پنجاب ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی امیدوار نے راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کی کامیابی چیلنج کردی

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2022
شبیر اعوان نے کہا کہ انہوں نے مسلسل درخواست کی کہ انہیں گنتی کے عمل کا حصہ بننے کی اجازت دی جائے—فائل فوٹو: فیس بک
شبیر اعوان نے کہا کہ انہوں نے مسلسل درخواست کی کہ انہیں گنتی کے عمل کا حصہ بننے کی اجازت دی جائے—فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب کے حلقے پی پی-7 راولپنڈی 2 کے ضمنی انتخاب کو چلینج کرتے ہوئے حوالہ دیا ہے کہ انتخاب کے نتائج میں تاخیر ہوئی جبکہ کامیاب امیدوار اور رنر اپ کے درمیان معمولی فرق ہے۔

غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار راجا صغیر پنجاب اسمبلی کی نشست صرف 49 ووٹوں کے مارجن پر جیتی ہے جبکہ ان کے مخالف پی ٹی آئی امیدوار ریٹائرڈ کرنل شبیر اعوان دوسرے نمبر پر رہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اس حلقے میں ضمنی انتخاب کے عمل کے لیے 3 لاکھ 35 ہزار 295 ووٹرز کے لیے 787 پولنگ بوتھس پر مشتمل 266 پولنگ اسٹیشنز قائم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی نے مسلم لیگ (ن) کو شکست دے دی

پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار شبیر اعوان نے آج ریٹرننگ افسر (آر او) کے پاس درخواست جمع کرواتے ہوئے دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کو موصول درخواست کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدار نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کامیاب امیدوار نے 68 ہزار 906 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ میں نے 49 ووٹوں کے فرق سے 68 ہزار 857 ووٹ حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے اپنی درخواست میں دلیل دی کہ پنجاب بھر کے دیگر حلقوں میں ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان شام 7 بجے کیا گیا جبکہ پی پی7 کا نتیجہ شام 7 بج کر 40 منٹ پر جاری کرتے ہوئے رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) میں خرابی کا جواز پیش کیا گیا۔

رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کا مقصد فارم 45 پولنگ اسٹیشنوں سے آر او آفسز اور الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ تک اسمارٹ فون کے ذریعے منتقل کرنا ہے۔

پی ٹی آئی امیدوار نے درخواست میں کہا ہے کہ ان کے اور جیتنے والے امیدوار کے درمیان ووٹوں کا فرق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 95 (5) کے مطابق ڈالے گئے کل ووٹوں کے پانچ فیصد اور 10 ہزار ووٹوں کی مقررہ حد کے تحت آتا ہے۔

شبیر اعوان نے کہا کہ انہوں نے مسلسل درخواست کی کہ انہیں گنتی کے عمل کا حصہ بننے کی اجازت دی جائے لیکن ان کو اجازت نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ضمنی انتخابات کے سلسلے میں لاہور میں جوش و خروش کا فقدان

اس کے بعد آر او نے تمام امیدواروں کو کل صبح 11:30 بجے کہوٹہ میں الیکشن کیمپ آفس میں طلب کرلیا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ میڈیا کے مختلف حصوں میں گردش کرنے والی یہ رپورٹس بے بنیاد اور غلط ہیں کہ درخواست مسترد کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پی پی 7 میں کم از کم 6 امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا، جس میں راجا صغیر کو مسلم لیگ (ن) نے میدان میں اتارا تھا جبکہ شبیر اعوان پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) کے حافظ منصور، جماعت اسلامی کے راجا تنویر اور آزاد امیدواران انجینئر راجا نزاکت حسین اور ریٹائرڈ کرنل وسیم نے بھی اس حلقے کے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔

متعدد پولنگ اسٹیشنوں پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے الزام عائد کیا تھا کہ حکمراں جماعت کے امیدوار نے لوگوں کو نقدی اور آٹے کے ذریعے رشوت دی تاہم مسلم لیگ (ن) نے ایسے الزامات مسترد کر دیے تھے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان اور رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے ڈان کو بتایا کہ پولنگ پرامن رہی لیکن پولیس اور ای سی پی کے عملے نے مبینہ طور پر لوگوں کو ان کی جماعت کے خلاف ووٹ ڈالنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے کہا کہ دوپہر تک پی ٹی آئی کے حامی کہوٹہ سے عمران خان کے امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے بڑی تعداد میں نکل آئے تھے۔

مزید پڑھیں: [حمزہ شہباز کا انتخاب: ’دیکھنا ہوگا آرٹیکل 63-اے کی تشریح ان حالات میں لاگو ہوگی یا نہیں؟‘]3

قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا تھا کہ پارٹی نے پی پی-7 کے ضمنی انتخاب کے نتائج چیلنج کیا ہے اور امید ظاہر کی کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد یہ نشست ان کی پارٹی کو ملے گی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے اراکین کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی 20 میں سے کم از کم 15 نشستیں جیت کر مسلم لیگ ن کو شکست دے دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں