وزیراعظم کا پی ٹی آئی کی نئی کمیٹیوں میں پرانے چہرے برقرار رکھنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 27 فروری 2022
وزیر اعظم عمران خان نے دسمبر میں  خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے  پی ٹی آئی کی شکست کے  بعد پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کر دیاتھا—فائل فوٹو:پی پی آئی
وزیر اعظم عمران خان نے دسمبر میں خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے پی ٹی آئی کی شکست کے بعد پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کر دیاتھا—فائل فوٹو:پی پی آئی

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی حیثیت سے پارٹی کی کور کمیٹی اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کی تشکیل نو کی، وزیراعظم کی جانب سے نئی کمیٹیوں میں زیادہ تر پرانے چہروں کو برقرار رکھا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ونگ کے ایک اعلان کے مطابق نئی کور کمیٹی 33 ارکان پر مشتمل ہے، جب کہ نو تشکیل شدہ سی ای سی کے ارکان کی تعداد 60 ہے، جبکہ عمران خان دونوں کمیٹیوں کے سربراہ ہیں۔

کور کمیٹی کے اہم ارکان میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عامر کیانی، فواد چوہدری، پرویز خٹک، شفقت محمود، مخدوم خسرو بختیار، عمران اسمٰعیل، اسد قیصر، قاسم سوری، علی امین گنڈا پور، علی زیدی، حماد اظہر، محمود خان، شیریں مزاری، عثمان بزدار، چوہدری محمد سرور، مراد سعید، عامر ڈوگر، اعظم سواتی، ارباب غلام رحیم، بابر اعوان اور حلیم عادل شیخ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان تحریک انصاف کے نئے تنظیمی ڈھانچے کا اعلان

دسمبر میں وزیر اعظم عمران خان نے اپنے گڑھ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کی صدمائی شکست کے چند روز بعد ملک بھر میں پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ تحلیل کر دیاتھا، اس کے بعد انہوں نے پارٹی تنظیموں کا نیا ڈھانچہ بنانے کے لیے 21 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

وزیر اعظم کے پارٹی کے تمام عہدوں کو تحلیل کرنے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس وقت ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ عمران خان نے پارٹی کی سینئر قیادت سے مشاورت کے بعد پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں مرکز سے لے کر تحصیل سطح تک تحلیل کر دی ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے مزید بتایا تھا کہ تمام دفاتر کو تحلیل کر دیا ہے، اور تنظیم کے ذمہ داروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:بلدیاتی انتخابات میں شکست، تحریک انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل

عمران خان نے کے پی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کا الزام غلط امیدواروں کے انتخاب کو قرار دیا تھا۔

بعد میں پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے کا جائزہ لینے کے لیے عمران خان کی جانب سے تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی نے پارٹی کے آئین کو منسوخ کرکے 2015 میں منظور کیے گئے سابقہ آئین کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد پارٹی کو نچلی سطح پر مضبوط کرنا تھا۔

کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ پارٹی کے سات کی بجائے پانچ درجے ہوں اور تحصیلوں کی جگہ صوبائی حلقوں کو پارٹی کا نیا ٹیئر بنایا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں