اسلام آباد: پولیس حراست میں تشدد کے الزام پر ایس ایچ او معطل، انکوائری شروع

09 اکتوبر 2022
ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی اسلام آباد ارشاد کو معطل کردیا گیا ہے—فوٹو: ایمان زینب مزاری ٹوئٹر
ایس ایچ او تھانہ کراچی کمپنی اسلام آباد ارشاد کو معطل کردیا گیا ہے—فوٹو: ایمان زینب مزاری ٹوئٹر

اسلام آباد پولیس نے وکیل ایمان زینب مزاری کی جانب سے ایک شہری کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کرنے پر جی-9 کے علاقے کراچی کمپنی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ارشاد کو معطل کرکے انکوائری شروع کردی۔

اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی ہدایت پر تھانہ کراچی کمپنی میں شہری پر تشدد کے واقعے کی منصفانہ انکوائری کے لیے، ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: شہریوں پر تشدد کے الزامات، 2 ایس ایچ اوز سمیت 10 پولیس اہلکار معطل

بیان میں کہا گیا کہ ‘قصور وار ثابت ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی، کسی بھی غیر قانونی کارروائی میں قانون نافذ کرنے والا اہلکار ملوث پایا گیا تو اس سے برداشت نہیں کیا جائے گا’۔

اس سے قبل انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے واقعے کا نوٹس لے کر صدر پولیس کے سپرنٹنڈنٹ کو سینئرسپرنٹنڈٹ آف پولیس آپریشنز کے ماتحت شفاف انکوائری اور رپورٹ پیس کرنے کا حکم دیا تھا۔

آئی جی نے کہا تھا کہ ‘پولیس کی حراست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے’۔

ایس ایچ او ارشاد پر حراست کے دوران شہری پر تشدد کا الزام اس وقت سامنے آیا تھا جب معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا تھا کہ وہ ایک معاملے پر جی9 پولیس اسٹیشن میں موجود تھیں جہاں انہیں ‘ایس ایچ او کے کمرے میں ایک چھوٹے سے کمرے سے کسی کے رونے کی آواز سنائی دی’۔

تاہم ایس ایچ او ارشاد کو اب معطل کردیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں ایمان زینب مزاری نے لکھا تھا کہ ‘میں اندر گئی تو دیکھا کہ ایس ایچ او ارشاف حراست میں موجود ایک شہری کو مار رہے تھے، شہری فرش پر لیٹا ہوا تھا اور ایس ایچ او اس کے منہ ٹھڈے مار رہا تھا’۔

انہوں نے ایس ایچ او کے ساتھ جملوں کے تبادلے کی اپنی ویڈیو بھی جاری کی، جس میں انہیں پولیس افسر سے ان کا بیج نمبر پوچھتے ہوئے سنا جاسکتا ہے جبکہ وہ ایسا کرنے سے منع کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل حراستی مرکز قرار، قیدیوں سے بدترین سلوک کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل

ایس ایچ او نے جب ان سے پوچھا کہ آپ کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے تو ایمان زینب مزاری کہتی ہیں وہ ایک وکیل ہیں۔

انہوں نے اسلام آباد پولیس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘خدا کا شکر ہے وہاں میرے علاقہ کئی اور گواہ بھی موجود تھے، جنہوں نے چلانے کی آواز سنی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایس ایچ او ارشاد کی پولیس فورس میں کوئی جگہ نہیں بنتی، اسلام آباد پولیس کو ایکشن لینا چاہیے’۔

بعد ازاں انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے شکایت جمع کرادی ہے اور اپنے وکیل کے ذریعے اس کی پیروی کروں گی۔

ٹوئٹر پر جاری اپنی شکایت میں انہوں نے کہا ہے کہ مبینہ واقعہ جمعے کو 11 بجے پیش آیا اور الزام عائد کیا کہ ایس ایچ او نے سادہ لباس شہری سے رشوت بھی لی جو حراست میں تشدد کا نشانہ بننے والے کمرے سے باہر نکل آیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں