ماہی گیروں نے سمندر میں اپنی بقا کی جدوجہد کرنے والے چینی شخص کی جان بچالی

اپ ڈیٹ 11 اگست 2022
کشتی کے کپتان نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کو فون کر کے چینی شخص کو ان کے حوالے کردیا —تصویر: اسکرین گریب
کشتی کے کپتان نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کو فون کر کے چینی شخص کو ان کے حوالے کردیا —تصویر: اسکرین گریب

ابراہیم حیدری سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کے ایک گروہ نے اس وقت ایک چینی شخص کی جان بچائی جب وہ شہر کے کریک علاقوں سے باہر ماہی گیری کے لیے نکلے ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ماہی گیروں نے اپنے فشنگ ٹرالر المدینہ سے صبح 9:30 بجے تھوڑے فاصلے پر ایک چمکتی ہوئی نارنجی رنگ کی چیز کو تیرتے ہوئے دیکھا، دوربین استعمال کرنے پر انہیں معلوم ہوا کہ یہ لائف جیکٹ پہنا ہوا ایک شخص ہے جو پانی میں تیر رہا ہے۔

اس کے بعد کشتی کے کپتان حاجی عبداللہ نے اپنی کشتی کا رخ اس شخص کی جانب موڑ دیا، ماہی گیروں نے اسے بچانے کے لیے اپنے جال ڈالے اور جالوں کی مدد سے اسے باہر نکال لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ساحل اور ماہی گیری

پاکستان فشر فوک فورم کے کمال شاہ نے ڈان کو بتایا کہ یہ ایک انتہائی تھکا ہوا اور ہانپتا ہوا چینی آدمی نکلا، اگرچہ وہ زیادہ بات نہیں کر سکتا تھا لیکن جو بول رہا تھا وہ چینی زبان معلوم ہو رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کافی دیر تک پانی میں تیراکی کرتا رہا، شاید وہ کسی چینی کمپنی کی گہرے فشنگ ٹرالر سے گرا تھا اور ایسا لگتا ہے کہ وہ منگل کی رات سے پانی میں تیر رہا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ آدمی بہت زیادہ پریشان اور چیزوں کو سمجھنے سے قاصر لگ رہا تھا، اسے گرم رکھنے کے لیے ایک کمبل اور پھلوں کے جوس کے ڈبے دیے گئے تاکہ اس کی کھوئی ہوئی توانائی واپس آسکے لیکن اس نے زیادہ نہیں پیا۔

کمال شاہ نے کہا کہ اسے ایک موبائل فون بھی دیا گیا تھا کہ اگر وہ کسی کو فون کرکے اپنی خیریت بتانا چاہے تو بتا سکے لیکن اس نے اسے ایک طرف رکھ دیا۔

مزید پڑھیں: چین کی بڑھتی دلچسپی سے پاکستانی ماہی گیر خوفزدہ کیوں؟

پی ایف ایف کے ترجمان نے بتایا کہ بعد ازاں کشتی کے کپتان نے پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کو فون کر کے چینی شخص کو ان کے حوالے کر دیا، وہ اپنی کشتی پر آئے اور اسے اپنی تحویل میں لے لیا۔

ماہی گیروں کی ابراہیم حیدری میں جاموٹ جیٹی پر واپسی پر پی ایف ایف کے چیئرمین مہر علی شاہ نے ان کا استقبال کیا اور ایک شخص کی جان بچانے پر انہیں مبارکباد دی۔

تبصرے (0) بند ہیں