افغانستان زلزلہ: طبی امداد، دیگر بنیادی اشیا کی ضرورت ہے، افغان حکام

24 جون 2022
وزارت ڈیزاسٹر کے ترجمان محمد نسیم حقانی نے کہا ہے کہ  ہمیں طبی امداد اور دیگر ضروری اشیا کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بہت بڑی آفت پیش آئی ہے —فوٹو:اے ایف پی
وزارت ڈیزاسٹر کے ترجمان محمد نسیم حقانی نے کہا ہے کہ ہمیں طبی امداد اور دیگر ضروری اشیا کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بہت بڑی آفت پیش آئی ہے —فوٹو:اے ایف پی

افغانستان کے حکام نے کہا ہے کہ تباہ کن زلزلے سے زخمی ہونے والے افراد کے علاج کرنے کے لیے مطلوبہ سہولت دستیاب نہیں ہے جبکہ زلزلے کے جھٹکوں سے مزید 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دو روز قبل افغانستان کے پہاڑی علاقے میں تباہ کن زلزلے سے ایک ہزار شہری جاں بحق ہوئے جبکہ سینکڑوں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 6.1 شدت کا زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ہوگئی

افغانستان کے حکام نے کابل سے 160 کلومیٹر (100 میل) جنوب مشرق میں پاکستانی سرحد کے قریب 6.1 شدت کے زلزلے سے متاثرہ افراد اور لاپتہ ہونے والوں کی تلاش کی سرگرمیاں ختم کردی ہیں جو دور دراز اور پہاڑی علاقہ ہے۔

امریکی جیولاجیکل سروے کا کہنا ہے کہ آج کا زلزلہ بالکل اسی مقام پر آیا ہے جہاں بدھ کو آیا تھا اور آج کے زلزلے کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی۔

وزارت ڈیزاسٹر کے ترجمان محمد نسیم حقانی نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو آنے والے زلزلے سے تقریباً 2 ہزار افراد زخمی ہوئے اور 10 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت کے پاس ادویات موجود نہیں اس لیے ہمیں طبی امداد اور دیگر بنیادی اشیا کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بہت بڑی آفت آئی ہے۔

خیال رہے کہ بدھ کو آنے والے زلزلے کا مرکز بنجر پہاڑوں پر مشتمل علاقہ تھا جہاں چھوٹی چھوٹی بستیاں آباد تھیں اور یہ علاقہ افغانستان کی دہائیوں کی جنگ کے دوران اکثر جھڑپوں کا شکار رہا ہے۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آفٹر شاکس میں 5 افراد جاں بحق ہوئے ہیں لیکن کسی نئے نقصان اور افراد کے زخمی ہونے سے متعلق فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں زلزلے سے جاں بحق افرادمیں 30 پاکستانی قبائلی افراد بھی شامل

رپورٹ کے مطابق ناقص مواصلاتی نظام اور انتہائی ناقص سڑکوں کے نظام کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں ہیں جہاں ملک پہلے سے ہی انسانی بحران سے دوچار ہے جبکہ ملک کے حالات گزشتہ برس اگست میں امریکی زیر قیادت بین الاقوامی افواج کے انخلا اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تیزی سے بگڑ رہے ہیں۔

حکام کے کہنا ہے کہ یہ تباہی سخت گیر طالبان کے لیے ایک بڑا امتحان ہے جو کہ بڑے پیمانے پر عالمی تنہائی کا شکار ہو چکے ہیں۔

افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں تشویش کی وجہ سے بہت سے اداروں کی طرف امداد کے لیے نظرانداز کیا گیا ہے اور ملک خاص طور پر خواتین پر عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے براہ راست بین الاقوامی امداد سے بھی محروم ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: قدیم افغان بدھسٹ شہر کو چینی تانبے کی کنسورشیم کان سے خطرات

ہلاکت خیز زلزلے کے بعد جاپان، جنوبی کوریا، تائیوان اور متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کو امداد فراہم کرنے کا سوچ رہے ہیں جبکہ پاکستان کی طرف سے بھیجا گیا امداد سرحد عبور کر چکا ہے۔

افغان وزارت کے ترجمان محمد نسیم حقانی نے کہا کہ تباہ کن زلزلے کے 48 گھنٹوں بعد بچ جانے والوں کی تلاش کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے اس کی وجہ نہیں بتائی لیکن کہا کہ لوگوں کو دوسرے زلزلوں کے کافی دیر کے بعد ملبے سے زندہ نکالا گیا ہے۔

جنوبی ایشیا کے بڑے حصے زلزلے کے لحاظ سے خطرناک تصور کیے جاتے ہیں کیونکہ ایک ٹیکٹونک پلیٹ جسے انڈین پلیٹ بھی کہا جاتا ہے وہ شمال میں یوریشین پلیٹ کی طرف دھکیل رہی ہے۔

یاد رہے کہ 2015 میں بھی ایک زلزلہ افغانستان کے شمال مشرق کے دور دراز علاقے میں آیا تھا جس کے نتیجے میں افغانستان اور پاکستان میں شمالی علاقوں میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں