مدینہ واقعے کا مقدمہ پاکستان میں درج نہیں ہونا چاہیے، خورشید شاہ

اپ ڈیٹ 06 مئ 2022
سید خورشید شاہ نے حکومت کو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے کا مشورہ دیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سید خورشید شاہ نے حکومت کو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے کا مشورہ دیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سکھر: وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مدینہ واقعے کا مقدمہ پاکستان میں درج نہیں ہونا چاہیے اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان کے خلاف مقدمات درج نہیں کیے جانے چاہیے تھے اور کارروائی صرف ان لوگوں کے خلاف ہونی چاہیے جنہوں نے پاکستان میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا، اگر کسی نے مقدس مقام کی بے حرمتی کی ہے، اس کی سزا صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ ہی دیں گے۔

مزید پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعہ: پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمات کے اندراج پر حکومتی اکابرین ناخوش

عید کے دنوں میں مختلف مقامات پر لوگوں سے بات کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے، ہم جمہوری اصولوں پر یقین رکھتے ہیں اور عمران خان کے احتجاج کے جمہوری حق پر کبھی اعتراض نہیں کریں گے، جو کوئی بھی لاکھوں لوگوں کو لانگ مارچ میں لانا چاہے اسے روکا نہ جائے اور مظاہرین کو پرامن احتجاج میں حصہ لینے پر گرفتار نہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے متعلق بیانات دیتے ہوئے محتاط رہنا چاہیے، انہیں اتفاق رائے سے فیصلے کرنے چاہئیں کیونکہ ہم مخلوط حکومت میں ان کے شراکت دار ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ اتحاد بلدیاتی انتخابات کے ساتھ ساتھ عام انتخابات بھی ایک ساتھ لڑ کر مضبوط ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو لوگوں کے سامنے سچ بولنا چاہیے، اگر وہ جھوٹ بولتے رہے تو یہ ان کے لیے خطرناک ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اب بڑے بڑے جلسے کر رہے ہیں لیکن انہوں نے ملک کے لیے کچھ نہیں کیا بلکہ پاکستان کو معاشی بحران میں دھکیل دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

ان کا کہنا تھا کہ جب اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا تو اچھا تھا، جب اس نے خود کو غیر سیاسی قرار دیا تو وہ اچانک بُری ہوگئی۔

قومی احتساب بیورو کے بارے میں خورشید شاہ نے کہا کہ بیورو کا وجود ضرور ہے لیکن اس کے قانون میں ترمیم ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر ضروری آئینی ترامیم اور انتخابی اصلاحات کرنی چاہئیں تاکہ ہم عام انتخابات کی طرف بڑھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں