ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری، انٹربینک میں 201 روپے پر پہنچ گیا

اپ ڈیٹ 23 مئ 2022
اسٹیٹ بینک کے مطابق جمعہ کو ڈالر 200.14 روپے پر بند ہوا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسٹیٹ بینک کے مطابق جمعہ کو ڈالر 200.14 روپے پر بند ہوا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی ڈالر کے مقابلے روپے کی گراوٹ کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا اور انٹربینک میں کاروبار کے دوران ڈالر کی قیمت میں 80 پیسے کا اضافہ ہوا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق جمعہ کو 200.25 روپے پر بند ہونے کے مقابلے میں ڈالر 80 پیسے اضافے کے بعد آج صبح 11 بج کر 30 منٹ کے قریب 201.05 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جمعہ کو ڈالر 200.14 روپے پر بند ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اپریل کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 38 فیصد سے زائد کی کمی

10 مئی سے روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی بڑی وجہ ملک کے بڑھتے ہوئے درآمدی بل، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو قرار دیا گیا ہے۔

11 اپریل کو جب مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالا، اس وقت ڈالر کی قیمت 182.3 روپے تھی، جس کے بعد سبز کرنسی کی قدر میں 18.75 روپے یا 10.28 فیصد کمی آئی ہے۔

ڈان کی ہفتہ وار رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ 13 مئی سے 20 مئی کے درمیان ڈالر 7 روپے سے زیادہ مہنگا ہوا اور انٹربینک میں 193.10 روپے سے بڑھ کر 200.45 روپے تک پہنچ گیا۔

ایف اے پی کے چیئرپرسن ملک بوستان نے آج ڈالر کی قدر میں اضافے کو دوحہ میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اپریل سے رکے ہوئے 6 ارب ڈالر کے قرض کی سہولت کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے جاری بات چیت میں غیر یقینی صورتحال سے جوڑا۔

مذاکرات کامیاب ہونے کی صورت میں ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کا باعث بنیں گے، یہ ایک ایسی پیش رفت ہوگی جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شرح تبادلہ کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی اڑان بدستور جاری، انٹربینک میں 200 روپے 50 پیسے کا ہوگیا

آئی ایم ایف نے پروگرام کی بحالی کو پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ایندھن اور توانائی کی سبسڈی کو واپس لینے سے مشروط کر دیا ہے۔

اس نے قرضے کے پروگرام کو 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے سبسڈیز کی واپسی کو بھی پیشگی شرط بنا دیا ہے۔

پی ٹی آئی نے عوام کو ریلیف پہنچانے کے سلسلے میں اقدامات کے طور پر 28 فروری کو پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں چار ماہ کے لیے (30 جون تک) منجمد کا اعلان کیا تھا۔

ملک بوستان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بات چیت کے اختتام تک روپے کے دباؤ میں رہنے کا امکان ہے البتہ آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام میں توسیع کی منظوری کے بعد اس کے مستحکم ہونے کی امید ہے۔

مزید برآں میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے پر وضاحت کی کمی کے علاوہ 'حکومت اب تک سعودی عرب اور چین جیسے دوست ممالک سے فنڈز حاصل کرنے میں بھی ناکام رہی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال نے روپے کے لیے مجموعی آؤٹ لُک کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں