شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف سینیٹ میں پی ٹی آئی کا شدید احتجاج، کارروائی ملتوی

20 اگست 2022
شیری رحمٰن نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تشدد کی حمایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا—فائل فوٹو : ڈان نیوز
شیری رحمٰن نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تشدد کی حمایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا—فائل فوٹو : ڈان نیوز

سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز کی جانب سے پارٹی کے گرفتار رہنما شہباز گل کے ساتھ کیے جانے والے 'غیر انسانی سلوک' پر اتحادی حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جس کے نتیجے میں بالآخر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس ملتوی کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز گل پر تشدد کے الزامات کا جواب دینے کے لیے وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن کھڑی ہوئیں تو بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھے پی ٹی آئی سینیٹرز کی جانب سے’حکومت مردہ باد‘ اور 'ظالمانہ حکومت نامنطور‘ کے نعروں سے ایوان گونج اٹھا۔

کارروائی کے آغاز پر ہی ایوان میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے شہباز گل کو ہسپتال سے عدالت لائے جانے کے انداز اور ان کا آکسیجن ماسک اتار کر اذیت دینے کے خلاف احتجاج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ: علی امین گنڈا پور کے بیان پر اپوزیشن کا شدید احتجاج

پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ ’میڈیکل رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ شہباز گل کو دمہ کے شدید دورے کی حالت میں ہسپتال لایا گیا، ان کے ساتھ دمے کا پرانا مسئلہ ہے جو بے چینی اور تناؤ کی وجہ سے شروع ہوجاتا ہے‘۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’ہم اس آئین کو کہاں لے کر جائیں جو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے؟ آپ مخالفین کی سانسیں بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کا یہ رویہ آپ کو آئندہ ہمیشہ کے لیے پریشان کرے گا‘۔

تاہم جب وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے جواب دینے کی کوشش کی تو اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر پوڈیم کے سامنے احتجاج شروع کردیا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں عمران خان کے 'متنازع بیان' کی مذمت

شیری رحمٰن نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ ’تشدد کی حمایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ایوان کو یقین دلاتے ہیں کہ اگر ایسا ہوا ہے تو اس کی تحقیقات کی جائیں گی لیکن عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں دکھائی جانے والی تصاویر میں بھی تشدد کے کوئی نشان نہیں ہیں، یہ درست ہے کہ ہر ایک کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے‘۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے ایوان میں مسلسل ہنگامہ آرائی کے دوران پی ٹی آئی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی فاشزم اور سیاسی مخالفین پر تشدد کی ایک علیحدہ کہانی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن کا صدر عارف علوی پر ’عہدے کی خلاف‘ ورزی کا الزام

پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے الزام عائد کیا کہ اپنے دور حکومت میں ملکی معیشت کو تباہ کرنے والی تحریک انصاف پارلیمنٹ کا ماحول خراب کرنے پر تلی ہوئی نظر آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے جبکہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی بدترین مثال قائم کی، انہیں نوے روز تک ریمانڈ پر رکھا گیا اور اپنے وکلا اور رشتہ داروں سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے کہنے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف جعلی مقدمہ درج کیا گیا تھا جو اس وقت اپوزیشن میں تھے‘۔

مزید پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں اضافے پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ہم آواز

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی بیٹی کو ان کے سامنے ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بغیر کسی وجہ کے سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی پی ٹی آئی کے ارکان کو اپنی نشستوں پر واپس بیٹھ کر احتجاج درج کروانے کی ہدایات بھی بےسود رہیں جس کے بعد بالآخر انہیں ایوان کی کارروائی معطل کرنا پڑی۔

تبصرے (0) بند ہیں