منکی پاکس سے صحت کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں، عالمی ادارہ صحت

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2022
منکی پوکس کیلئے ویکسین اور علاج دستیاب ہیں تاہم ان کی فراہمی فی الحال محدود ہے—فوٹو : رائٹرز
منکی پوکس کیلئے ویکسین اور علاج دستیاب ہیں تاہم ان کی فراہمی فی الحال محدود ہے—فوٹو : رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ منکی پوکس کی وبا کے سبب فی الحال عالمی سطح پر صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں۔

دوسری جانب ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر ٹیڈروس ادہانوم گیبریسیس کا کہنا ہے کہ وہ اس وبا سے متعلق گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ’میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کے حوالے سے شدید فکر مند ہوں، یہ واضح طور پر ایک ابھرتا ہوا خطرہ ہے جس کا ڈبلیو ایچ او سیکرٹریٹ میں میرے ساتھی اور میں بہت باریکی سے جائزہ لے رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: منکی پاکس میں تبدیلیوں کے شواہد نہیں ملے، عالمی ادارہ صحت

ڈبلیو ایچ او نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ ’اگرچہ کمیٹی میں اس حوالے سے مخلتف آرا پائی جاتی ہیں لیکن بالآخر اس بات پر مشترکہ طور پر اتفاق کیا گیا کہ اس مرحلے پر منکی پاکس کی وبا سے عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورتحال کا خطرہ نہیں ہے۔

فی الوقت عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورتحال کا لیبل صرف کورونا وائرس کی وبا اور پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں پر لاگو ہوتا ہے، بین الاقوامی ماہرین کے اجلاس میں مشورے کے بعد عالمی ادارہ صحت اسے منکی پاکس کی وبا پر لاگو کرنے سے پیچھے ہٹ گیا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران منکی پوکس کے 3 ہزار 200 سے زائد تصدیق شدہ کیسز اور موت کا ایک کیس ان 48 ممالک میں سامنے آیا جہاں یہ عمومی طور پر نہیں پھیلا۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے 'حقیقی خطرے' سے خبردار کردیا

رواں سال اب تک تقریباً 1500 کیسز اور 70 اموات خاص طور پر کانگو سمیت وسطی افریقا میں ہوئی ہیں جہاں یہ بیماری زیادہ عام ہے۔

منکی پوکس ایک وائرل بیماری جو فلو جیسی علامات اور جلد کے زخموں کا باعث بنتی ہے، یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا۔

منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق منکی پاکس بڑے پیمانے پر ان مرد حضرات میں تیزی سے پھیلتا ہے جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں 'منکی پاکس' کے مزید کیسز سامنے آنے کا خدشہ

منکی پوکس کے لیے ویکسین اور علاج دستیاب ہیں تاہم ان کی فراہمی فی الحال محدود ہے۔

چند عالمی ماہرین صحت نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منکی پاکس کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا اعلان کرنے میں اس وجہ سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے کیونکہ جنوری 2020 اس کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کو صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال قرار دینے کے اعلان پر پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر شکوک و شبہات نے جنم لیا۔

ییل یونیورسٹی میں ایپیڈیمولوجی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر گریگ گونسالوز نے عالمی ادارہ صحت کے اس فیصلے کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’منکی پاکس کی وبا عالمی سطح پر صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال قرار دیے جانے کے تمام معیارات پر پورا اترتی ہے لیکن انہوں نے اس ضروری اقدام کو مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں