پنجاب: وزیراعلیٰ ہاؤس، کابینہ اراکین کیلئے 40 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2022
نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے 30 کروڑ 5 لاکھ 70 ہزار روپے کے فنڈز جاری کیے جائیں گے—تصویر: ٹویوٹا فارچیونر/فیس بک
نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے 30 کروڑ 5 لاکھ 70 ہزار روپے کے فنڈز جاری کیے جائیں گے—تصویر: ٹویوٹا فارچیونر/فیس بک

پنجاب کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ترقی نے وزیراعلیٰ کی منظوری کے بعد پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی جس کے مطابق صوبائی حکومت وزیراعلیٰ ہاؤس اور صوبائی کابینہ کے ارکان کے لیے 30 کروڑ روپے سے زائد لاگت سے 40 نئی گاڑیاں خریدے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سمری میں کہا گیا ہے کہ حکومت کابینہ کے ارکان کے لیے 4 ٹویوٹا فارچیونر کاریں، 3 ٹویوٹا ریوو ڈبل کیبن کاریں اور 33 ٹویوٹا کرولا آلٹیس (گرینڈ) کاریں خریدے گی۔

نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے 30 کروڑ 5 لاکھ 70 ہزار روپے کے فنڈز رواں مالی سال 23-2022کے دوران پیشگی واپسی کی اجازت کے ساتھ ضمنی گرانٹ کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الہٰی کی عمران خان سے ملاقات، ’پنجاب حکومت ہر حال میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہے‘

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ آفس نے ابتدائی طور پر 10 اگست کو دفتر کے ٹرانسپورٹ پول کے لیے 26 گاڑیوں کی درخواست کی تھی تاکہ سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران کسی قسم کی تکلیف سے بچا جا سکے۔

ان کے علاوہ دفتر نے 7 ستمبر کو ایس اینڈ جی اے ڈی کے ٹرانسپورٹ پول سے اضافی 14 گاڑیوں کا مطالبہ کیا، چنانچہ وزیراعلیٰ آفس کی درخواست کے مطابق 14 گاڑیاں تعینات کی گئیں۔

ایس اینڈ جی اے ڈی کے ٹرانسپورٹ پول کو 14 گاڑیوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

لہذا دفتر وزیراعلیٰ کے لیے 26 گاڑیوں کی خریداری کے علاوہ کابینہ کے اراکین اور دیگر سرکاری فرائض کے ساتھ تعیناتی کے لیے ایس اینڈ جی اے ڈی کے ٹرانسپورٹ پول کے لیے 14 ٹویوٹا کرولا آلٹیس (گرینڈ) کاریں درکار تھیں۔

مزید پڑھیں: پرویز الہٰی کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست

نئی گاڑیوں کی خریداری پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 کے رول-59(c)(vii) کے مطابق خریداری انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ یعنی ٹویوٹا گارڈن موٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے مجاز ڈیلرز سے کی جائے گی۔

ان 40 نئی گاڑیوں کی خریداری کے مالیاتی اثرات کا تخمینہ 30 کروڑ 5 لاکھ 70 ہزار روپے لگایا گیا ہے جن کی اسٹیڈنگ کمیٹی نے منظوری دے دی ہے۔

اسی طرح وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی زیر صدارت کمیٹی نے ڈپٹی کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور بورڈ آف ریونیو کے ممبران کے لیے بھی گاڑیوں کی خریداری پر غور کیا اور منظوری دی۔

اس حوالے سے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو زاہد اختر زمان نے ڈپٹی کمشنرز، اے ڈی سیز اور بورڈ آف ریونیو ممبران کے لیے گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے کالز اور واٹس ایپ پیغامات کا جواب نہیں دیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز اور اے ڈی سیز کی گاڑیاں کافی پرانی ہیں اور انہیں جلد از جلد نئی گاڑیوں سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیلئے نجی طیارہ، ہیلی کاپٹر کرائے پر لینے کا بل پیش

ڈپٹی کمشنرز اور اے ڈی سیز فی الحال ضلعی چیئرمینوں کی ٹویوٹا فارچیونر گاڑیاں ایڈمنسٹریٹرز کی حیثیت سے استعمال کر رہے ہیں۔

یہ گاڑیاں ڈی سیز اور اے ڈی سیز کے پاس ہی تھیں سوائے اس مختصر مدت کے جب سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو بحال کیا تھا۔

البتہ دیگر ذرائع نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور بورڈ آف ریونیو ممبران کے لیے گاڑیوں کی خریداری کا ایجنڈا آئٹم مؤخر کر دیا گیا۔

علاوہ ازیں اسٹینڈنگ کمیٹی نے نئے انتظامی ڈویژن گجرات کے لیے اسامیاں تخلیق کرنے کی بھی منظوری دی۔

وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس میں نابینا، گونگے اور دیگر معذور ملازمین کے کنوینس الاؤنس میں اضافے کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے مطابق معذور سرکاری ملازمین کا کنوینس الاؤنس 2000 روپے سے بڑھا کر 6000 روپے کرنے کی منظوری دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں