پاک پتن: کانسٹیبل کی گرفتاری کیلئے احتجاج کرنے والے 11افراد گرفتار، 37 کے خلاف مقدمہ

17 اکتوبر 2022
لوگوں نے دعویٰ کیا کہ غلہ منڈی پولیس نے ایک انشورنس کمپنی کے ملازم رمضان کی شکایت پر ایک جعلی ایف آئی آر درج کی— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
لوگوں نے دعویٰ کیا کہ غلہ منڈی پولیس نے ایک انشورنس کمپنی کے ملازم رمضان کی شکایت پر ایک جعلی ایف آئی آر درج کی— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

غلہ منڈی پولیس نے ساہیوال بائی پاس پر شہری کو قتل کرنے والے کانسٹیبل کی گرفتاری کے لیے مظاہرہ کرنے والے 11 افراد کو گرفتار اور 37 کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کانسٹیبل نے چار روز قبل پاکپتن چوک پر معمولی بات پر شہری کو مبینہ طور پر سرکاری پستول سے قتل کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سوات: سیکیورٹی فورسز کے خلاف نعرے بازی، مظاہرین پر مقدمہ درج

13 اکتوبر کو کانسٹیبل بلال کے ہاتھوں اختر کے قتل کے ایک روز بعد مقتول کے اہل خانہ نے لاش سڑک پر رکھ کر ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے دو گھنٹے تک احتجاج کیا۔

ہفتہ کو چک 99اے/6-آر کے رہائشی محمد رمضان نامی شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا جس نے دعویٰ کیا کہ مشتعل افراد نے اس کا پرس چھین لیا تھا جس میں 60 ہزار روپے، اے ٹی ایم کارڈ اور کاغذات تھے جبکہ اس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔

غلہ منڈی کے ایس ایچ او مدثر غفار نے بتایا کہ پولیس نے گزشتہ رات 11 افراد کو گرفتار کیا تھا جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک وائس میسج میں اختر کے بھائی نے کہا کہ پولیس نے ایک پولیس اہلکار کے ظلم کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرنے والوں کو ہراساں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتجاج کرنے والے کسانوں کا ہزاروں کی تعداد میں دوبارہ اسلام آباد کی طرف مارچ

ڈی پی او صادق بلوچ نے کہا کہ مظاہرین نے امن و امان کی صورتحال خراب کردی تھی اور ان کا مطالبہ غیر قانونی تھا جبکہ کانسٹیبل کو گرفتار کر کے ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ غلہ منڈی پولیس نے ایک انشورنس کمپنی کے ملازم رمضان کی شکایت پر ایک جعلی ایف آئی آر درج کی اور الزام لگایا کہ وہ احتجاج کے مقام پر نہیں تھا جبکہ ایف آئی آر میں درج کار بھی ان کی ملکیت نہیں ہے۔

ڈان کے نمائندے نے رمضان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کال کا جواب نہیں دیا۔

اختر کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے رات کو ان کے گھروں پر چھاپہ مارا، مارا پیٹا اور گھر کے افراد کو گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھیں: احتجاج کرنے والے بلوچ طلبہ کیخلاف مقدمہ خارج ہونے پر عدالت نے درخواست نمٹا دی

ڈی پی او نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے احتجاج کے دوران شکایت کنندہ کی جانب سے بنائی گئی تصاویر اور موبائل فوٹیج کی جانچ پڑتال کے بعد تمام 26 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں