پرویز الہیٰ ہمارے اور عوام کے بیچ دیوار کھڑی نہیں کرسکتے، بجٹ منظور ہوگا، حمزہ شہباز

اپ ڈیٹ 14 جون 2022
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز لاہور میں میڈیا سے گفتگو  کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پرویز الہٰی ہمارے اور عوام کے بیچ دیوار کھڑی نہیں کرسکتے، بجٹ منظور ہوگا اور ان کا بندوبست بھی ہوگا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 ماہ کے دوران پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں جو تماشہ لگایا گیا، آئین، قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ایسا تماشا پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں قوم نے نہیں دیکھا، کبھی صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلایا جاتا ہے اور چند منٹوں میں ملتوی کردیا جاتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ صوبے میں کوئی بادشاہت ہے اور موجودہ اسپیکر راجا بن کر بیٹھے ہوئے ہیں۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ یہ اسمبلی عوام کے پیسوں سے چلتی ہے، کبھی میڈیا پر ایوان کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں، کبھی اس پر کوریج کی پابندی لگادی جاتی ہے، اسپیکر اسمبلی کا کسٹوڈین ہوتا ہے مگر قوم نے دیکھا کہ عدالت کے حکم پر ڈپٹی اسپیکر نےوزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ایوان کا اجلاس طلب کیا تو جان لیوا حملہ کرنے کے لیے کس نے غنڈوں کو اندر بھیجا، میڈیا نے تصاویر دکھائیں کہ کون ہاتھ کے اشاروں سے اس سارے عمل پر شاباش دے رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرادی، حمزہ شہباز کی ملاقات، پنجاب میں ضمنی انتخابات کی حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال

حمزہ شہباز نے کہا کہ آج یہ اسپیکر تقاضا کر رہے ہیں کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب کو ایوان میں طلب کیا جائے، اس روز میں وزیر اعلیٰ نہیں تھا، میں تو خود پرویز الہٰی کی طرح وزارت اعلیٰ کا امیدوار تھا، انہوں نے عدالت عالیہ کے حکم پر اپنا آئینی اور قانونی کردار ادا کیا، قوم نے دیکھا کہ ٹوٹے ہوئے بازو کو ہلا ہلا کر دھمکیاں دی جارہی تھیں، اگلے روز بازو سے پلاسٹر بھی اتر جاتا ہے، کوئی مجھے سمجھائے کہ یہ کونسا تماشا لگا ہوا ہے۔

'بنی گالا میں بیٹھے شخص کی انا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی'

ان کا کہنا تھا کہ یہ میری ذات یا انا کا معاملہ نہیں ہے، صوبے کے 12 کروڑ عوام صبح سے بجٹ کا انتطار کر رہے تھے، میں اللہ تعالیٰ کے بعد صوبے کے عوام کو جواب دہ ہوں، میں چاہتا تھا کہ کل بجٹ میں مہنگائی کی چکی میں پستے صوبے کے عوام کو کوئی ریلیف دوں، عوام کے لیے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے کی کوئی نوید دوں، وزرا بجٹ پیش کرنے کے لیے دہائیاں دے رہے تھے مگر انہیں آئی جی اور چیف سیکریٹری کی یاد ستا رہی تھی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ صوبے کے گورنر نے یہ اجلاس طلب کیا ہے جس کا واحد ایجنڈا یہ ہے کہ صوبائی وزیر خزانہ ایوان کے اندر صوبائی بجٹ پیش کریں گے، میں اپنے چیمبر میں بیٹھا تھا، مجھے بار بار طلب کیا گیا، میں نے کہا کہ میری کوئی انا نہیں، میری انا صوبے کے عوام کی بھلائی کے لیے 100 مرتبہ قربان ہے، میں اجلاس میں چلا گیا، بیٹھا رہا، انہوں نے طرح طرح کی بازاری زبان استعمال کرنا شروع کردی اور پھر اٹھ کر چلے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کا عہدہ بچانے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی ’باغی‘ اراکین کو واپس لانے کی کوششیں

انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلاس پر خرچ ہونے والا پیسا عوام کا ہے، اس کے اجلاس پر کروڑوں روپے خرچہ ہوتا ہے، کل صوبے کی مشینری بیٹھی رہی، میں رات 12 بجے گھر گیا، میں صوبے کے سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر لے کر آیا تھا، کھیل تماشا کرنے نہیں آیا تھا، میں صوبے کے عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو شخص بیٹھا ہے اس کی اور بنی گالا میں بیٹھے شخص کی انا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی مگر پھر جب 12 بجے سپریم کورٹ کے دروازے کھلتے ہیں تو تکلیف ہوتی ہے، فرح گوگی کا نام آتا ہے تو موصوف کو تکلیف ہوتی ہے۔

’لندن میں اربوں کی منی لانڈرنگ ہوئی، عمران نیازی اس کا جواب دیں'

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کے دعویدار کی ایما پر یہ کھیل تماشا ہو رہا ہے، کیا ریاست مدینہ میں توشہ خانہ سے گھڑی چوری کرکے بیرون ملک فروخت کی جاتی تھی، ریاست مدینہ میں فرح گوگی اربوں روپے کے ٹرسٹ کی انچارج تھی، وزیر داخلہ نے آج بھی کہا کہ لندن میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی اس میں کس کس کا حصہ ہے، عمران نیازی اس بات کا جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی آیا ہوں، میری کوئی انا نہیں ہے، عاجزی اللہ کو پسند ہے، میں آج پھر صوبے کے عوام کی بہتری کےلیے انتظار کروں گا، ہم کہتے ہیں کہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بجٹ پیش کرنے دو جبکہ یہ کھیل تماشے کے موڈ میں ہیں اور کہتے ہیں کہ آئی جی کو پیش کریں، ان کو ہم عوام کی عدالت میں پیش کریں گے، ان کو 3 ماہ کے کھلواڑ کا عوام کی عدالت میں جواب دینا ہوگا۔

'3 ماہ سے آئینی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہوں'

ان کا کہنا تھا کہ کبھی تاریخ میں آپ نے سنا کہ کسی وزیر اعلیٰ کی 2 ماہ سے کابینہ نہ ہو، میں نے عوام کے لیے بغیر کابینہ کے 200 ارب کی سبسڈی دی، مجھے اس کے لیے مقدمے کا سامنا بھی کرنا پڑا تو میں سامنا کروں گا، مخالفین کو سمجھ آنی چاہیے، آئین و قانون پر حلف لے کر یہ ہر روز آئین کو پامال کرتے ہیں، پرویز الہٰی ہمارے اور عوام کے درمیان دیوار کھڑی نہیں کر سکتے، بجٹ بھی منظور ہوگا اور ان کا بندوبست بھی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ بن گئے

وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اسمبلی رولز میں موجود ہے کہ 6 ماہ تک غیر ممبر بھی وزیر بن سکتا ہے، اگر ان کو کسی کی شکل پسند نہیں، کسی پر کوئی غصہ ہے تو اس وجہ سے آپ آئین کو کیوں پامال کر رہے ہیں، ہم نے ان کی بات مانی تاکہ بجٹ منظور ہوجائے اور عوام کو کچھ ریلیف ملے لیکن انہوں نے پھر تماشا کیا، اپنی انا کی خاطر یہ عوام سے دشمنی لے رہے تھے۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ بجٹ پیش نہ کرنے دے کر یہ عوام دشمنی کر رہے ہیں، 12 کروڑ عوام کا بجٹ جام کر کے یہ عوام کی دشمنی مول رہے ہیں، آپشن موجود ہیں، 3 ماہ سے آئینی بحرانوں کا سامنا کر رہا ہوں، عوام کی خدمت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، آٹا سستا کیا ہے کیونکہ اللہ کو جواب دہ ہوں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم یکم جولائی سے تمام ضلعی اور تحصیل ہسپتالوں میں کینسر کی اور عام ادویات مفت کرنے جا رہے ہیں، پرویز الہٰی ہمارا راستہ روک نہیں سکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں