امریکی معیشت کی دوسری سہ ماہی میں تنزلی، کساد بازاری کے خدشات

28 جولائ 2022
امریکی صدر جو بائیڈن اس بات پر پرامید ہیں کہ امریکی معیشت سکڑنے کی طرف نہیں ہے —فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر جو بائیڈن اس بات پر پرامید ہیں کہ امریکی معیشت سکڑنے کی طرف نہیں ہے —فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق معیشت اپریل اور جون کے درمیان مسلسل دوسری سہ ماہی میں بھی تنزلی کا شکار رہی، جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن کے لیے خاص مڈٹرم انتخابات سے چند ماہ قبل ہی کساد بازاری کے خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ رواں سال کے ابتدائی 3 مہینوں میں زیادہ کمی کے بعد دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 0.9 فیصد کی سالانہ شرح سے کمی ظاہر ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:نئی امریکی پالیسی: بعض ویزا درخواستوں کیلئے ذاتی انٹرویوز کی شرط میں نرمی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دو سہ ماہیوں میں منفی نمو سے عندیہ ملتا ہے کہ کساد بازاری جاری ہے اور دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں مندی کے نہ صرف عالمی نتائج ہوں گے بلکہ ملک کی اندرونی سیاسی نتائج بھی ہوں گے۔

تاہم، امریکی صدر جوبائیڈن پرامید ہیں کہ امریکی معیشت سکڑنے کی طرف گامزن نہیں ہے مگر اس کے ناقدین اس رپورٹ پر اصرار کر رہے ہیں کہ یہ معروف تجربہ کار ڈیموکریٹ کی یہ معاشی بدانتظامی ہے۔

رپورٹ میں سال کے ابتدائی 3 مہینوں میں 1.6 فیصد کمی کے بعد تمام سطح پر سرکاری اخراجات میں کمی اور برآمدات میں اضافے کے باوجود دوسری سہ ماہی میں گاڑیوں اور رہائشی عمارتوں سمیت دیگر اشیا پر نجی سرمایہ کاری میں کمی دکھائی گئی ہے۔

عالمی وبا کورونا وائرس اور یوکرین پر مسلط کی گئی روسی جنگ کے بعد طلب اور رسد میں قلت کی وجہ سے اشیا خاص طور پر ایندھن کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے بھی امریکی معیشت کو ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میرا مواخذہ کیا گیا تو امریکی معیشت تباہ ہوجائے گی،ڈونلڈ ٹرمپ

اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ افراط زر کی ایک اہم وجہ حکومت اخراجات کی شرح مذکورہ تین مہینوں میں 7.1 فیصد تک بڑھنا ہے جو کہ پہلی سہ ماہی میں اسی رفتار پر تھی۔

تاہم، لیبر مارکیٹ میں سست روی کے آثار نظر آنے اور فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں اضافے کی وجہ سے معیشت کی رفتار سست ہو رہی ہے جبکہ ماہرین اقتصادیات کساد بازاری اگر ہوگی تو کب ہوگی جیسی بحث کر رہے ہیں۔

لیکن امریکی صدر کے لیے یہ ایک بڑا سیاسی سر درد ہے، جن کو حالیہ مہینوں میں اپنی منظوری کی درجہ بندی میں کمی نظر آئی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا کے عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

بائیڈن کا اصرار

حالیہ دنوں جو بائیڈن کی قیادت میں ان کی انتظامیہ تردیدکرتی رہی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن کا 2024 کے انتخاب میں دوبارہ حصہ لینے کا امکان

انہوں نے پیر کے روز لیبر مارکیٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اصرار کیا میری نظر میں ہم کساد بازاری کا شکار نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسی معیشت کے لیے جو اب بھی تیز رفتاری سے ملازمتیں پیدا کر رہی ہے اور بیروزگاری کو ریکارڈ تیزی کے ساتھ کم کر رہی ہے اس کے لیے کساد بازاری کا شکار ہونا انتہائی غیر معمولی بات ہوگی۔

فیڈ چیئر جیروم پاول نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی رفتار کو سست کرنے کے لیے شرح سود میں جاری اضافے کے باوجود کسی مندی یا بے روزگاری میں بڑی چھلانگ پیدا کیے بغیر قیمت کے دباؤ میں کمی لانا ممکن ہے حالانکہ انھوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ راستہ تنگ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کا عندیہ دے دیا

مرکزی بینک نے بدھ کو شرح سود میں 75 بیسس پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا جو رواں برس چوتھی بار اضافہ ہے اور اس بات پر زور دیا کہ ضرورت پڑنے پر وہ مزید غیر معمولی اضافہ کرنے سے نہیں ہچکچائے گا۔

فیڈ چیئر جیروم پاول نے کہا کہ اوور رائیڈنگ کا مقصد بلند افراط زر کو 2 فیصد پر واپس لانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کساد بازاری کی کوشش نہیں کر رہے اور ہمیں نہیں لگتا کہ ہمیں یہ کوشش کرنا پڑے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں