پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے جھوٹ اتنی بے دردی اور ڈھٹائی سے بولا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو مجبوراً اپنی خاموشی توڑ کر قوم کو سچ بتانا پڑا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے نواز شریف کا عمران خان کے مارچ کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ ڈی جی آئی ایس آئی کے سچ کا جواب اتنے دن گزرنے کے بعد بھی نہیں دے سکا، اسی لیے اس کا سارا زور حسبِ عادت صرف گالی گلوچ تک محدود ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ 10 لاکھ لانے کا دعویٰ کرنے والا ابھی تک 2 ہزار بندے اکٹھے نہیں کر سکا۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے سزا سنانے کا مقصد تھا ڈر کر یہیں رہ جاؤں، پاکستان واپس نہ جاؤں، نواز شریف

انہوں نے کہا کہ عوام کی لا تعلقی کی وجہ وہ شر انگیز جھوٹ ہیں جن کا کچا چٹھا قوم کے سامنے آ چکا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس نے ایک کے بعد ایک جھوٹ اتنی بے دردی اور ڈھٹائی سے بولے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو مجبوراً اپنی خاموشی توڑ کر قوم کو سچ بتانا پڑا جس کا جواب یہ اتنے دن گزرنے کے بعد بھی نہیں دے سکا، اسی لیے اس کا سارا زور حسب عادت صرف گالی گلوچ تک محدود ہے۔

‘اسے کوئی فیس سیونگ نہیں دینی’

نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف سے کہہ دیا ہے کہ یہ 2 ہزار کا جتھہ لے آئے یا 20 ہزار کا، نہ اس فتنے کا کوئی مطالبہ سننا ہے اور نہ ہی اسے کوئی فیس سیونگ دینی ہے، جس کے لیے یہ بے تاب ہے۔

عوام کے جم غفیر کو دیکھ کر آپ کے پلیٹ لیٹس پھر گر گئے، فواد چوہدری

نواز شریف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ آپ کے بھائی کی حکومت ہے، اس حکومت پر آپ کا اپنا اعتماد یہ ہے کہ آپ لندن سے واپس آنے کو تیار نہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے جم غفیر کو دیکھ کر آپ کے پلیٹ لیٹس پھر گر گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دینے کا نعرہ لگانے والے اب ووٹ سے فرار اختیار کر رہے ہیں آمریت کی کوکھ میں جنم لینے والے کب جمہوری ہو سکے۔

مزید پڑھیں: ڈی جی آئی ایس آئی سن لو، ملک اور اداروں کی خاطر چپ ہوں، عمران خان

یاد رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے گزشتہ ہفتے غیرمتوقع ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کے فوج مخالف بیانیے، ارشد شریف قتل سمیت مختلف اہم نوعیت کے قومی امور پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔

ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے عمران خان کا نام لیے بغیر انکشاف کیا تھا کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی توسیع کی ’پرکشش پیش کش‘ دی گئی، مگر جنرل باجوہ نے یہ پیش کش ٹھکرا دی، عجیب بات ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالار غدار ہے اور ان سے پس پردہ ملتے بھی ہیں‘۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد سینئر اور ممتاز صحافی ارشد شریف کی کینیا میں وفات اور اس سے جڑے حالات و واقعات کے بارے میں آپ کو کچھ آگاہی دینا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ ملکی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ آئی ایس آئی کے حاضر سروس سربراہ نے میڈیا سے براہ راست گفتگو کی تھی۔


مشترکہ پریس کانفرنس کے اہم نکات یہ تھے:

  • سائفر اور ارشد شریف کی وفات کے حوالے سے بڑے واقعات کے حقائق تک پہنچنا بہت ضروری ہے۔
  • اے آر وائی نیوز نے فوج کو نشانہ بنانے میں ’اسپن ڈاکٹر‘ کا کردار ادا کیا؛ سی ای او سلمان اقبال کو پاکستان واپس لانا چاہیے۔
  • خیبر پختونخوا حکومت نے اگست میں ایک خط جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے الگ ہونے والا گروپ ارشد شریف کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
  • ارشد شریف کو کسی نے دبئی جانے پر مجبور نہیں کیا تھا۔
  • مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی ’پرکشش پیشکش‘ کی گئی تھی۔
  • غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ فرد واحد نہیں بلکہ طویل بحث کے بعد لیا گیا۔
  • لانگ مارچ یا اسلام آباد آنا سب کا جمہوری حق ہے۔
  • 27 مارچ کے بیانیے کا ’حقیقت سے دور دور تک‘ کوئی تعلق نہیں۔

بعد ازاں 28 اکتوبر کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران خطاب میں کہا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی سن لو، ملک اور اداروں کی خاطر چپ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ان سے پس پردہ کیوں ملتے ہیں؟ ڈی جی آئی ایس آئی

لبرٹی چوک لاہور میں کارکنان سے خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’میں وہ پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جو آزاد ملک ہو، آزاد ملک کے لیے طاقت ور فوج چاہیے، فوج کمزور ہوتی ہے تو ملک کی آزادی چلی جاتی ہے، اس لیے ڈی جی آئی ایس آئی صاحب، ہماری تعمیری تنقید ہوتی ہے جو آپ کی بہتری کے لیے کرتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم اپنے ملک کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، میں بہت کچھ کہہ سکتا ہوں اور آپ کی بات کا جواب دے سکتا ہوں لیکن میں یہ نہیں چاہتا کہ میرے ملک کے ادارے کمزور ہوں‘۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ui Nov 01, 2022 01:32am
Sir 60 rs wapis kerdy jo qpny le ke adalat main stamp paper pet kherch kiye the. App ki sachai is paper main likh thi apney