آئی ایم ایف معاہدہ ناکام بنانے کے لیے بھارت اور عمران خان ایک پیج پر تھے، احسن اقبال

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2022
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان ضمنی الیکشن میں اس لیے جیتے کیونکہ ان کا مقابلہ یکطرفہ تھا — فوٹو: ڈان نیوز
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان ضمنی الیکشن میں اس لیے جیتے کیونکہ ان کا مقابلہ یکطرفہ تھا — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف، آئی ایم ایف کے معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کرچکے ہیں اور آئی ایم ایف کے معاہدہ کو ناکام کرنے کے لیے بھارت اور عمران خان ایک پیچ پر تھے۔

احسن اقبال نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں پاکستان بدترین بدحالی کا شکار تھا لیکن پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) نے خطے میں پاکستان کے لیے بالخصوص ملک میں داخلی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے جو وسائل فراہم کیے اس سے تمام لوگ بخوبی آگاہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو منفی سیاست سے اداروں کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے 5 ہزار میگاواٹ سے زیادہ توانائی کے منصوبے لگائے گئے جس کی وجہ سے پاکستان کی توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملی، جدید ترین شاہراہیں اور موٹروے بنائے گئے، گوادر پورٹ پر کام ہوا اور دیگر کئی منصوبے شروع کیے گئے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے آغاز کے ساتھ ستمبر 2013 میں ہمیں اُمید تھی کہ ہم اس پر تیزی سے کام کر سکیں گے، 2014 میں چین کے صدر نے دورے کا اعلان کیا لیکن اُس وقت عمران خان نے ملک میں لانگ مارچ کی صورت میں دورے کو ناکام بنایا اور اسلام آباد میں دھرنا دیا، اس دھرنے کے نتیجے میں چین کے صدر کا دورہ ملتوی کرنا پڑا اور سی پیک 8 سے 10 ماہ تاخیر کا شکار رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں 3 سے 4 سال تک سی پیک منصوبے کو فریزر میں رکھا اور متنازع بنانے کی کوشش کی، پاکستان تحریک انصاف کے وزرا نے سی پیک کے خلاف بے بنیاد جھوٹے الزامات لگا کر چین کے سرمایہ کاروں میں بداعتمادی پیدا کرکے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے سی پیک پر عملی پیش رفت نہ ہوسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو 12ویں مشترکہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس متوقع ہے، عمران خان جے سی سی کا اجلاس ناکام بنانے کے لیے ایک بار پھر اسلام آباد کے لانگ مارچ اور دھرنوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں، اسی طرح نومبر کے اوائل میں وزیر اعظم شہباز شریف کا چین کا دورہ متوقع ہے جس سے سی پیک کو ایک نئی طاقت مل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: 'معیشت کی بربادی' پر احسن اقبال حکومت پر برس پڑے

احسن اقبال نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اسلام آباد میں دنگا، فساد، دھرنا اور لشکر کشی کرکے پاکستان کو عالمی سطح پر ناکام ریاست کی تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان میں کوئی بیرونی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اس سے قبل آئی ایم ایف کے معاہدے کو بھی ناکام بنانے کی کوشش کرچکے ہیں، بھارت اور عمران خان آئی ایم ایف کے معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے ایک پیچ پر تھے، سیلاب سے تباہ کاری کے دوران پوری دنیا میں انہوں نے مہم چلائی کہ دنیا پاکستان کی مدد نہ کرے۔

’عام انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے‘

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے تو میں اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ الیکشن اکتوبر 2023 میں آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے 6 سے 8 ماہ میں جو لوگ سندھ اور بلوچستان میں الیکشن کی بات کرتے ہیں وہ غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سیلاب زدگان کی بحالی کے بجائے پی ٹی آئی ان کی تباہی پر سیاست کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی توجہ لاکھوں عوام پر ہے جہاں سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئیں، اگلے 6 سے 8 ماہ میں الیکشن نہیں ہو سکتے، مارچ میں نئی مردم شماری ہوگی اور پھر اگلے 4 ماہ میں الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کرنے کے لیے چاہیے ہوں گے، اس سے پہلے الیکشن کا انعقاد انتظامی اور عملی طور پر ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال کی تقریر کے دوران'عمران خان زندہ باد' کے نعرے

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قومی اداروں اور فوج کو سیاست کی نذر کردیا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کو سیاست کی نذر نہ کریں، یہ انتظامی فیصلہ ہے جو آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔

’عمران خان ضمنی الیکشن میں اس لیے جیتے کیونکہ ان کا مقابلہ یکطرفہ تھا‘

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں عمران خان نے جو سیٹیں جیتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا مقابلہ یکطرفہ تھا، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لیا کیونکہ ہم سب سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف تھے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہم سیلاب سے توجہ ہٹا کر الیکشن لڑیں گے تو یہ بددیانتی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو اربوں روپے اکٹھے کیے وہ جلسے جلوسوں میں خرچ کرنے کے بجائے سیلاب زدگان کو دیتے تو 4 ضلع آباد ہوسکتے تھے، ایک شخص اگر یہ سمجھے کہ وہ اکیلا دیانتدار ہے اور باقی چور، ڈاکو ہیں تو وہ اس کے دماغ کا فتور ہے، یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت استحکام اور اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرسکیں اور پاکستان مستحکم ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں