پانی کے بڑے ذخائر میں بہتری آنا شروع

09 مئ 2022
7 مئی تک سسٹم میں پانی کی آمد  158،347 کیوسک ریکارڈ کی گئی جو ایک ہفتہ پہلے 98،852 کیوسک تھی۔— فائل فوٹو: سید ضل علی
7 مئی تک سسٹم میں پانی کی آمد 158،347 کیوسک ریکارڈ کی گئی جو ایک ہفتہ پہلے 98،852 کیوسک تھی۔— فائل فوٹو: سید ضل علی

درجہ حرارت میں اضافے کے نتیجے میں پہاڑوں پر برف پگھلنے کے بعد اہم ذخائر میں پانی کی آمد میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق پچھلے ایک ہفتے کے دوران پانی کی آمد میں 37 فیصد ہوا ہے، 7 مئی تک سسٹم میں پانی کی آمد ایک لاکھ 58 ہزار 347 کیوسک ریکارڈ کی گئی جو ایک ہفتہ پہلے 98 ہزار 852 کیوسک تھی۔

ملک کے سب سے زیادہ پانی کا ذخیرہ کرنے والے تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 22 فروری کو ڈیڈ لیول 1392 فٹ پر تھی، جس کی سطح 7 مئی تک 16 فٹ بڑھ کر 1408 فٹ ہوگئی، تربیلا ڈیم میں ہفتے کو پانی کی آمد 62 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 51 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح میں مزید بہتری ہوئی ہے جس کی سطح 7 مئی کو 1081 فٹ ریکارڈ کی گئی جوکہ ایک ہفتے پہلے 1074 فٹ تھی، تین ہفتے قبل تربیلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح تقریباً ڈیڈ لیول 1050 فٹ پہنچ گئی تھی، ہفتے کے اختتام پر تربیلا میں پانی کی آمد 30 ہزار 890 کیوسک اور اخراج 33 ہزار 315 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سندھ بھر میں نہریں خشک ہونے کے سبب فصلیں پیاسی ہوگئیں

چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 30 اپریل کو 13 ہزار 174 کیوسک کے مقابلے میں بڑھ کر 21 ہزار 57 کیوسک ہو گئی۔

مارچ کے وسط میں ابتدائی موسم گرما شروع ہو جانے کے باوجود پہاڑوں پر دیر سے برف پگھلنا شروع ہوئی جس کے سبب پانی کی سپلائی پر دباؤ پڑا، پانی کی سپلائی 5 سال کی اوسط کے مقابلے میں کافی کم رہی۔

خریف سیزن پانی کی 40 فیصد (دریائے سندھ 30 فیصد اور جہلم 10 فیصد) کمی سے شروع ہوا جبکہ رواں خریف سیزن میں پانی کی قلت اپریل کے اختتام تک بڑھ کر 52 فیصد ہوگئی۔

منگلا ڈیم میں صورتحال زیادہ خراب ہے کیونکہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے اور مارچ تا اپریل بارشیں نہیں ہوئیں محکمہ موسمیات نے مارچ میں بارشوں کے پانچ اسپیل کی پیش گوئی کی تھی تاہم صرف ایک بار بارش ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سندھ کو 60 برس میں پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے’

ملک میں پہاڑی علاقوں میں برف باری میں بھی غیر معمولی کمی ہوئی۔ رواں سال برف باری سالانہ اوسط 50 انچ کے مقابلے میں صرف 37 انچ ریکارڈ کی گئی، یہ برف باری بھی اونچائی پر ہوئی، جہاں اسے پگھلنے کے لیے 23 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

پانی کی قلت نے سندھ اور بلوچستان کو بری طرح متاثر کیا، جہاں پر کسانوں نے سڑکوں پر احتجاج کرنا اور آب پاشی کے دفاتر کے باہر دھرنا دینا شروع کردیا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 9 مئی 2022 کو شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں