مردم شماری میں ممکنہ تاخیر پر سینیٹر تاج حیدر کا اظہار تشویش

15 جولائ 2022
سینیٹر تاج حیدر  نے کہا کہ  سی سی آئی کے فیصلے کے صرف متنازع  نکات پر عمل درآمد نا قابل قبول ہے- فائل فوٹو:ڈان
سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سی سی آئی کے فیصلے کے صرف متنازع نکات پر عمل درآمد نا قابل قبول ہے- فائل فوٹو:ڈان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے چیئرپرسن سینیٹر تاج حیدر نے ان اطلاعات اور خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ ادارہ شماریات 31 دسمبر کی مقررہ تاریخ سے قبل ساتویں مردم شماری مکمل نہیں کر سکے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ مردم شماری میں تاخیر سے الیکشن کمیشن آف پاکستان ہر صوبے کو اس کی اصل آبادی کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی نشستوں کی الاٹمنٹ کی اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے اور تمام صوبوں میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقوں میں حد بندیوں کو انجام دینے میں ناکام ہو جائے گا۔

سینیٹر تاج حیدر نے نکتہ اٹھایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا چھٹی مردم شماری کے غیر مستند اعدادوشمار کی توثیق کا اکثریتی فیصلہ ملک میں نئی اور ٹھیک مردم شماری کے انعقاد سے مشروط ہے جب کہ سی سی آئی کے فیصلے میں نئی مردم شماری مکمل کرنے کامقررہ اور طے شدہ وقت بھی بتایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا ڈیجیٹل مردم شماری کا انتظار کیے بغیر حلقہ بندیاں شروع کرنے کا فیصلہ

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ سی سی آئی کے فیصلے کے صرف متنازع اور نقصان دہ نکات پر عمل کیا جائے اور متفقہ اور نفع بخش، سودمند حصے کو نظر انداز کر دیا جائے اور چھوڑ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے غیر منصفانہ، غیر مساوی اور امتیازی اقدامات ملک کے وفاقی نظام کی جڑیں کھوکھلی کردیتے ہیں اور عدم اعتماد پیدا کر کے وفاق کو کمزور کرتے ہیں۔

سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ 7ویں مردم شماری کے لیے ورکنگ پیپر بنانے کے لیے بیورو آف شماریات کی جانب سے بنائے گئے مشاورتی گروپ میں سندھ کے کسی نمائندے کو شامل نہ کرنے کی وجہ سمجھ سے بالا تر ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے معاہدہ

ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی میں سندھ کا کوئی نمائندہ نہیں جب کہ متنازع چھٹی مردم شماری کے ذمے دار زیادہ تر افراد ایڈوائزری گروپ میں شامل ہیں، سندھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مہتاب کریم کا نام ورکنگ پیپر فائنل ہونے اور ان کے اخراج پر سندھ کے شدید احتجاج کے بعد ہی شامل کیا گیا، انہوں نے کہا کہ یقیناً اس پاگل پن کے پیچھے کوئی وجہ ضرور ہے۔

سینیٹر تاج حیدر نے یاد دہانی کرائی کہ سینیٹ میں 24ویں ترمیم کی منظوری سے قبل ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں چھٹی مردم شماری کے متنازع اعداد و شمار کو ٹھیک کرنے کے لیے دوبارہ گنتی کا طریقہ کار طے کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں