آسٹریلیا کے اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری وزراء نے ملک میں بھارتی جاسوس نیٹ ورک کے بے نقاب اور ملک بدری سے متعلق خبروں کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے وزیر اعظم، وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور وزیر خزانہ نے ان دعوؤں کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا کہ بھارتی جاسوسوں نے 2022 میں دفاعی منصوبوں سے متعلق خفیہ معلومات چرانے کی کوشش کی۔

وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ وہ انٹیلی جنس کے معاملات پر بات نہیں کریں گے۔

آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے ’انٹیلی جنس معاملات‘ پر بات کرنے سے انکار کیا لیکن جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

وونگ نے کہا کہ ملک میں غیر ملکی مداخلت کے باوجود آسٹریلیا اپنی جمہوریت کو مضبوط رکھے گا، انہوں نے کہا کہ ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے قوانین موجود ہیں۔

وزیر خزانہ جم چلمرز نے بھی اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آسٹریلیا اور بھارت کے ساتھ مثبت تعلقات برقرار رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

گزشتہ روز آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نے انکشاف کیا تھا کہ ’متعدد‘ جاسوسوں کو ملک بدر کردیا گیا ہے جو آسٹریلیا میں بھارت کے ایک بڑی جاسوسی جال کا حصہ تھے۔

2021 میں انٹیلی جنس حکام نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے جاسوسوں کے ایک گروپ کو بے نقاب کیا تھا جو دفاعی راز چرانے اور غیر ملکی باشندوں کی کمیونٹیز کو مانیٹر کرنے کے لیے آسٹریلیا بھیجے گئے تھے۔

اگرچہ ان غیر ملکی جاسوسوں کو اس وقت ملک سے نکال دیا گیا تھا لیکن آسٹریلوی حکام مسلسل یہ بتانے سے انکار کررہی ہے کہ وہ کس کے لیے کام کر رہے تھے۔

بعدازاں آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نے دعویٰ کیا کہ جاسوس بھارت کے انٹیلی جنس کارکن تھے۔

یہ دعوے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اتحاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان بڑھتے ہوئے سیکورٹی تعلقات کو دیکھتے ہوئے یہ انکشافات آسٹریلیا کے لیے سیاسی چیلنج ہیں، دونوں ممالک امریکا اور جاپان کے ساتھ کواڈ سیکورٹی پارٹنرشپ کا حصہ ہیں۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے گزشتہ سال آسٹریلیا کے دورے کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کی تھی، انہوں نے بھارت اور آسٹریلیا کی ایک بڑی ریلی کے دوران مودی کو ’boss‘ (باس) کہا تھا۔

بہت سے مغربی دارالحکومتوں کی طرح آسٹریلیا نے بھی مودی حکومت کی پالیسیوں اور جمہوری مسائل کے بارے میں تشویش کو نظر انداز کرتے ہوئے تجارت اور دفاعی شراکت داری پر توجہ مرکوز کی ہے۔

بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے عوامی طور پر بھارت انٹیلی جنس کو کینیڈا کی سرزمین پر ایک کینیڈین شہری (جو ایک سکھ علیحدگی پسند تھا) کے قتل سے جوڑا تھےا، نئی دہلی نے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

اس سے قبل ٹاپ اسپائی ماسٹر مائیک برجیس نےجاسوسوں پر سیاستدانوں، پولیس اور سفارت خانے کے عملے کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کا الزام لگایا تھا ۔

مائیک برجیس نے 2021 میں قومیت کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ’انہوں نے آسٹریلیا کے تجارتی تعلقات کے بارے میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔‘ .

تبصرے (0) بند ہیں