پنجاب: وزارت اعلیٰ میں تبدیلی کے ساتھ بیوروکریسی میں اہم افسران کے تبادلے

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2022
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنی بیوروکریٹک ٹیم کے انتخاب پر بات چیت شروع کردی ہے — فائل فوٹو: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنی بیوروکریٹک ٹیم کے انتخاب پر بات چیت شروع کردی ہے — فائل فوٹو: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن

وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی نئی حکومت نے بیوروکریسی کی تشکیل نو کا آغاز کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری سمیت وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کے تمام اعلیٰ افسران کو واپس بلا لیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے وزیر اعلیٰ محمد عامر جان کے پرنسپل سیکریٹری کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی حکومت نے وزیراعلیٰ کے سیکریٹری امپلیمینٹشن سقراط امان رانا اور وزیراعلیٰ کے پرسنل اسٹاف افسر حیدر علی کا بھی تبادلہ کردیا، انہیں ہدایت کی کہ وہ اگلے احکامات آنے تک فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کریں۔

اسی طرح وزارت قومی صحت سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے ایڈیشنل سیکریٹری نبیل احمد اعوان کا بھی تبادلہ کردیا گیا، ان کی خدمات پنجاب حکومت کے اختیار میں رکھی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی دارالحکومت کی بیوروکریسی میں تبدیلیاں شروع، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا تبادلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ نبیل احمد اعوان کو بطور وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری تعینات کیے جانے کی امید ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت نے اپنی بیوروکریٹک ٹیم کے انتخاب پر بات چیت شروع کر دی ہے اور صوبے میں اہم مقامات پر تعینات کرنے کے لیے افسران کی نشاندہی کر رہی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ حکومت نے طاہر خورشید کو چیف سیکریٹری پنجاب اور فیاض دیو کو انسپکٹر جنرل آف پولیس تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت نئی وفاقی حکومت نے اس حوالے سے قائم مقام وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی درخواست پر غور نہیں کیا۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے اسمبلی سیکریٹریٹ کے 4 ملازمین کو معطل کردیا، ان احکامات کو کالعدم قرار دے کر افسران کو بحال کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بیوروکریسی کا گرتا ہوا معیار اور بے ہودہ پالیسیاں

پرویز الہٰی نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو تفویض کیے گئے تمام اختیارات 16 اپریل کا اجلاس مکمل ہوتے ہی ختم ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق جہاں تک انتظامی امور کا تعلق ہے، ڈپٹی اسپیکر کے پاس صرف وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو کوئی تادیبی اختیارات تفویض نہیں کیے گئے، اس لیے ان کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے افسران کی معطلی کے احکامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں