روس کی بحری مشقیں ہائبرڈ جنگ کا حصہ ہیں، یوکرین

10 فروری 2022
یوکرین کی فوج بھی روسی سرحد کے قریب مشقیں کر رہی ہے—فوٹو: رائٹرز
یوکرین کی فوج بھی روسی سرحد کے قریب مشقیں کر رہی ہے—فوٹو: رائٹرز

یوکرین نے اپنے جنوبی ساحل کے قریب روس کی بحری مشقوں پر شدید ردعمل میں عالمی برادری کو سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی جہازوں کی موجودگی ’ہائبرڈ جنگ‘ کا حصہ ہے جس کے باعث بحیرہ اسود اور ازوف سمندر میں عملی طور پر بحری نقل و حمل ناممکن ہوگئی ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق یوکرین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ روس کے اقدامات ’بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی صریح بےتوقیری کا عکس ہیں‘ جبکہ کیف اس کا جواب دینے کے لیے شراکت دار ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تناؤ میں کمی کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان پیرس میں مذاکرات

بیان میں کہا گیا کہ روسی فیڈریشن کے یوکرین کے خلاف اپنی ہائبرڈ جنگ کے حصے کے طور پر اس طرح کے جارحانہ اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مشقیں بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے بلا جواز پیچیدگی پیدا کرنے کا مؤجب ہیں جو خاص طور پر تجارت پر اثرانداز ہوں گی اور اس کے نیتجے میں خصوصی طور پر یوکرین کی بندرگاہوں کے لیے اقتصادی طور پر منفی نتائج پڑسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ماسکو رواں ماہ بحیرہ اسود میں بحری مشقیں کر رہا ہے اسی طرح بیلاروس میں یوکرین کے شمال میں زمینی مشقیں کررہا ہے، جس کو طاقت کے اظہار کا حصہ سمجھا جا رہا ہے اور مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات یوکرین پر حملے کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں، جبکہ ماسکو اس تاثر کو رد کر رہا ہے۔

برطانیہ نے روس کی مشقوں کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ مغرب کو اگلے چند دنوں میں ماسکو کے ساتھ ‘خطرناک ترین لمحات’ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

برطانوی وزیراعظم جانسن نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل سے برسلز میں ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ میں دیانت داری سے یہ سمجھتا ہوں کہ ماسکو میں حملے کا فیصلہ نہیں ہوا ہوگا۔

مزید پڑھیں: یوکرین تنازع: امریکا اور روس کے جنیوا میں مذاکرات

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لیکن اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ بہت جلد کوئی خطرناک واقعہ پیش آنا ناممکن نہیں ہے اور اگلے چند روز اس حوالے سے بہت مشکل ہوسکتے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم نے یورپ کو دہائیوں بعد بڑے سیکیورٹی بحران سے بچانے کے لیے ہمیں بروقت فیصلہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پابندیاں، فوجی حل اور سفارت کاری اس حوالے سے اہم فیصلے ہوسکتے ہیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹینربرگ نے کہا کہ یہ یورپ کی سیکیورٹی کے لیے خطرناک لمحات ہیں کیونکہ روسی فورسز جمع ہوگئی ہیں اور حملے کے انتباہی اعلان قریب آرہا ہے۔

یوکرین کے وزیردفاع اولیکسی ریزنیکوف نے عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں، جس میں ان کے جہازوں پر بندرگاہوں میں پابندی بھی شامل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں توقع ہے کہ مشترکہ ردعمل دیا جائے گا، جب روسی جہاز دنیا کی بندرگاہوں میں داخل نہیں ہوسکیں گے تو انہیں اپنی ہٹ دھرمی کی قیمت سمجھ میں آئے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں