منکی پاکس کا پھیلاؤ، ڈبلیو ایچ او کا صحت کی ہنگامی صورتحال کا اعلان

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2022
رواں سال اب تک 75 ممالک میں منکی پاکس کے 16 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
رواں سال اب تک 75 ممالک میں منکی پاکس کے 16 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم گیبریسیس نے کہا ہے کہ منکی پاکس بیماری کا تیزی سے پھیلاؤ عالمی صحت کی ہنگامی صورت حال کو ظاہر کر رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق منکی پاکس پر بین الاقوامی سطح پر صحت عامہ کی ہنگامی صورت حال کے حوالے سے خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ کا لیبل تیار کیا گیا تاکہ اس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر مربوط ردعمل کی ضرورت ہے تاکہ ویکسین اور علاج کے اشتراک کے لیے فنڈنگ ​​اور عالمی کوششوں کی راہ ہموار ہوسکے۔

رپورٹ کے مطابق دو ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ماہر کمیٹی کے اجلاس میں ممکنہ سفارشات پر تبادلہ خیال کے دوران ماہرین فیصلے پر منقسم نظر آئے، تاہم حتمی فیصلے کا اختیار اقوام متحدہ کی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے پاس ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم نے جنیوا میں میڈیا بریفینگ کے دوران صحت کی ہنگامی صورتحال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اتفاق رائے میں ناکام رہی، کمیٹی کے 9 اراکین خلاف اور 6 اس کے حق میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس سے صحت کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں، عالمی ادارہ صحت

قبل ازیں، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ عام طور پر ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کی توثیق کرتے رہے ہیں لیکن ذرائع کے مطابق اکثریتی رائے نہ ہونے کے باوجود منکی پاکس کے کیسز کی شرح میں اضافے، ویکسین اور علاج میں کمی کے خدشات کے سبب انہوں نے ممکنہ طور پر زیادہ الرٹ لیول کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

جورج ٹاؤن لا واشنگٹن ڈی سی کے پروفیسر لارنس گوسٹنِ نے ایجنسی کی سیاسی جرات مندی کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا لیکن ڈبلیو ایچ او کے قد میں اضافہ ہوگا، اس وقت ہنگامی صورت حال کا اعلان نہ ہونے سے تاریخی موقع ضائع ہوجاتا۔

رواں سال اب تک 75 ممالک میں منکی پاکس کے 16 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ اس سے افریقہ میں 5 لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں : دنیا بھر میں منکی پاکس کے مریضوں کی تعداد 14 ہزار ہوگئی، عالمی ادارہ صحت

یہ وائرل بیماری ہے جو قریبی تعلق سے پھیلتی ہے، اس کی علامات نزلے کی طرح ہیں، یہ جلد پر پیپ سے بھرے زخموں کا سبب بنتی ہے، منکی پاکس کی حالیہ وبا مردوں کے ساتھ جنسی تعلق رکھنے والے مردوں میں خاص طور پر پھیلی ہے۔

جون میں منعقدہ اجلاس

ڈبلیو ایچ او کی جانب سے یہ لیبل اس سے قبل صرف کورونا وائرس کی عالمی وبا اور پولیو کے خاتمے کی جاری کوششوں کے لیے لگایا گیا تھا۔

ڈبلیو ایچ او اور حکومتوں کو شعبہ صحت کے ماہرین اور سائنسدانوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ منکی پاکس کی وبا کے خلاف اقدامات کریں۔

جون کے آخر میں کمیٹی کے اجلاس کے وقت منکی پاکس کے صرف 3 ہزار کیسز تھے تاہم اس کے بعد سے اس وائرل بیماری کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے 'حقیقی خطرے' سے خبردار کردیا

اس اجلاس میں ماہرین کے گروپ نے اتفاق کیا تھا کہ اگر وبا بڑھتی ہے تو منکی پاکس کی ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا جائے گا۔

امریکا میں جمعے کو پہلی بار دو بچوں میں منکی پاکس کی تصدیق ہوئی تھی۔

کمیٹی نے بتایا تھا کہ وائرس میں خودبخود ہونے والی کوئی تبدیلی دوبارہ غور و فکر کو جنم دے سکتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ گروپ میں دو نکتہ نظر ہیں، ایک سمجھتا ہے کہ ہنگامی صورت حال کا اعلان کرنے سے بیماری پر قابو پانے کی کوششیں تیز ہوں گی، دیگر اراکین اس بات سے اس لیے متفق نہیں ہیں کہ منکی پاکس کی بیماری نئے لوگوں میں نہیں پھیلی ہے یا اس کی شرح اموات زیادہ نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں