سابق وزیر اعظم شنزو آبے کے قتل پر جاپان کے نیشنل پولیس چیف مستعفی

اپ ڈیٹ 25 اگست 2022
ملک کے معروف سیاستدان، طویل ترین عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے شنزو آبے کو 8 جولائی کو قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز
ملک کے معروف سیاستدان، طویل ترین عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے شنزو آبے کو 8 جولائی کو قتل کردیا گیا تھا — فائل فوٹو:رائٹرز

جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کے قتل کی تحقیقات دوران ان کے سیکیورٹی پلان میں کوتاہیوں کی تصدیق کے بعد نیشنل پولیس ایجنسی کے چیف اٹارو ناکامورا نے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ملک کے معروف ترین سیاستدان اور سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے شنزو آبے کو 8 جولائی کو مغربی جاپان کے شہر نارا میں تقریر کے دوران گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔

اٹارو ناکامورا نے صحافیوں کو بتایا کہ شنزو آبے کے سیکیورٹی پلان اور ان کو درپیش خطرات کا جائزہ لینے میں خامیاں اور کوتاہیاں تھیں جبکہ فیلڈ کمانڈر کی جانب نے ان کے تحفظ کے سلسلے میں دی گئی ہدایات بھی ناکافی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: شنزو آبے کا قتل جدید جاپانی تاریخ کا سب سے المناک واقعہ

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کی جڑ برسوں سے نافذ کردہ موجودہ محدود نظام ہے جس میں مقامی پولیس ہی سیکیورٹی فراہم کرنے کی واحد ذمہ دار ہے۔

اٹارو ناکامورا نے کہا کہ وہ ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کریں گے اور پولیس چیف کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بنیادی تبدیلیاں کرنے اور سیکیورٹی ڈیوٹی سے متعلق از سر نو اقدامات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی سلسلے میں نے آج اپنا استعفیٰ نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کو پیش کیا۔

شنزو آبے کے مشتبہ قاتل کو جائے وقوع سے حراست میں لیا گیا تھا اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے سابق وزیر اعظم کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ معروف سیاستدان یونیفکیشن چرچ سے منسلک ہیں۔

مزید پڑھیں: جاپان کے سابق وزیر اعظم قاتلانہ حملے میں ہلاک

جس علاقے میں شنزو آبے کو قتل کیا گیا وہاں کی مقامی پولیس نے پہلے ہی سابق رہنما کی سیکیورٹی میں ناقابل تردید خامیوں کو تسلیم کرلیا تھا، جبکہ حملے کے روز ان کی سیکیورٹی نسبتاً کم تھی۔

نارا پولیس چیف نے بھی روتے ہوئے آج اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔

نیشنل پولیس ایجنسی کی رپورٹ کہتی ہے کہ جس مقام پر کھڑے ہو کر وہ تقریر کر رہے تھے اس کو مناسب طریقے سے گھیرے میں نہیں لیا گیا تھا جس کی وجہ سے شوٹر کو ان کے قریب جانے کا راستہ کھلا ملا۔

پولیس کی رپورٹ میں نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اگر مناسب سیکیورٹی اہلکار وہاں موجود ہوتے تو اس بات کا قومی امکان کا تھا کہ اس واقعے کو روکا جاسکتا تھا۔

پولیس کی ازسرنو تربیت کا منصوبہ

شنزو آبے کو قتل کرنے والے مشتبہ شخص ٹیٹسویا یاماگامی کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس نے ہاتھ سے بنی ہوئی پستول سے 2 گولیاں چلائیں۔

یہ بھی پڑھیں: جاپان: سابق وزیر اعظم شنزوآبے کی آخری رسومات کی تیاریاں

تاہم پولیس رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ جائے وقوع پر موجود اہلکاروں کو فوری طور پر اس بات کا احساس نہیں ہوا کہ پہلی گولی کی آواز بندوق سے کیے گئے فائر کی وجہ سے ہے اور اسی تاخیر کے باعث شنزو آبے کو بروقت تحفظ فراہم کرنے میں تاخیر ہوئی۔

اٹارو ناکامورا نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ جو کچھ ہوا اسے روکا جاسکتا تھا، اگر اہلکار فوری طور پر صورت حال کو سمجھتے اور جب پہلی گولی چلنے کی آواز سنائی دی اسی وقت شنزو آبے کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے ان کو وہاں سے نکالا جاسکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی صلاحیت کو بہتر بنانا ضروری ہے اور اس سلسلے میں پولیس ایجنسی اعلی تعلیم اور مشقوں کو نافذ کرے گی، جن کا مقصد ہنگامی ردعمل کے لیے صورتحال کو فوری سمجھ کر اس کے مطابق جوابی اقدامات کرنے میں مدد کرنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں