ناظم جوکھیو کے اہلخانہ کی انسانی حقوق کمیشن کی مقدمے میں فریق بننے کی درخواست کی مخالفت

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2022
مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ اور بھائی نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی درخواست پر الگ الگ تحریری اعتراضات دائر کیے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
مقتول ناظم جوکھیو کی بیوہ اور بھائی نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی درخواست پر الگ الگ تحریری اعتراضات دائر کیے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

ناظم جوکھیو کے اہل خانہ نے حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے دو موجودہ اراکین اسمبلی اور ان کے محافظوں کے خلاف ناظم کے قتل کیس میں فریق بننے کی درخواست کی مخالفت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ناظم جوکھیو کو 3 نومبر 2021 کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے ملیر فارم ہاؤس میں قتل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: پی پی پی کے دو اراکین اسمبلی سمیت 23ملزمان چارج شیٹ میں شامل

ان کے بھائی افضل جوکھیو نے رکن صوبائی اسمبلی اویس، ان کے بھائی و رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو ناظم جوکھیو کے قتل کے مقدمے میں نامزد کیا تھا، جہاں ان افراد نے رکن اسمبلی کے غیر ملکی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکنے پر ناظم کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔

جمعرات کو سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں مقدمے کی سماعت کرنے والے انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 15 کے جج نے چارج شیٹ پر فریقین کے دلائل اور فریق بننے والے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی درخواست کو سننے کے لیے معاملہ اٹھایا۔

رکن اسمبلی اویس اس وقت عدالتی حراست میں ہیں جبکہ ان کے بھائی ضمانت پر رہا ہیں۔

سماعت کے آغاز پر مقتول کی بیوہ شیریں جوکھیو اور شکایت کنندہ افضل جوکھیو نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی درخواست پر الگ الگ تحریری اعتراضات دائر کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے پاس مقدمے میں فریق بننے کا کوئی جواز نہیں کیونکہ درخواست پر دستخط اور سندھ نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس کے چیئرمین/رکن ہونے کا دعویٰ کرنے والا فرد قانون کے مطابق کوئی عہدہ نہیں رکھتا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی پریس کلب کے باہر شہریوں کا مظاہرہ، مقتول ناظم جوکھیو کیلئے انصاف کا مطالبہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ایکٹ 2012 کے سیکشن 3 کے مطابق یہ وفاقی حکومت کے اختیارات ہیں کہ وہ ایک کمیشن تشکیل دے جو صرف اس ایکٹ کے تحت اختیارات کا استعمال اور فرائض سرانجام دے گا اور کمیشن کی جانب سے کوئی دوسرا شخص یہ کام نہیں کر سکتا۔

بیوہ اور اس کے دیور نے کہا کہ جس متعلقہ سیکشن کے تحت فریق بننے کی درخواست دائر کی گئی تھی وہ کمیشن کے کاموں سے متعلق ہے اور اجلاس کے لیے تمام طریقہ کار/کورم کی کُل رکنیت کے نصف سے کم نہیں ہونا چاہیے، کمیشن اور فیصلہ اکثریتی اراکین کے ذریعے کیا جائے گا لیکن یہ سامنے آیا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی درخواست اس کے گورننگ اراکین کی مطلوبہ اجازت حاصل کرنے کے بعد دائر نہیں کی گئی۔

انہوں نے عدالت سے درخواست خارج کرنے کی استدعا کی۔

تبصرے (0) بند ہیں