چین میں کوویڈ-19 کیسز میں اضافے اور کساد بازاری کے خدشات کے سبب ایندھن کی طلب میں کمی کے امکانات کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمت نیچے چلی گئیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق برینٹ خام تیل 0.3 یا 31 سینٹس تنزلی کے بعد فی بیرل 97.61 ڈالر ریکارڈ کیا گیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) 36 سینٹس یا 0.40 فیصد نیچے جا کر فی بیرل خام تیل 91.43 ڈالر ہو گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگست کے بعد سے دونوں بینچ مارک 7 نومبر کو بُلند ترین سطح پر تھے کیونکہ رپورٹس تھیں کہ چین جو خام تیل کا سب سے بڑا درآمدکنندہ ہے وہ ملک میں کورونا کی سخت ترین پابندیاں ختم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی طرح کوئی بھی ملک روسی تیل درآمد کرسکتا ہے، امریکا

چائنیز ہیلتھ کے حکام نے بتایا کہ چین صفر کوویڈ پالیسی پر سختی سے عمل کرے گا، دوسری جانب اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اکتوبر میں چین کی درآمدات اور برآمدات سکڑ گئیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین کے گوانگ ژو اور دیگر اہم شہروں میں کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا، عالمی صنعتی حب اپنی قابلیت جانچ رہا ہے اور شنگھائی طرز کا لاک ڈاؤن لگانے سے بچنا چاہتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی ڈالر کی مضبوطی سے بھی تیل کی قیمت پر فرق پڑتا ہے، عام طور پر تیل کی قیمت ڈالر میں ہوتی ہے، اس لیے سبز کرنسی کی مضبوطی بھی دوسری کرنسی والے ممالک کے لیے تیل کو مزید مہنگا کر دیتی ہے۔

سی ایم سی مارکیٹ کی تجزیہ کار ٹینا ٹینگ نے کہا کہ منڈیاں تجارت کرتے ہوئے امریکا کے کنزیومر پرائس انڈیکس (مہنگائی کا انڈیکس) کو بھی دیکھیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اہم مغربی ممالک میں مہنگائی اور بڑھتے ہوئے شرح سود کے سبب عالمی کساد بازاری کے امکانات بھی خام تیل کی مستقبل کی قیمتوں پر اثر انداز ہوں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی ذخائر میں بڑی کمی کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافہ

ٹینا ٹینگ نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ چین میں تیل کی طلب وہ وجوہات ہیں جن پر گزشتہ چند مہینوں سے تیل کی مستقبل کی قیمتوں کا دارو مداد رہا ہے۔

اے این زی کے تحقیقی تجزیہ کار نے بتایا کہ خام تیل کی رسد کے مسائل پر توجہ رکھتے ہوئے بنیادی اصولوں کے تحت تیل کی قیمتوں میں تیزی برقرار رہ سکتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں