وزیراعظم نے پشاور موڑ تا اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو بس کا افتتاح کردیا

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
وزیر اعظم نے اس موقع پر کے سی آر کے منصوبے میں تعاون پر چینی حکام کا شکریہ بھی ادا کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے اس موقع پر کے سی آر کے منصوبے میں تعاون پر چینی حکام کا شکریہ بھی ادا کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے ماس ٹرانزٹ بس سروس روٹ کا افتتاح کردیا، یہ روٹ پشاور موڑ سے شروع ہوکر اسلام آباد ایئر پورٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔

اسلام آباد میں اورنج لائن ماس ٹرانزٹ بس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ میرے لیے یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ میں اورنج لائن کی اس افتتاحی تقریب میں موجود ہوں اور ہمارے بہترین دوست چین اور ترکی نے اس زبردست پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں براہِ راست اور بالواسط تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ چین ہمارا بہترین دوست ہے جو ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑا ہے اور چینی قیادت نے تمام تر بین الاقوامی فارمز پر پاکستان سے تعاون کیا اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط کرنے میں معاونت کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم چینی صدر شی جن پنگ کے بہت مشکور ہیں جنہوں نے ہمیں سی پیک کا تحفہ دیا، یہ ایک گیم چینجر ہے اور مستقبل میں بھی گیم چینجر ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں: دیامر بھاشا ڈیم منصوبہ 2026 تک مکمل ہوجائے تو یہ کرشمہ ہوگا، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ ہم ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ترکی کے شہریوں کے بھی مشکور ہیں جنہوں نے نہ صرف اس وقت پاکستان سے تعاون کیا کہ جب پاکستان وجود میں آچکا تھا بلکہ اس وقت بھی مدد کی جب پاکستان، متحہ ہندوستان سے علیحدہ ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ میں جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح ہمارے اباؤ اجداد نے مرحوم کمال مصطفیٰ کی قیادت میں ترکی کی جنگ کی حمایت کی، ہمارے اباو اجداد، ہمارے بچوں، بیٹوں، بیٹیوں نے ترکی کی جنگ میں مدد کرنے کے لیے اپنے اثاثے بیچے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی قباحت نہیں کہ ہمارے ترک بہن بھائی برصغیر کے مسلمانوں کے اقدامات کو یاد رکھیں گے۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ جب پاکستان بنانے کی جدوجہد کی جارہی تھی اس وقت ہمارے ترک بہن بھائی ہمارا ساتھ دیتے ہوئے ایک مضبوط چٹان کی مانند ہمارے ساتھ کھڑے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا اسلام آباد میٹرو اسٹیشن کا دورہ، منصوبے میں تاخیر کی تحقیقات کا حکم

طیب اردوان کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ایک جدت پسند رہنما ہے جنہوں نے ترک معیشت کو مضبوط کیا اور ترکی نے مشکل اور امن کے دونوں ہی اوقات میں پاکستان کی مدد کی ہے، ہم صدر رجب طیب اردوان اور ترکی کے شہریوں کے بے حد مشکور ہیں۔

’تاخیر کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا ‘

انہوں نے منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بدقسمتی سے گزشتہ 4 سال سے تعطل کا شکار تھا، سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 2017 میں اسلام آباد اور قرب و جواہر کے رہنے والوں کو یہ تحفہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت منصوبے کی کُل لاگت 16 ارب روپے تھی، اس منصوبے کو 2018 میں فعال ہونا تھا لیکن حکومت بدلنے کے بعد جس طرح تمام منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے اسی طرح یہ منصوبہ بھی بدترین تاخیر کا شکار ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ آج کی بات نہیں ایسا ہمیشہ سے ہے کہ ہماری آمدن سے کچھ اخراجات بہت مشکل سے پورے ہوتے ہیں جن میں قرضوں پر سود کی ادائیگی، تنخواہیں شامل ہیں، اس سے قبل دفاع کے اخراجات قومی آمدن سے ادا ہوتے تھے لیکن پی ٹی آئی کے آنے کے بعد دفاعی اخراجات کا بڑا حصہ قرضوں سے پورا کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاک بھارت پرامن تعلقات ناگزیرہیں'، وزیر اعظم شہباز شریف کا بھارتی ہم منصب کو خط

شہباز شریف نے کہا کہ یہ گمبھیر صورتحال ہے، جو ترقیاتی منصوبے ہیں انہیں بدقسمتی سے قرضوں سے ہی پورا کیا جاتا ہے، یہ منصوبہ 16 ارب کا تھا، یہ چار سال تعطل کا شکار رہا ہے، پھر اس میں کٹوتی کردی گئی اور اسے 12 ارب روپے پر لے آیا گیا، اس پر 10 فیصد سود کی بات کریں تو یہ ایک ارب 20 کروڑ روپے بنے گا، اگر 5 فیصد کی بات کریں تو یہ 65 سے 66 ارب روپے بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسی معاشی صورتحال میں اس تعطل کی وجہ سے بڑھنے والے نقصان کو برداشت نہیں کرسکتا ہے، یہ بے حد سنگین تعطل تھا جس کی کوئی وجہ نہیں تھی، فنڈ سمیت تمام تر چیزیں موجود تھی لیکن کام کرنے کی خواہش نہیں تھی۔

سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکار کو قوم کی خدمت سے کوئی سروکار نہیں تھا، وہ 55 روپے کے خرچے میں اپنے ہیلی کاپٹر میں اپنے دفتر اور رہائش گاہ آتے جاتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کے وزرا کے پاس بڑی آرامدہ اور بلٹ پروف گاڑیاں تھیں، انہیں اس بات کی فکر نہیں تھی کہ کسی بچے نے اسکول جانا ہے، کسی بیوہ نے مشقت کر کے اپنے بچوں کو رزق حلال کھلانا ہے، اگر انہیں اس بات کا احساس ہوتا تو یہ منصوبہ چار سال چھوڑ 4 گھنٹے تاخیر کا شکار نہ ہوتا۔

شہباز شریف نے کہا کہ میرے وزیراعظم بننے سے سابق وزیراعظم کو گھبراہٹ تو ہوگی مگر عوام کی گھبراہٹ ختم ہوچکی ہے، اب تمام جماعتیں دن رات محنت اور لگن سے عوامی فلاح کے لیے کام کریں گے اور اگر سابق وزیراعظم کو گھبراہٹ ہوتی ہے تو ہو لیکن میں اُسی رفتار سے کام کروں گا جس کا میں عادی ہوں۔

’منصوبے کو تعطل کا شکار کروایا گیا‘

وزیر اعظم نے کہا کہ اورنج لائن چین کی طرف سے پاکستان کے شہریوں کے لیے ایک تحفہ ہے اسے تعطل کا شکار کروایا گیا، پی ٹی آئی کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ میں اس کے خلاف درخواست دی، ایک سال کے بعد عدالت نے اسے کلین چٹ دی جس پر پی ٹی آئی کے وکلا نے چیخ چیخ کر کرپشن کا الزام لگایا۔

یہ بھی پڑھیں: 'ان کے پاس زیادہ آپشن نہیں' شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے پر بھارتی تجزیہ کاروں کے تبصرے

انہوں نے کہا کہ ججز نے تمام تر دستاویزات کی جانچ پڑتال کی لیکن کرپشن کا ایک دھیلا ثابت نہیں ہوسکا، ہماری حکومت ختم ہونے تک ہم نے 90 فیصد منصوبہ مکمل کرلیا تھا۔

شہباز شریف نے اعلان کیا کہ اورنج لائن بس سروس میں ماہِ رمضان میں مسافروں سے کوئی ٹکٹ وصول نہیں کیا جائے گا بلکہ اس دوران مسافر مفت سفر کریں، رمضان کے بعد اس کے لیے ٹکٹ کا آغاز کیا جائے گا۔

انہوں نے اس موقع پر کے سی آر کے منصوبے میں تعاون پر چینی حکام کا شکریہ بھی ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں