افغانستان: طالبان سربراہ کی نمازِ عید میں غیر معمولی آمد، اسلامی نظام کی مبارکباد

اپ ڈیٹ 02 مئ 2022
سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق ہیبت اللہ اخوندزادہ نے نمازیوں کی طرف چہرہ کیے بغیر ایک تفصیلی خطاب کیا — فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق ہیبت اللہ اخوندزادہ نے نمازیوں کی طرف چہرہ کیے بغیر ایک تفصیلی خطاب کیا — فوٹو: اے ایف پی

چھ سال میں دوسری بار افغانستان کے سپریم رہنما عوام کے درمیان آئے اور نمازِ عید ادا کرنے والے شہریوں سے کہا کہ طالبان نے گزشتہ سال اقتدار پر قبضہ حاصل کرنے کے بعد آزادی اور سیکیورٹی حاصل کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ہیبت اللہ اخوندزادہ کے نام سے جانے والے شخص نے یہ بات کابل مسجد میں دھماکے کے صرف دو روز بعد کہی، اس دوران جائے وقوع کے گرد سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں اتوار کو داعش نے مسافر بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کابل میں پیش آیا تھا اور اس میں ایک خاتون ہلاک جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے تھے۔

جنوبی شہر قندھار میں ہزاروں نمازیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہیبت اللہ اخوندزادہ کا کہنا تھا کہ ’آزادی اور کامیابی کی فتح سب کو مبارک ہو‘۔

سخت گیر اسلامی گروپ کے رہنما نے سیکیورٹی اور اسلامی نظام پر سب کو مبارک باد پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

گزشتہ سال اگست میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک بھر میں دھماکوں میں نمایاں کمی آئی ہے، تاہم افغان شہریوں کے لیے ہفتے کے روز اختتام پذیر ہونے والے ماہِ رمضان کے آخری دو ہفتوں کے دوران حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بنیادی طور پر فرقہ ورانہ حملے میں درجنوں شہری ہلاک ہوئے، داعش گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شیعہ اور صوفی مسلم برادریوں کو نشانہ بنایا۔

جمعہ کو دارالحکومت میں واقع مسجد میں ہونے والے دھماکے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق ہیبت اللہ اخوندزادہ نے نمازیوں کی طرف چہرہ کیے بغیر ایک تفصیلی خطاب کیا۔

طالبان حکام کی جانب سے صحافیوں کو ہیبت اللہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی تاہم ان کی موجودگی کے دوران دو گھنٹے تک ہیلی کاپٹر مسجد کے اوپر گشت کرتا رہا۔

اس سلسلے میں ہیبت اللہ اخوندزادہ اور دیگر طالبان رہنماؤں کی سیکیورٹی کے لیے درجنوں طالبان جنگجو تعینات کیے گئے تھے اور نمازیوں کو موبائل سے تصویر لینے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے سپریم رہنما قندھار میں پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے

مسجد سے خبر دینے والے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے نامہ نگار نے تصدیق کی کہ اخوندزادہ کی آواز نمازیوں کے سامنے سے آرہی ہے، طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد ہیبت اللہ اخوندزادہ دوسری بار عوام میں ظاہر ہوئے ہیں۔

ہیبت اللہ اخونزادہ جیسے ہی مسجد میں داخل ہوئے نمازیوں اور طالبان کی جانب سے ’اللہُ اکبر‘ ، ’اسلامی امارات زندہ باد‘ اور ’ اخوندزادہ زندہ باد‘ کے نعرے لگائے گئے۔

نمازی عزیز احمد احمدی نے کہا کہ وہ بے حد خوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے شیخ صاحب (اخوندزادہ) کی آواز سنی تو میں رو پڑا، انہیں سننا میرے سب سے بڑے خواب کو پورا کرنے کے مترادف ہے۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ وہ رش کے درمیان لیڈر کو تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کے سپریم رہنما جلد عوام کے سامنے آئیں گے، ترجمان

قندھار کے ایک اور رہائشی بسم اللہ، جنہوں نے عیدگاہ مسجد میں نماز عید میں شرکت کی ان کا کہنا تھا کہ’میں اس قدر خوش ہوں کہ بیان بھی نہیں کرسکتا‘۔

انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’میں نے اپنے سپریم رہنما کے ساتھ دعا کرنے، ان کی آواز سننے یا انہیں دیکھنے کا خواب دیکھا تھا‘۔

طالبان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے گردش کرنے والی ایک آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق اکتوبر میں اخوندزادہ نے جنوبی شہر میں دارالعلوم حکیمیہ مسجد کا دورہ کیا۔

جمعہ کے روز عیدالفطر سے پہلے جاری کردہ ایک پیغام میں انہوں نے اس خونریزی کا کوئی ذکر نہیں کیا جس نے رمضان میں افغانستان کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: طالبان کے سپریم لیڈر کا مخالفین کیلئے عام معافی کا اعلان

تاہم انہوں نے طالبان کی ’ایک مضبوط اسلامی اور قومی فوج‘ اور ’مضبوط انٹیلی جنس تنظیم‘ کی تعمیر کی تعریف کی۔

کابل میں وزیراعظم محمد حسن اخوند نے عید کی نماز محل میں ادا کی، جہاں انہوں نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا واشنگٹن نے اس ملک کی دولت کو نہیں روکا جو اس کے بینک میں تھی؟ کیا یہ اس ملک میں مداخلت نہیں؟

تبصرے (0) بند ہیں