امریکا میں تقریباً ایک دہائی بعد پولیو کا پہلا کیس رپورٹ

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2022
حکام نے واضح کیا کہ مذکورہ مریض اب پولیو کے جراثیم پھیلانے کے قابل نہیں رہا — فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام نے واضح کیا کہ مذکورہ مریض اب پولیو کے جراثیم پھیلانے کے قابل نہیں رہا — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں تقریباً 10 سال بعد پولیو کا پہلا کیس نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان میں سامنے آگیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق نیو یارک کی راک لینڈ کاؤنٹی میں رہنے والے مذکورہ شخص نے پولیو ویکسین نہیں لگوائی تھی، اسے تقریباً ایک ماہ قبل فالج ہوا تھا۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وائرس امریکا سے باہر سے آیا ہے۔

ہیلتھ کمشنر ڈاکٹر پیٹریسیا روپرٹ نے واضح کیا کہ مذکورہ مریض اب پولیو کے جراثیم پھیلانے کے قابل نہیں رہا تاہم کمیونٹی کو درپیش کسی بھی خطرے کے پیش نظر مذکورہ شخص کے اہل خانہ اور ان تمام افراد کا سروے کیا جارہا ہے جن کے ساتھ وہ قریبی رابطے میں رہا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان: پولیو وائرس سے 8 ماہ کا بچہ معذور ہوگیا

امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' کے مطابق متاثرہ شخص آرتھوڈوکس یہودی کمیونٹی کا رکن ہے، اس کمیونٹی میں سال 2018 اور 2019 کے درمیان خسرے کی وبا بھیلی تھی، اس وبا کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی انتہائی قلیل تعداد نے اس سے بچاؤ کی ویکسین لگوائی ہوئی تھی۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس شخص کو ویکسین نہیں لگائی گئی تھی اور اس کا رابطہ ممکنہ طور پر کسی ایسے فرد کے ساتھ ہوا تھا جسے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جس میں کمزور زندہ وائرس موجود ہوتا ہے۔

امریکا اور دیگر ممالک میں پولیو سے بچاؤ کے لیے غیر فعال پولیو وائرس کے ساتھ تیار کردہ ٹیکے استعمال کرتے ہیں جبکہ چند ممالک میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جاتے ہیں جن میں زندہ وائرس کمزور شکل میں موجود ہوتا ہے، بسا اوقات یہ کمزور وائرس مہلک صورت اختیار کر لیتا ہے اور وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پولیو ویکسین 'حرام' نہیں : لیبارٹری رپورٹ

امریکی محکمہ صحت نے بھی تصدیق کی کہ پولیو کا یہ کیس وائرس کی ایک کمزور قسم کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو دراصل بیرون ممالک میں استعمال ہونے والی ویکسین میں موجود ہوتا ہے اور بعض اوقات انفیکشن پیدا بھی کر دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ امریکا میں اس ویکسین کا استعمال سال 2000 میں بند کردیا گیا تھا۔

امریکا میں 1979 سے پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا تاہم ماضی میں یہ وائرس پولیو کے شکار مسافروں کے ذریعے ملک میں لایا گیا تھا، اس طرز کا آخری کیس امریکا میں 2013 میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس تازہ کیس کے بعد حکام صحت نے ویکسین کلینکس کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں پولیو ویکسین لگوانے سے اب تک رہ جانے والوں کو فوری ویکسی نیشن کی تنبیہ کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’برطانیہ میں پایا گیا پولیو وائرس 22 ممالک میں موجود ہے‘

امریکا میں ایک عرصے تک پولیو سب سے زیادہ خوفناک بیماریوں میں شمار کیا جاتا تھا، 1940 کی دہائی کے اواخر میں پولیو انفیکشن ہر سال تقریباً 35 ہزار امریکیوں کی معذوری کا سبب بن رہا تھا، پولیو کی پہلی ویکسین 1955 میں دستیاب ہوئی۔

خیال رہے کہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ویکسی نیشن کے ذریعے اس انفیکشن کو روکا جاسکتا ہے، حالیہ دہائیوں میں دنیا بھر میں کیسز میں واضح کمی قومی اور علاقائی سطح پر بچوں کے لیے بڑے پیمانے پر انسداد پولیو مہم کے نتیجے میں سامنے آئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں