آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ کا بگ بیش لیگ میں ٹیموں کی نجکاری کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2022
آسٹریلیا کے بلے باز عثمان خواجہ — فائل فوٹو: رائٹرز
آسٹریلیا کے بلے باز عثمان خواجہ — فائل فوٹو: رائٹرز

آسٹریلیا کے بلے باز عثمان خواجہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ٹی 20 کرکٹ میں مسابقت بڑھ رہی ہے لہٰذا اگر ملک کی بگ بیش لیگ (بی بی ایل) کو اس دوران بحال رکھنا ہے تو لیگ میں نجی ملکیت کے لیے دروازہ کھولنا ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹر' کی رپورٹ کے مطابق بی بی ایل دسمبر سے فروری 2023 کے اوائل میں ہوگی جبکہ اسی دوران جنوبی افریقہ میں 6 ٹیموں پر مشتمل نئے ٹی 20 ٹورنامنٹ کا آغاز ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی ٹیموں کے مالکان نے جنوبی افریقہ میں تمام تر 6 فرنچائزز کو خرید لیا ہے جبکہ بگ بیش لیگ کی 8 ٹیموں کی ملکیت کرکٹ آسٹریلیا کی گورننگ باڈی کے پاس ہے جسے ریاستی ایسوسی ایشن کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہونے والی نئی لیگ میں بھی آئی پی ایل کی رقم لگی ہوئی ہے، جس کا آغاز جنوری میں ہونا ہے، اس میں دنیا کے ٹاپ کھلاڑیوں کے مابین سخت مقابلے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان خواجہ اپنی 'جائے پیدائش' پر میچ کھیلنے کیلئے پرجوش

عثمان خواجہ نے رپورٹرز کو بتایا کہ گیم کو آگے بڑھنے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں متعدد ٹورنامنٹس کا آغاز ہو رہا ہے جن میں ٹیموں کی نجکاری کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ اس رجحان کو ملک میں نہیں لاتے تو اگلے چند سالوں میں بگ بیش کی نجکاری کے لیے مواقع محدود ہوجائیں گے، مجھے خدشہ ہے کہ اگر ہم نے ابھی ایسا نہیں کیا تو پیچھے رہ جائیں گے۔

بی بی ایل کے ابتدائی ڈرافٹ میں ٹاپ کھلاڑیوں کو نامزد کیا گیا ہے، جس میں افغانستان کے اسٹار اسپنر راشد خان اور ویسٹ انڈیز ٹی20 کے کھلاڑی کیرون پولارڈ اور ڈیوائن براوو شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایشز: عثمان خواجہ کی آسٹریلوی ٹیم میں شاندار واپسی، دونوں اننگز میں سنچری

ان کا کہنا تھا کہ میں نے دو کھلاڑیوں سے بات کی ہے جن کا نام ڈرافٹ میں شامل نہیں ہے، وہ لوگ کرسمس اپنے گھر میں گزارنا چاہتے ہیں اس کے بعد وہ یو اے ای میں کھیلنے کے لیے جائیں گے۔

عثمان خواجہ نے کہا کہ مجھے اس حوالے سے پہلے ہی خطرہ لگتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں