خیبر پختونخوا حکومت نے مقامی لوگوں کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کو باضابطہ طور پر دو الگ الگ انتظامی علاقوں میں تقسیم کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بنائے گئے نئے اضلاع محسود اور احمد زئی وزیر قبائل کی آبادیوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔

اس سلسلے میں جاری سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کر دیا گیا ہے جنہیں جنوبی وزیرستان اپر اور جنوبی وزیرستان لوئر کا نام دیا گیا ہے، یہ فیصلہ لینڈ ریونیو ایکٹ 1967 کے تحت کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: وانا میں پہلا پولیس اسٹیشن قائم

نوٹیفکیشن کے مطابق جنوبی وزیرستان اپر دو سب ڈویژنز سرواکئی اور لدھا پر مشتمل ہوگا، اسپنکئی راغازئی کو نئے تشکیل شدہ اپر ڈسٹرکٹ کے ہیڈ کوارٹر کے طور پر نوٹی فائی کر دیا گیا ہے جب کہ تیرزا، سرواکئی، شوال، لدھا، مکین، شکتوئی اور سراروغہ کو جنوبی وزیرستان اپر میں تحصیل کا درجہ دیا گیا ہے۔

احمد زئی وزیر قبیلے کے زیر اثر ضلع جنوبی وزیرستان لوئر کا ہیڈکوارٹرز وانا کو قرار دیا گیا ہے، لوئر ضلع میں ایک سب ڈویژن وانا اور چار تحصیلیں وانا، شکئی، تولخیلہ اور برمل شامل ہیں۔

جنوبی وزیرستان کی تقسیم کے بعد اب خیبرپختونخوا میں 36 اضلاع ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: جنوبی وزیرستان: امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے دفعہ 144 نافذ

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے تقریباً چار ماہ قبل جنوبی وزیرستان ضلع کی تقسیم کی منظوری دی تھی۔

عہدیدار نے کہا کہ صوبائی ٹاسک فورس نے بھی جنوبی وزیرستان کو 2 اضلاع میں تقسیم کرنے کی سفارش کی تھی، انہوں نے بتایا کہ مردم شماری اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جاب سے حد بندی پر پابندی کی وجہ سے فیصلہ زیر التوا تھا۔

عہدیدار نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن نے پابندی ہٹادی تو صوبائی حکومت نے جنوبی وزیرستان کو 2 اضلاع میں تقسیم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں