روسی ٹرول فیکٹری سوشل میڈیا پر غلط معلومات پھیلا رہی ہے، برطانیہ

01 مئ 2022
برطانیہ نے اس حوالے سے اپنی مالی اعانت سے چلنے والی تحقیق کا حوالہ دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ نے اس حوالے سے اپنی مالی اعانت سے چلنے والی تحقیق کا حوالہ دیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

برطانوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روس، سوشل میڈیا پر یوکرین میں جاری جنگ کے حوالے سے ’غلط معلومات‘ پھیلانے کے لیے ٹرول فیکٹری کا استعمال کر رہا ہے اور برطانیہ، جنوبی افریقہ سمیت متعدد ممالک کے سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانیہ نے اس حوالے سے اپنی مالی اعانت سے چلنے والی تحقیق کا حوالہ دیا جو تاحال شائع نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: یوکرین کا 'معلومات کی جنگ' میں روس پر غلبہ

برطانوی وزارت خارجہ نے کہا کہ تحقیق نے اس بات کا پردہ فاش کیا کہ کس طرح کریملن کی ’ڈس انفارمیشن‘ مہم کو یوکرین پر روس کے حملے کے بارے میں بین الاقوامی رائے عامہ سے ہیرا پھیری کرنے، اس کے لیے حمایت بڑھانے اور نئے ہمدردوں کو بھرتی کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

روس نے یوکرین میں اپنے اقدامات کو یوکرین کو غیر مسلح کرنے اور اسے فاشسٹوں سے بچانے کے لیے ’خصوصی آپریشن‘ قرار دیا ہے جبکہ یوکرین اور مغرب کا کہنا ہے کہ ’فاشسٹ‘ ہونے کا الزام بے بنیاد ہے اور جنگ ایک بلااشتعال جارحیت ہے۔

روس کا کہنا ہے کہ مغربی میڈیا نے جنگ کا حد سے زیادہ جانبدارانہ بیانیہ فراہم کیا ہے جو نیٹو کی توسیع کے بارے میں ماسکو کے خدشات کو نظر انداز کرتا ہے اور یہ یوکرین میں روسی بولنے والوں پر ظلم و ستم ہے، یوکرین اس دعوے کو مسترد کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

برطانوی وزارت خارجہ کی سیکریٹری لِز ٹرس نے بیان میں کہا کہ ’ہم کریملن اور اس کے مشکوک ’ٹرول فارمز‘ کو پیوٹن کی غیر قانونی جنگ کے بارے میں ان کے جھوٹ کے ساتھ ہماری آن لائن زندگی پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت نے بین الاقوامی شراکت داروں کو خبردار کیا ہے اور اتحادیوں اور میڈیا پلیٹ فارمز کے ساتھ مل کر روسی معلوماتی کارےوائیوں کو کمزور کرنے کے لیے قریبی تعاون جاری رکھے گا۔

ماسکو ماضی میں بھی مغربی ممالک کی جانب سے لگائے گئے ’غلط معلوماتی مہم‘ کے الزامات کو رد کرچکا ہے، اس نے امریکا کے اس الزام کو بھی رد کیا تھا کہ روس نے امریکا کے 2016 کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کی تھی۔

مزید پڑھیں: روس نے مشرقی یوکرین پر ‘جارحانہ’ حملے شروع کردیے

برطانیہ نے کہا کہ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ٹرول فیکٹری ’ٹیلی گرام‘ کا استعمال نئے حامیوں کو بھرتی کرنے اور ان سے روابط کے لیے استعمال کر رہی ہے جو پھر کریملن کے ناقدین کی سوشل میڈیا پروفائلز کو نشانہ بناتے ہیں، انہیں صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کی جنگ کے حق میں تبصروں کے ساتھ اسپیم کرتے ہیں۔

برطانیہ نے کہا کہ ان کے اہداف میں سینئر برطانوی وزرا اور دیگر عالمی رہنما شامل ہیں جبکہ ٹیلی گرام، ٹوئٹر، فیس بک اور ٹک ٹاک سمیت آٹھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آپریشن کا سراغ لگایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں