یورپی یونین ایجنسی نے کہا ہے کہ یورپ اپنی 500 سالہ تاریخ میں بدترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے جہاں براعظم کا دو تہائی حصہ خطرے کی حالت میں ہے، رسد اور بجلی کی پیداوار سمیت بعض فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یورپین یونین ایجنسی کا کہنا ہے کہ یورپین خشک سالی آبزرویٹری (ای ڈٰی او) کی اگست کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین میں نمی کی واضح کمی کے ساتھ یورپ کا 47 فیصد خطرے کی حالت میں ہے اور 17 فیصد چوکس حالت میں ہے جہاں نباتات متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان اقوام متحدہ کی خشک سالی سے شدید متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال کے آغاز سے یورپ کے کئی خطوں کو متاثر کرنے والی شدید خشک سالی اگست کے اوائل تک مزید پھیلتی اور بدتر ہوتی گئی۔

اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ مغربی یورپ بحیرہ روم کے علاقے میں نومبر تک معمول کے حالات سے زیادہ گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے۔

یورپ کے بیشتر علاقوں کو اس موسم گرما میں کئی ہفتوں تک بیکنگ درجہ حرارت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے خشک سالی کو مزید تقویت ملی ہے، اسی کی وجہ سے جنگلات میں آتشزدگی، صحت سے متعلق خبردار کیا گیا اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کے مطالبات پر زور دیا گیا اور اقدامات کے لیے مجبور کیا گیا۔

یورپین کمیشن نے کہا کہ موجودہ خشک سالی کم از کم 500 سال میں بدترین نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بدترین خشک سالی میں موسم گرما کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، مکئی کی 2022 کی پیداوار گزشتہ پانچ برسوں کی اوسط سے 16فیصد کم ہوئی ہے اور سویا بین سمیت سورج مکھی کی پیداوار میں بھی بالترتیب 15 فیصد اور 12 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان خشک سالی کا شکار 23 ممالک میں شامل

رپورٹ میں کہا گیا کہ خشک سالی کی وجہ سے ہائیڈرو پاور جنریشن متاثر ہوئی ہے، جس کا مزید اثر دوسرے پاور پروڈیوسرز پر پڑا ہے کیونکہ کولنگ سسٹم کو فیڈ کرنے کے لیے پانی کی کمی ہوگئی ہے۔

پانی کی کم سطح نے اندرون ملک میں شپنگ میں رکاوٹ پیدا کردی ہے جیسا کہ رائن کم شپنگ بوجھ کوئلہ اور تیل کی نقل و حمل کو متاثر کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: ہیٹ ویو کے باعث انگلینڈ کے متعدد علاقے خشک سالی سے متاثرہ قرار

ای ڈی او نے کہا کہ اگست کے وسط میں ہونے والی بارش سے حالات میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن بعض صورتوں میں یہ بارش گرج چمک کے ساتھ ہوئی جس سے مزید نقصان ہوا۔

آبزرویٹری کی طرف سے خشک سالی کی شدت کا اندازہ ریت کی پیمائش، مٹی کی نمی اور فوٹو سنتھیس کے لیے پودوں کے ذریعے جذب ہونے والی شمسی تابکاری کے حصے سے حاصل کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں