وزیراعظم کے ریلیف اقدامات پر 4 ماہ میں 2 کھرب 37 ارب روپے لاگت آئے گی

01 مارچ 2022
ان اقدامات سے مالیاتی خسارے کی حد 6.9 فیصد پر اثر نہیں پڑے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ان اقدامات سے مالیاتی خسارے کی حد 6.9 فیصد پر اثر نہیں پڑے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی اور دیگر اخراجات میں بچت کے ساتھ وزیر اعظم کے اعلان کردہ امدادی اقدامات کے اثرات کو جذب کرنے کے لیے جون تک 4 ماہ کے دوران حکومت کے لیے تقریباً 2 کھرب 37 ارب روپے لاگت آئے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے اعلان کردہ ریلیف اقدامات میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی، بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ کمی، انٹرن شپ اور اسکالرشپ کے علاوہ صنعتوں کے لیے ٹیکس میں رعایتیں شامل ہیں۔

وزیراعظم کی تقریر کے لیے پالیسی اقدامات کو حتمی شکل دینے میں شامل حکام نے ڈان کو بتایا کہ امدادی پیکج کی مالیاتی لاگت چار طریقوں سے پوری کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کا قوم سے خطاب، پیٹرول 10 روپے سستا، بجلی 5 روپے فی یونٹ کم کرنے کا اعلان

ان میں ترقیاتی اخراجات میں کمی، حکومت کے زیر ملکیت کارپوریٹ اداروں کے منافع کا رخ موڑنا، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی ہنگامی امداد میں سے خرچ ہونے سے بچ جانے والا فنڈ اور حکومت کے 5 کھرب 50 ارب روپے کے منی بجٹ میں فراہم کردہ کشن شامل ہیں۔

دوسری جانب ان اقدامات سے مالیاتی خسارے کی حد 6.9 فیصد پر اثر نہیں پڑے گا جس کا تخمینہ معشیت کی حالیہ بحالی کے بعد جی ڈی پی حجم میں اضافے کے تناظر میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت لگایا گیا۔

وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ آئی ایم ایف امدادی اقدامات پر کیا رد عمل دے گا لیکن اسے کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے کیونکہ ہم مالیاتی خسارے میں اضافہ نہیں کریں گے اور حدود میں رہتے ہوئے اخراجات میں ایڈجسٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیکج کے کل اثرات کا تخمینہ تقریباً 2 کھرب 50 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ بجٹ میں ہی ختم ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں: غریب کو مہنگائی سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم

ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ وزیر خزانہ نے اپنی دسمبر کی منی بجٹ سے متعلق تقریر میں پہلے ہی 33 ارب روپے کے کشن کا اعلان کیا تھا، جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کرنے کی وجہ سے تخمینے سے کچھ زیادہ ریونیو وصول ہوا۔

انہوں نے کہا کہ پٹیرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی سے تقریباً ڈیڑھ ارب لیٹر کی اوسط فروخت کی بنیاد پر تقریباً 15 ارب روپے کا ماہانہ اثر پڑے گا جو چار ماہ میں 60 ارب روپے ہوجائے گا۔

بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں اثرات بڑھیں گے اور اس کے نتیجے میں مجموعی مالیاتی اثر 2 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔

تیل کی عالمی قیمتوں میں فی بیرل ایک ڈالر کے اضافے کا اثر ملکی قیمت میں تقریباً 1.20 روپے فی لیٹر اضافہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے تک فی لیٹر اضافے کا امکان

انہوں نے کہا کہ اگر ایران کے جوہری مذاکرات اور روس یوکرین مذاکرات میں پیش رفت ہوتی ہے تو امیدیں ہیں کہ مستقبل قریب میں تیل کی بین الاقوامی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔

اسی طرحبجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ کی کٹوتی تقریباً 17 ارب 50 کروڑ روپے ماہانہ کی فنڈڈ سبسڈی کے ذریعے کی جائے گی اور اسے دوسرے سے پانچویں زمرے میں آنے والے (یا عام طور پر 200 سے 500 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے) صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

نچلے سلیب کو پہلے سے ہی موجودہ سبسڈی کے ذریعے 'محفوظ' کہا جاتا ہے۔ یہ 4 ماہ کے لیے 70 ارب روپے ہوگا، اس طرح پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے ریلیف کا مجموعی اثر تقریباً ایک کھرب 30 ارب روپے تک آئے گا۔

پیٹرولیم لیوی کی عدم وصولی اور پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی کم کرنے کی وجہ سے محصولات میں ہونے والے نقصان میں مزید 93 ارب روپے کے اثر کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری

اس سلسلے میں سب سے بڑا کشن پہلے ہی احساس راشن پروگرام میں دستیاب تھا جس کا تخمینہ ایک کھرب 20 ارب روپے تھا لیکن چونکہ اس کا رول آؤٹ ابھی جانچ کے مرحلے میں تھا اس لیے ایک بڑا حصہ آئندہ مالی سال میں منتقل ہو جائے گا۔

حکام نے کہا کہ حکومت نے پہلے رکشہ اور موٹر سائیکل استعمال کرنے والوں کو پیٹرول پر براہ راست سبسڈی فراہم کرنے پر غور کیا تھا لیکن چوری کے زیادہ امکانات کی وجہ سے وزارت خزانہ نے اس خیال کی مخالفت کی تھی۔

اس حوالے سے وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ تیل کی زیادہ درآمد کے باعث ایندھن کی لاگت کی ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے کمرشل اور گھریلو صارفین کے بجلی کی بلز پر پڑنے والا اثر حکومت جذب کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کو مختصر مدت کے لیے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی سے ایڈجسٹ جبکہ طویل مدت کے لیے سبسڈی سے فنڈ کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں