کتنی پُر یقین ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی بحری مشقیں ہائبرڈ جنگ کا حصہ ہیں، یوکرین

وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس بات پر اعلانیہ زور دیا جاتا رہا ہے کہ امریکا یقین سے نہیں جانتا کہ روسی صدر حملے کے لیے واقعی پرعزم ہیں یا نہیں۔

تاہم امریکی حکام کی جانب سے تازہ بیان کےمطابق یوکرین کے قریب روسی افواج کی تعیناتی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت اچانک حملے کا اعلان کرسکتا ہے۔

روسی اور فرانسیسی صدر کے درمیان کال سے متعلق کریملن کی جانب سے جاری ایک بیان میں یوکرین پر مبینہ طور پر روسی حملے سے متعلق اشتعال انگیز قیاس آرائیوں کا حوالہ دیا گیا، روس نے مسلسل اس بات کی تردید کی ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ملک کے خلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن نے کال میں یہ شکایت بھی کی کہ امریکا اور نیٹو نے روس کے ان مطالبات کا تسلی بخش جواب نہیں دیا کہ یوکرین کو فوجی اتحاد میں شامل ہونے سے روکا جائے اور نیٹو افواج کو مشرقی یورپ سے واپس بلایا جائے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی فوج یوکرین میں جنگ نہیں کرے گی، تاہم انہوں نے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ماسکو کے خلاف سخت اقتصادی پابندیوں کا وعدہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں