ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہے، عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2022
پاکسان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
پاکسان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکسان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے تحت عدلیہ اور پارلیمنٹ دو علیحدہ علیحدہ ادارے ہیں اور ان دونوں اداروں کا کردار بھی الگ الگ ہے، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا آج کا فیصلہ حتمی ہے اور اس کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

اسلام آباد میں شہباز گل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے مخالف سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ میں مقابلے کا دم خم ہے تو آئیں میدان میں اور انتخابات میں ہمارا مقابلہ کریں، اب سیاسی عمل آگے بڑھ چکا، مخالف جماعتیں انتخابی عمل سے کیوں بھاگ رہی ہیں، کیا سیاسی جماعتیں الیکشن سے فرار اختیار کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اصل میں تو ہمیں افسوس کرنا چاہیے تھا کہ ہماری حکومت گئی ہے لیکن پی ٹی آئی اس صورتحال پر خوش ہے, جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کے منہ لٹکے ہوئے ہیں، ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں، پریشان ہوگئے ہیں جیسے پتا نہیں کیا ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز خط: فواد چوہدری کی وزارت قانون کا اضافی چارج سنبھالتے ہی کمیشن بنانے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ اگر مخالف سیاسی جماعتیں صحیح اور مقبول ہیں تو الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں، عوام سے کیوں ڈر رہے ہیں، ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ آئیں اور الیکشن لڑیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اسمبلی کی تحلیل کے عمل میں تمام آئینی اور قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں، رولنگ آئی ہے، اسپیکر کی جانب سے متعلقہ وزارت کو سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا کہ اس وقت اسمبلی میں کوئی تحریک عدم اعتماد زیر التوا نہیں ہے، جس کے بعد وزیر اعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت نے قومی اسمبلی کو تحلیل کردیا ہے اور اب ملک میں 90 روز کے اندر نئے انتخابات ہونے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سے کچھ دیر بعد یا کل ہم اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو نگراں حکومت کی تشکیل کے لیے خط لکھ رہے ہیں کہ وہ عبوری حکومت کے لیے لوگوں کے نام تجویز کریں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اتوار کو عدالتیں نہیں لگنی چاہئیں، تمام قواعد و ضوابط کے تحت کارروائی پوری ہونی چاہیے، سیاسی فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے، سیاسی فیصلے عوام کی عدالت میں ہوتے ہیں اور عوام اس کا فیصلہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کیلئے کل ہی عدالت سے رجوع کریں گے، وزیراطلاعات

ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کا اختیار آئین کے آرٹیکل 58 کے تحت وزیر اعظم کو حاصل ہے، ملک میں مارشل لا کا کوئی خطرہ نہیں، ملک میں تمام چیزیں آئین و قانون کے تحت ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں، یہ پارلیمنٹ کے معاملات ہیں، ایک جانب ہر معاملے میں فوج کو گھسیٹ کر لاتے ہیں، دوسری جانب کہتے ہیں کہ فوج کو ان معاملات میں نہیں آنا چاہیے تھا تو ایسی حرکتیں کرنے والوں کو خود اپنی حرکتوں پر غور کرنا چاہیے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 1973 کے آئین کے تناظر میں آرٹیکل 69 کے تحت اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن رہنماؤں کے گزشتہ چند مہینوں کے بیانات تھے کہ حکومت عوام میں جائے، حکومت عوام میں غیر مقبول ہوچکی، ملک میں جلد انتخابات کا اعلان کیا جائے، ہم عوام میں جانے کو تیار ہیں، مخالفین عوام سے کیوں خوفزدہ ہیں، اب عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ عوام کس کے ساتھ ہیں، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ غداروں کے ساتھ ہے یا محب وطنوں کے ساتھ۔

عمران خان مزید 15 دن وزیر اعظم رہیں گے، شیخ رشید

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ آج بھارت کے 72 چینلوں پر اس فیصلے کے بعد صف ماتم بچھ گئی ہے، ان کا خیال تھا کہ ان کے دوست اور کاروباری پارٹنر آ جائیں گے، سب سے زیادہ مایوسی کی لہر ہندوستان میں آئی ہے اور سب سے زیادہ خوشی پاکستان میں محسوس کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر اعظم سے بات نہیں کر سکا لیکن میری خواہش ہے کہ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی اسمبلیاں توڑ دی جائیں اور میری خواہش تھی کہ حج کے بعد الیکشن ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: جب عمران خان نکلے گا تو یہ اسے گرفتار کریں گے، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمٰن کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ جلدی انتخابات کرائے جائیں اور جب بڑوں نے بیچ میں پڑ کر بات کی تو سوائے آصف زرداری کے کسی کو اعتراض نہیں تھا البتہ وقت پر اعتراض ضرور تھا، اب ٹائمنگ 90 دن طے ہو گئی ہے، قانون کے مطابق 15 دن عمران خان مزید وزیر اعظم رہیں گے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن اپنی موت آپ مر گئی ہے اور اگلے الیکشن میں عمران خان دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہو کر ان سارے بلیک میلر، منی لانڈروں سے نجات دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب ملک میں مارشل لا کے حالات نہیں ہیں لیکن ہماری عظیم افواج کی سب جگہ نظر ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں