ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کےخلاف درخواست دائر

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2022
انٹرا کورٹ اپیل میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، آئی جی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ
انٹرا کورٹ اپیل میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، آئی جی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے — فائل فوٹو: لاہور ہائیکورٹ ویب سائٹ

وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کے اختیارات سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے درخواست دائر کردی۔

مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات بحال کرنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔

انٹرا کورٹ اپیل میں اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، آئی جی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری متنازع ہوچکے ہیں، ان کے خلاف اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی ہائی کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں، ڈپٹی اسپیکر پارٹی بننے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حمایت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی قیادت میں انتخاب شفاف نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب 16 اپریل کو ہی کرانے کا حکم

انہوں نے استدعا کی کہ عدلیہ اسمبلی کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں رکھتی، لہٰذا لاہور ہائی کورٹ سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اجلاس کی صدارت اسمبلی رولز کے مطابق کروانے کا حکم دیا جائے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سبطین خان کی لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں دوست مزاری کو ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات استعمال کرنے سے روکنے کی استدعا کی گئی ہے۔

تحریک انصاف نے پینل آف چیئرمین سیکریٹری پنجاب کے ذریعے اسمبلی سیشن چلانے کی استدعا بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دوست مزاری ایک جانبدار رکن ہو چکے ہیں اور قانون کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہیں، ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آچکی تاہم وہ اسمبلی سیشن نہیں چلا سکتے۔

خیال رہے گزشتہ روز حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے حکم دیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر 16 اپریل کو نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے درخواست پر اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر کو نوٹس

اس سلسلے میں تمام فریقین قانون اور آئین کے تحت ذمے داری نبھائیں اور صوبائی اسمبلی کا تمام عملہ الیکشن کرانے میں مکمل تعاون کرے۔

حمزہ شہباز کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یکم اپریل سے وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ خالی ہے اور صوبہ پنجاب یکم اپریل سے بغیر چیف ایگزیکٹو کے چل رہا ہے، لہٰذا پنجاب اسمبلی کا سیشن کال کر کے فوری وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرایا جائے۔

عدالت سے استدعا کی گئی تھی ہے کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے الیکشن کے انعقاد کے بغیر ایوان کی سماعت ملتوی اور پنجاب اسمبلی کے احاطے کو سیل کرنے کے اقدامات کا نوٹس لیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ صوبائی اسمبلی کے اراکین کو ان کے آئینی مینڈیٹ کے استعمال سے روکنے اور کسی قانونی اتھارٹی کے بغیر اراکین کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بنیادی حق کے استعمال سے روکنے کا بھی نوٹس لیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں