پولیس نے دوست مزاری پر حملے میں ملوث مرکزی ملزمان کی شناخت کرلی

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
سرکاری دستاویز کے مطابق مشتبہ افراد نے دوست مزاری کو زد و کوب کیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک
سرکاری دستاویز کے مطابق مشتبہ افراد نے دوست مزاری کو زد و کوب کیا تھا — فائل فوٹو: فیس بک

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری پر حملے میں ملوث ملزمان کی شناخت کرلی گئی، ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں چوہدری پرویز الہٰی، ان کے نجی سیکیورٹی چیف، سابق سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی سمیت 15 اراکین صوبائی اسمبلی شامل تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز ہونے والے اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں درمیان غیر معمولی تشدد کا واقعہ دیکھنے میں آیا۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کو عدالتی حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کروانی تھی، تاہم وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار اسپیکر پرویز الہٰی کے حکم پر سابق ایس پی اور ریٹائرڈ میجر فیصل مبینہ طور پر کچھ نجی افراد کو ایوان میں لے کر آئے، انہوں نے پنجاب اسمبلی کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی وردی پہنی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) کی درخواستیں خارج، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات برقرار

پیشرفت سے باخبر ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش کاروں کو فوٹیج کی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ پرویز الہٰی کے چیف سیکیورٹی افسر ریٹائرڈ میجر فیصل، پنجاب اسمبلی کے سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی وردی میں ملبوس دیگر افراد کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے۔

گجرات کے چوہدریوں کے ساتھ اپنی پرانی وابستگی کی وضاحت کرتے ہوئے عہدیدار کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی کی سفارش پر انہیں 15 سال قبل پنجاب پولیس میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں جب مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں ان کا معاہدہ ختم کر دیا گیا تو پرویز الہٰی نے انہیں اپنا چیف سیکیورٹی افسر رکھ لیا، وہ اس وقت سے چوہدریوں کی خدمت پر مامور ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری اور پولیس کی تحقیقات میں پرویز الہٰی اور اس وقت کے سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کے علاوہ 14 اراکین صوبائی اسمبلی سمیت دیگر افراد کی مرکزی ملزمان کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز 197 ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

دستاویزات کے مطابق 14 اراکین اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر تنویر، واثق قیوم عباسی، ملک تیمور مسعود، خیال احمد کاسترو، محمد وارث عزیز، عمر فاروق، شہباز احمد، ملک ندیم عباس، مہندر پال سنگھ، محمد رضوان، محمد ندیم قریشی، محمد علی رضا خان خاکوانی، اعجاز خان اور مسلم لیگ (ق) کے شجاعت نواز شامل ہیں۔

انہوں نے مبینہ طور پر پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو مارا پیٹا، ان سے بدتمیزی کی اور ان پر تشدد کیا۔

ایک سرکاری دستاویز میں لکھا گیا ہے کہ ’ان مشتبہ افراد نے دوست مزاری کو زدوکوب کیا اور انہیں لاتوں اور مکوں سے مارنے کی کوشش کی‘۔

تاہم سیکیورٹی کے عملے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے سخت مزاحمت کے بعد انہیں ملزمان سے بچا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ پرویز الہٰی، محمد خان بھٹی، اسپیشل سیکریٹری عامر حبیب، سیکریٹری کوآرڈینیشن عنایت اللہ، سیکیورٹی افسر سردار اکبر ناصر اور ریٹائرڈ میجر فیصل کئی نجی نامعلوم افراد کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے تھے۔

مذکورہ دستاویز کے مطابق انہوں نے بہت سے صوبائی قانون سازوں پر حملہ کرتے ہوئے ان پر تشدد کیا، ملزمان نے ایوان کے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کا تقدس پامال کیا ہے۔

درجنوں قانون سازوں اور دیگر نجی افراد کے خلاف درج مقدمے کی پولیس تفتیش کے بارے میں بات کرتے ہوئے عہدیدار نے انکشاف کیا کہ پولیس نے قانون کو ہاتھ میں لینے والے تمام مشتبہ افراد کی شناخت کے لیے واقعے کی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔

اس ضمن میں قلعہ گجر سنگھ پولیس اسٹیشن میں شہزاد منظور کی شکایت پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں