‘27 مارچ کو قوم میرا ساتھ دے کر بتائے کہ ہم بدی نہیں نیکی کے ساتھ ہیں‘

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2022
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 30 سال سے ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ ملک میں کرپشن کر رہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 30 سال سے ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ ملک میں کرپشن کر رہا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے قوم کے نام اپنے مختصر پیغام میں کہا ہے کہ میں چاہتا ہوں کہ پوری قوم 27 مارچ کو میرا ساتھ دے اور بتائے کہ ہم بدی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ نیکی کے ساتھ کھڑے ہیں

وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو 27 مارچ کے جلسے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں اللہ پاک حکم دیتا ہے کہ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، برائی سے لڑنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 30 سال سے ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ ملک میں کرپشن کر رہا ہے اور ملک کو لوٹ رہا ہے اس نے اکٹھے ہوکر پارلیمانی نمائندوں کی ضمیر کی قیمتیں لگائی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 27 مارچ کے جلسے میں عوام کی ریکارڈ توڑ شرکت چاہتا ہوں، وزیراعظم

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ لوگ عوامی نمائندوں کو کھلے عام خرید رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ 27 مارچ کو پوری قوم میرے ساتھ نکلے اور بتائے کہ ہم اس ملک میں جمہوریت کے خلاف، عوام کے خلاف اور قوم کے خلاف ہونے والے جرم کی مخالفت کرتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ انہیں بتائیں کہ چوری کے پیسوں سے جو تم عوامی نمائندوں کے ضمیر خرید رہے ہو قوم اس کے خلاف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سارے پاکستان کو یہ علم ہونا چاہیے کہ کسی کی ہمت نہیں ہونی چاہیے کہ وہ اس طرح سے ہارس ٹریڈنگ کر کے عوامی نمائندوں کے ضمیر خریدے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد حکومت کی جانب سے بھی ڈی چوک پر تاریخی جلسے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

گزشتہ دنوں وزیر اعظم کی جانب سے سماجی ویب سائٹس پر جاری کردہ پیغام میں کہا گیا تھا کہ’ارضِ پاک پاکستان کی روح کےتحفظ کی لڑائی میں عوام کی شرکت کےپہلےتمام ریکارڈز توڑ ڈالے جائیں‘۔

’استعفیٰ نہیں سرپرائز دوں گا‘

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے تمام کارڈز ظاہر کر دیے ہیں، اسے جلد بہت بڑا سرپرائز دینے والے ہیں، کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، عدم اعتماد والا میچ ہم جیتیں گے اور27 مارچ کا جلسہ تاریخی ہو گا۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی خبر کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ مخالفین کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کہ تحریک عدم اعتماد کے خوف سے گھر بیٹھ جاؤں گا، اپوزیشن کا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا اور مخالفین کے دباؤ پر کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا۔

عمران خان نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں سیاست کا بارھواں کھلاڑی قرار دیا،ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سیاست کے بارھویں کھلاڑی ہیں، ان کا اب ٹیم سے باہر ہونے کا وقت ہوگیا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فوج کو غلط تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، مضبوط فوج ملک کی ضرورت ہے،افواجِ پاکستان ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، اگر پاک فوج نہ ہوتی تو ملک کے تین ٹکڑے ہوجاتے، اپنی سیاست کے لیے ملک کی سرحدوں کی محافظ فوج کو بدنام نہ کیا جائے۔

انہوں نے نیوٹرل لفظ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میری نیوٹرل والی بات کا غلط مطلب لیا گیا، میں نے نیوٹرل والی بات اچھائی کا حکم دینے اور بُرائی سے روکنے کے تناظر میں کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں