سوڈان میں جہاز ڈوبنے سے ہزاروں بھیڑیں ڈوب گئیں

13 جون 2022
ایک  اہلکار نے بتایا کہ جہاز کے تمام عملے کو  ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے—فوٹو:
ایک اہلکار نے بتایا کہ جہاز کے تمام عملے کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے—فوٹو:

سوڈان کی بحیرہ احمر کی بندرگاہ سوکین میں ہزاروں بھیڑوں سے بھرا ہوا ایک بحری جہاز ڈوب گیا جس میں سوار جانور ڈوب گئے، تاہم عملہ ڈوبنے سے محفوظ رہا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی خبر کے مطابق مویشیوں کا یہ جہاز سوڈان سے جانور سعودی عرب بر آمد کرکے لے جا رہا تھا جب اس میں کئی ہزار سے زیادہ مزید جانور لاد دیے گئے۔

سوڈانی بندرگاہ کے سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بحری جہاز بدر 1، اتوار کی صبح ڈوب گیا ، اس میں 15 ہزار 800 بھیڑیں سوار تھیں، بھیڑوں کا وزن جہاز کے بوجھ اٹھانے کی حد سے زیادہ تھا، اہلکار نے بتایا کہ یہ جہاز صرف 9 ہزار بھیڑوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل تھا۔

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ جہاز کے تمام عملے کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے جب کہ اس نے حادثے کے معاشی اور ماحولیاتی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

اہلکار نے مزید کہا کہ ڈوبنے والا جہاز بندرگاہ کے کام کو متاثر کرے گا جب کہ بحری جہاز پر موجود جانوروں کی بڑی تعداد کی موت کی وجہ سے اس کا ماحولیاتی اثر بھی پڑے گا۔

گزشتہ ماہ سوکین بندرگاہ کے کارگو ایریا میں زبردست آگ بھڑک اٹھی تھی جو گھنٹوں جاری رہی اور اس سے بھی بھاری نقصان پہنچا تھا جب کہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آگ کس وجہ سے لگی تھی ۔

آگ لگنے کی وجہ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں لیکن ابھی تک اس تحقیقات کے نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔

ساکن کا تاریخی بندرگاہی قصبہ اب سوڈان کا اہم غیر ملکی تجارتی مرکز نہیں ہے، یہ درجہ اب پورٹ سوڈان نے لیا ہے جو بحیرہ احمر کے ساحل سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ہے۔

بندرگاہ کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں لیکن 2017 میں ترکی کے ساتھ تاریخی عمارتوں کی بحالی اور بندرگاہوں کو توسیع دینے کا معاہدہ طویل عرصے تک صدر عمر البشیر کی معزولی کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔

سوڈان بدستور ایک دائمی معاشی بحران کی زد میں ہے جو گزشتہ سال آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد مزید گہرا ہو گیا ہے۔

فوجی قبضے نے مغربی حکومتوں کی جانب سے امدادی کٹوتیوں سمیت تادیبی اقدامات شروع کر دیے ہیں جنہوں نے عمر البشیر کے خاتمے کے بعد قائم کی گئی عبوری انتظامیہ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں