فرح خان کو واپس لانے کیلئے ریڈ وارنٹ جاری کریں گے، عطااللہ تارڑ

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2022
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ اور ملک احمد خان لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ اور ملک احمد خان لاہور میں پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کو واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کیا جائے گا۔

ریڈ وارنٹ ایک ایسی بین الاقوامی درخواست ہوتی ہے جو انٹرنیشنل کرمنل پولیس آرگنائزیشن (انٹرپول) کو بھیجی جاتی ہے جس میں کسی فرد کی گرفتاری اور حوالگی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ دو دن قبل پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرحت شہزادی عرف فرح گوگی اور ان کی والدہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے سابق قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر اور اسپیشل اکنامک زون کمیٹی کے سیکریٹری کو فرح گوگی کی زیر ملکیت کمپنی کو 10 ایکڑ کے دو صنعتی پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔

پلاٹ حکومت کی طرف سے پیش کردہ رعایتی نرخ 8 کروڑ 30 لاکھ روپے پر الاٹ کیے گئے تھے لیکن ان کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 60 کروڑ روپے تھی۔

5 اپریل کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح خان ملک چھوڑ کر دبئی منتقل ہوگئی تھیں، اپوزیشن کی جانب سے ان پر کرپشن کے سنگین الزامات لگائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کے الزامات کے بعد خاتونِ اوّل کی دوست ’ملک سے فرار‘

28 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے فرحت شہزادی المعروف فرح خان اور دیگر کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، منی لانڈرنگ اور مختلف کاروبار کے نام پر مختلف اکاؤنٹس رکھنے کے الزامات پر انکوائری کا حکم دیا تھا۔

پنجاب کے وزیر قانون ملک احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کی آڈیو کلپ چلائی جس میں بشریٰ بی بی اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہیڈ ارسلان خالد کے درمیان مبینہ گفتگو کی گئی تھی، جس میں وہ سیاسی مخالفین کو غدار کہنے کی ہدایات دے رہی ہیں۔

بعد ازاں پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس آڈیو کو جعلی قرار دیا اور کہا کہ یہ اسکرپٹ احمقوں نے لکھا ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ وزارت داخلہ کو پہلے ہی 'ریڈ وارنٹ' کے بارے میں بتایا جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کے دوران غلطی سے 'گوگی' کہہ کر مخاطب کیا تھا جبکہ فرح نے انہیں 6 ارب روپے کا قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں دعویٰ کیا کہ ان کا نام فرحت شہزادی ہے۔

مزید پڑھیں: نیب کا فرح خان کے خلاف غیر قانونی اثاثے بنانے، منی لانڈرنگ کے الزامات پر انکوائری کا حکم

انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ فرح گوگی بے قصور ہیں تو انہیں ملک میں واپس بلانا چاہیے۔

عطا تارڑ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان انہیں واپس نہیں بلائیں گے کیونکہ وہ اور ان کے شوہر گرفتاری کے ایک گھنٹے میں ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ سابق وزیر اعظم فرح گوگی کے ذریعے کرپشن کر رہے تھے جن پر تمام ڈیلنگز کی ذمہ داری تھی۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ فرح گوگی نے فیصل آباد اسپیشل اکنامک زون میں 8 کروڑ 30 لاکھ روپے کا صنعتی پلاٹ خریدا جس کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 60 کروڑ روپے تھی، فرح گوگی، ان کی والدہ بشریٰ خان، ان کے شوہر احسن جمیل گجر اس ڈیل میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس زیادہ لمبے عرصے نہیں چلے گا، یہ 'اوپن اینڈ شٹ کیس' ہے۔

عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان ایک عام آدمی نہیں ہیں، ان کی کرپشن کی کہانیاں سامنے آرہی ہیں، آنے والے دنوں میں مزید کہانیاں منظر عام پر آئیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ سابق وزیر اعظم کفایت شعار اور ایماندار ہیں تو وہ ان کے ساتھ بیٹھ کر صنعتی پلاٹ کے معاملے پر بات کریں، جس کی وہ کسی بھی فورم پر اس کی وضاحت نہیں کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: فرح گوگی کو صنعتی پلاٹس کی غیرقانونی الاٹمنٹ کے الزام میں دو عہدیدار گرفتار

عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ جیسے ہی کرپشن کے کیسز منظر عام پر آنے لگے تو عمران خان نے فوج پر تنقید کرنا شروع کردی۔

اداروں کی حمایت کے ثبوت فراہم کریں، ملک احمد خان

قبل ازیں وزیر قانون پنجاب ملک احمد خان نے سابق وزیر اعظم کے حکومت پر الزامات عائد کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج آپ کے پاس ایک بھی ثبوت ہے کہ کسی ادارے کی کسی ایک جگہ پر بھی کوئی حمایت حاصل ہے جو ہمیں ان ضمنی انتخابات میں مل رہی ہو تو آپ پیش کریں۔

گزشتہ روز پی ٹی آئی کے سربراہ نے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں تقریر کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں دھاندلی ہوسکتی ہے کیونکہ امپائرز حکومت کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پنجاب میں 20 حلقوں میں ضمنی انتخابات ہیں، ہم نے دھاندلی کے باوجود ان کو شکست دینی ہے، پنجاب کا الیکشن یہ صرف دھاندلی سے جیتیں گے کیونکہ عوام ان کے مخالف ہیں، امپائر ان کے ساتھ ہیں۔

اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون نے کہا کہ ہمیں بیرونی سازش سے نہیں بلکہ عمران خان کی جانب سے تیارہ کردہ اندرونی سازش سے خطرہ ہے۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف اشتہاری قرار

ملک احمد خان نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اور عمران خان نے کروڑوں روپے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے اکاؤنٹس سے ریٹائرڈ سروس مین کو منتقل کیے جو ان کے مطابق پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے ساتھ کام کر رہے تھے۔

ان کا مؤقف تھا کہ عمران خان کو ہر غلط کام کا جواب دینا ہوگا۔

ملک احمد خان نے بشریٰ بی بی کو ’پنکی پیرنی‘ کہتے ہوئے پوچھا کہ کیا یہ ممکن تھا کہ وہ عمران خان کی منظوری کے بغیر مالیاتی بے ضابطگیاں کرتیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت، پی ٹی آئی کو پنجاب اسمبلی کی 20 سیٹوں پر ضمنی انتخابات میں شکست دے گی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'ہم کم از کم 19 نشستیں جیتں گے'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی جماعت اب بھی آرمی پر تنقیدی نظریہ رکھتی ہے، تو اس کے جواب میں ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ہماری آرمی پر تنقید سیاسی تھی اور وہ 2018 کے انتخابات میں مداخلت کی وجہ سے کی گئی تھی جس کے ہمارے پاس ثبوت تھے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر توشہ خانہ کے الزامات بے بنیاد ہیں، انہوں نے کہا کہ ہر وزیر اعظم کو توشہ خانہ میں رقم جمع کروا کر گاڑی لینے کا حق حاصل ہے۔

احتساب عدالت میں دائر ریفرنس کے مطابق نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے صرف 15 فیصد رقم ادا کرکے توشہ خانہ سے پُرتعیش گاڑیاں حاصل کیں، قومی احتساب بیورو کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرح خان ایشیا کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث ہے، مسلم لیگ(ن)

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان جب حکومت میں تھے تو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعریف کرتے تھے، ان کے کئی انٹرویو دکھا سکتا ہوں جس میں وہ فوج کی تعریف کر رہے ہیں۔

تاہم جب ان کی حکومت تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے ختم ہوئی تو انہوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ پر تنقید شروع کردی کہ انہوں نے حکومت نہیں بچائی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان تمام مخالف جماعتوں پر الزامات عائد کرتے ہیں حالانکہ وہ خود کرپشن میں ملوث ہیں۔

وزیر قانون پنجاب نے عمران خان کو ’توشہ خانہ‘ کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تقریباً تمام تحفے لے لیے اور 18 کروڑ روپے کی گھڑیاں بیچیں۔

تبصرے (0) بند ہیں