سائفر کی تفتیش کیلئے کمیشن میں ایسے جج ہوں جن کی ساکھ ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2022
عمران خان نے کہا کہ پہلی بار ہم نے ایک تعلیمی نصاب لانے کی کوشش کی — فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ پہلی بار ہم نے ایک تعلیمی نصاب لانے کی کوشش کی — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سائفر سے متعلق تحقیقات کے لیے حکومت کا نہیں بلکہ ایسے ججوں پر مشتمل کمیشن بنایا جائے، جن کی ساکھ ہے۔

پنجاب کے علاقے ننکانہ صاحب میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ پاکستان میں ایک تعلیمی نصاب آئے کیونکہ تعلیم کے ذریعے ہم لوگوں کو نیچا رکھتے ہیں جہاں امیر کے لیے انگریزی میڈیم اور اچھی نوکریاں جبکہ عام لوگوں کے لیے اردو میڈیم ہوتا ہے جس سے وہ 21ویں صدی میں نہیں جاسکتے۔

مزید پڑھیں: 'تبدیلی آ گئی ہے' سے 'گھبرانا نہیں ہے' تک عمران خان کے پانچ مقبول بیانات

عمران خان نے کہا کہ انگریزوں کے بنائے ہوئے تعلیمی نصاب کو پہلی بار کسی حکومت نے بدلنے کی کوشش کی، پانچ کلاسوں تک ایک نصاب تیار کیا تاکہ عوام کا بچہ وہ نصاب پڑھ کر ملک کا وزیر اعظم بن سکے۔

'ٹیکنالوجی تعلیم پر زور'

عمران خان نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ہماری جتنی بھی جامعات ہیں، ان میں ٹیکنالوجی بڑھائی جائے جس طرح میں نے میانوالی میں نمل کالج بنایا، جس میں ٹیکنیکل تعلیم دی جاتی ہے اور جو بچہ وہاں سے نکلتا ہے تو 90 فیصد تک ان کو نوکریاں ملتی ہیں جن کی تنخواہ 70 ہزار سے ایک لاکھ تک ہوتی ہے۔

'سائفر پر کمیشن میں ایمان دار جج ہوں گے'

انہوں نے کہا کہ جس سائفر کو میڈیا نے چھپا دیا تھا اس کو اٹھانے اور کمیشن بنانے کی بات کرنے پر میں حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں مگر کمیشن آپ (حکومت) نہیں بنائیں گے کیونکہ آپ تو سازش کا حصہ تھے، کمیشن ہمارے ایسے ججوں پر بنے گی جن کی ساکھ ہے اور جب بھی اس پر تفتیش ہوگی تو یہ ثابت ہوگا کہ بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت اس لیے گرائی گئی کہ ہم کسی غلامی کرنے کے لیے راضی نہیں تھے۔

عمران خان نے کہا کہ لوگ جان کی پرواہ کیے بغیر کشتیوں میں نوکری کی تلاش میں امیر ممالک جاتے ہیں جن کی کشتیاں راستے میں ڈوب جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں، عمران خان

انہوں نے کہا کہ خوش حال ملک اور غریب ملک میں ایک چیز کا فرق ہے کہ جتنا امیر ملک اتنا زیادہ انصاف اور غریب ملک میں ہماری طرح کا حال ہے کہ چوری کرے ملک کا پیسہ لوٹ کر بڑے بڑے محلات میں لندن میں رہیں مگر ہمارا انصاف کا نظام ان کو نہیں پکڑ سکتا۔

مزید پڑھیں: اداروں سے کہہ رہا ہوں ملک بچانے کا ٹھیکا صرف ہم نے نہیں لیا، عمران خان

'یہ اپنا آرمی چیف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں'

عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ دو نمبروں کو رکھتے ہیں تاکہ وہ انصاف نہ دیں اور ان کا کنٹرول رہے اور یہ اپنا آرمی چیف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ ہر چیز کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سارے چور جمع ہو کر ہر قسم کی کوشش کر رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح مجھے اور میری پارٹی کو گندا دکھائیں جس کے لیے وہ گندی گندی ویڈیوز تیار کر رہے ہیں اور آڈیو ٹیپس جاری کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: 6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ میں عدالت جارہا ہوں کہ وزیر اعظم کی سیکیور لائن کس نے ٹیپ کی اور وہ کس طرح لیک ہوئی، وزیر اعظم کے فون کالز کی نگرانی کرنا چاہتے ہیں، کریں مگر ان کو لیک کرنا جرم ہے جس کے خلاف عدالت میں جاؤں گا اور پتا لگاؤں گا کہ کون سی ایجنسیاں یہ کر رہی ہیں۔

بعد ازاں عمران خان نے جلسے کے شرکا سے حقیقی آزادی مارچ کے حوالے سے حلف لیا اور انہیں مارچ میں بھرپور شرکت کرنے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں