امن کا نوبیل انعام ایک فرد، دو تنظیموں کے نام

انعام کی رقم دونوں اداروں اور فرد میں یکساں طور پر تقسیم کی جائے گی—فوٹو: نوبیل کمیٹی
انعام کی رقم دونوں اداروں اور فرد میں یکساں طور پر تقسیم کی جائے گی—فوٹو: نوبیل کمیٹی

دنیا کا اعلیٰ ترین انعام دینے والی سویڈن کی نارویجن اکیڈمی آف نوبیل پرائز نے سال 2022 کا امن کا انعام بلواسطہ یا بلاواسطہ روسی عزائم اور جرائم کے خلاف کام کرنے والے ایک شخص اور دو اداروں کو دینے کا اعلان کردیا۔

امن کے نوبیل انعام کو متنازع ترین انعام بھی کہا جاتا ہے اور ہر سال اس کے اعلان پر تنقید کی بھی جاتی ہے اور خِیال کیا جاتا ہے کہ یہ انعام سیاسی اقربا پروری کے تحت دیا جاتا ہے۔

نوبیل کمیٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 2022 کا نوبیل انعام بیلاروس کے انسانی حقوق کے رہنما 60 سالہ بیا لیاسٹکی، روس کی انسانی حقوق کی تنظیم ’میموریل‘ اور یوکرین کی تنظیم ’سینٹر فار سول لبرٹیز‘ کو دیا جائے گا۔

تنظیم نے اپنے بیان میں دونوں تنطیموں اور شخص کو انسانی حقوق کا چیمپیئن قرار دیتے ہوئے ان کی انسانی حقوق کی خدمات کا اعتراف کیا۔

تنظیم نے بتایا کہ نوبیل انعام کے لیے منتخب ہونے والے انسانی حقوق کے رہنما بیا لیاسٹکی 2021 سے جیل میں ہیں، اس سے قبل بھی وہ 2011 سے 2014 تک جیل میں رہے تھے۔

تنظیم نے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے بیلاروس میں حکومتی اور فوجی طاقت کے استعمال کے خلاف ہمیشہ جدوجہد کرتے ہوئے انسانی حقوق کی بحالی کو یقینی بنانے میں کردار ادا کیا۔

تنظیم نے امید ظاہر کی کہ دسمبر 2022 تک انہیں جیل سے رہا کردیا جائے گا اور وہ انعام کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ادب کا نوبیل انعام فرانسیسی لکھاری اینی ایرنو کے نام

نوبیل کمیٹی نے روسی ادارے ’میموریل‘ سے متعلق بتایا کہ اسے سوویت یونین کے دور میں 1980 کی دہائی میں بنایا گیا تھا اور اس ادارے نے کمیونسٹ روس میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا ریکارڈ محفوظ کرکے دنیا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بتایا۔

کمیٹی کے مطابق ’میموریل‘ کو روس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رپورٹ کرنے پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اس کے کارکنان کو ہراساں، قید و اغوا کیا جاتا رہا ہے جب کہ بعض کارکنان کو قتل بھی کیا گیا اور 2021 سے حکومت نے اس تنطیم پر روس میں پابندی لگادی، تاہم تنظیم کے لوگ حکومتی حکم کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔

نوبیل کمیٹی نے یوکرین کی تنطیم ’سینٹر فار سول لبرٹیز‘ کے حوالے سے بتایا کہ اسے 2007 میں بنایا گیا تھا اور یہ تنظیم بھی اپنے ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رپورٹ کرنے کا عظیم کام کر رہی ہے۔

کمیٹی کے مطابق مذکورہ تنظیم نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد بلا تفریق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رپورٹ کیا اور اس کے دستاویزات کو ہی غیر جانبدارانہ اہم دستاویزات کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

نوبیل انعام کی رقم دونوں تنظیموں اور ایک رہنما میں یکساں طور پر تقسیم کی جائے گی اور انہیں دسمبر میں ناروے میں ہونے والی تقریب میں ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔

نوبیل کمیٹی نے گزشتہ سال بھی ایک روسی صحافی دمترے آندرے وچ کو فلپائنی خاتون صحافی ماریا ریسا کے ساتھ امن کا نوبیل انعام دیا تھا۔

نوبیل کمیٹی مجموعی طور پر 6 کیٹیگریز ’طب، معاشیات، کیمسٹری، فزکس، ادب اور امن‘ کے نوبیل انعامات دیتی ہے اور اس سال اب تک پانچ کیٹیگریز کے انعامات کا اعلان کردیا گیا، باقی ایک معیشت کی کیٹیگری کا اعلان چند دن بعد کیا جائے گا۔

اس سال نوبیل انعامات جیتنے والے افراد کے ناموں کے اعلانات کا سلسلہ 3 اکتوبر کو شروع کیا گیا اور سب سے پہلے طب کے نوبیل انعام جیتنے والے خوش نصیب کا اعلان کیا گیا تھا۔

طب کا نوبیل انعام سویڈن کے سائنسدان سوانتے پابو کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

چار اکتوبر کو فزکس کے نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا تھا اور یہ انعام امریکا کے جان کلوزر، فرانس کے ایلئن اسپیکٹ اور آسٹریا کے اینتون زلنگر کو ان کی ’کوائنٹم ٹیکنالوجی اور انفارمیشن‘ پر تحقیق کی بدولت دیا گیا تھا۔

پانچ اکتوبر کو کیمسٹری کے نوبیل انعام کا اعلان کیا گیا اور یہ ایوارڈ بھی امریکی خاتون سمیت تین سائنسدانوں امریکا کی خاتون سائنسدان کیرولین برتوزی اور بیری شارپلیس سمیت ڈنمارک کے مارٹن میلڈل کو دیا گیا تھا۔

تینوں ماہرین نے ایسی دریافت کی تھی، جس کی مدد سے دو الگ فارمولوں کے تحت ایسے مالیکیول بنائے جا سکتے ہیں جنہیں میڈیسن میں استعمال کرکے کینسر سمیت دیگر موذی بیماریوں کے سیلز کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

نوبیل کمیٹی نے 6 اکتوبر کو ادب کے نوبیل انعام کا اعلان کیا تھا اور یہ انعام فرانسیسی ناول نگار اینی ایرنو کو دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں