بھارت روس سے جتنا چاہے تیل درآمد کرسکتا ہے، امریکا

12 نومبر 2022
امریکی سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ بھارت کے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا—فوٹو: رائٹرز
امریکی سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ بھارت کے اس فیصلے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا—فوٹو: رائٹرز

امریکا کی سیکریٹری خزانہ جینیٹ یلین نے کہا ہے کہ بھارت جی-7 کی جانب سے عائد قیمت کی شرائط سمیت یا کسی بھی صورت روس سے جتنا چاہے تیل درآمد کرسکتا ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی سیکریٹری خزانہ جینیٹ یلین نے بھارت اور امریکا کے معاشی تعلقات مضبوط بنانے کے لیے ہونے والی کانفرنس کے دوران غیررسمی بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اگر تیل کی قیمت کی شرائط پر پابند مغربی انشورنس، فنانس اور میری ٹائم سروسز سے نکل سکتا ہے تو امریکا کو کئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: بھارت کی طرح کوئی بھی ملک روسی تیل درآمد کرسکتا ہے، امریکا

انہوں نے کہا کہ یہ شرط عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت پر عائد ہوگی جبکہ روس کے سرمایے پر پابندیاں عائد کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یورپی یونین کی جانب سے زیادہ سے زیادہ قیمت کا تعین (کیپ) کا معاملہ حل کیے بغیر یا موجودہ قیمتوں میں مخصوص رعایت کے بغیر درآمدات روک دی جاتی ہیں تو روس اس طرح تیل فروخت نہیں کرسکے گا، جیسا کہ اس وقت کر رہا ہے۔

جینیٹ یلین نے کہا کہ جب یورپی یونین نے روس سے تیل خریدنا بند کردیا تو روس کو اس طرح تیل فروخت کرنا بہت مشکل ہوگا جس طرح وہ ماضی میں کرچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں خریداروں کی تلاش ہوگی اور بہت سارے خریدار مغرب پر انحصار کر رہے ہیں، جبکہ بھارت اس وقت چین کے علاوہ روس سے تیل خریدنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

واضح رہے کہ جی7 کے امیر رکن ممالک اور آسٹریلیا کی جانب سے تیل کی قیمت پر شرائط کی حتمی تفصیلات سامنے آنے والی ہیں اور اس کی ڈیڈلائن 5 دسمبر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی

امریکی وزیر نے کہا کہ قیمت میں شرائط کی موجودگی سے بھارت، چین اور روس کے خام تیل کے دیگر صارفین کو موجودہ قیمت میں چھوٹ مل سکتی ہے جو وہ ماسکو کو ادا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روس کا تیل بارگین قیمت پر فروخت ہونے جارہا ہے اور ہمیں خوشی ہے بھارت، افریقہ یا چین کو وہ موقع ملے گا اور ہمیں لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

جینیٹ یلین نے کہا کہ بھارت اور بھارتی کی نجی کمپنیاں چاہیں تو مغربی ممالک کی یہ خدمات حاصل کیے بغیر کسی بھی قیمت پر تیل خرید سکتی ہیں اور وہ دیگر خدمات حاصل کر سکتے ہیں اور کوئی بھی فیصلہ ٹھیک ہے۔

خیال رہے کہ یورپی یونین کی جانب سے زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد عائد کرنے کا مقصد روس کو تیل سے حاصل ہونے والے سرمایے میں خلل ڈالتا ہے اور اس کے ساتھ مارکیٹ میں موجود روسی تیل کے لیے انشورنس، میری ٹائم سروسز اور مالیات کی سہولت سے محروم کرنا ہے، جس کے لیے ٹینکر کارگو کی قیمتیں طے شدہ ڈالر فی بیرل کی کیپ سے زیادہ رکھنا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی پابندیوں کا خطرہ نہ ہو تو روس سے رعایتی نرخ پر تیل خریدنے کیلئے تیار ہیں، وزیر خزانہ

رپورٹ کے مطابق ان فیصلوں سے روسی تیل کی اوسط قیمت فی بیرل زیادہ سے زیادہ 63 سے 64 ڈالر مقرر کی جاسکتی ہے۔

کیپ کا تصور امریکا کی جانب سے متعارف کروایا گیا تھا جب یورپی یونین نے رواں برس مئی میں روس کو یوکرین پر حملے کی سزا دینے کے لیے روسی تیل پر پابندیاں عائد کرنے کی منصوبہ بندی کا آغاز کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں