5 سال کے وقفے کے بعد کویت میں 7 افراد کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2022
کویت نے پانچ سال پابندی کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد شروع کردیا — فوٹو: الجزیرہ
کویت نے پانچ سال پابندی کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد شروع کردیا — فوٹو: الجزیرہ

انسانی حقوق کے نمائندوں کی جانب سے سزائے موت پر پابندی کی اپیلوں کے باوجود خلیجی ریاست کویت نے 7 افراد کو قتل کے جرم میں سزائے موت دے دی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کویت کے پبلک پراسیکیوشن سروس نے کہا کہ سزائے موت پانے والوں میں ایتھوپیا کی خاتون اور ایک کویت سے تعلق رکھنے والی خاتون کے علاوہ 3 کویتی مرد، ایک شامی اور ایک پاکستانی شہری شامل ہے۔

خیال رہے کہ 25 جنوری 2017 کو شاہی خاندان کے ایک فرد سمیت 7 افراد کے ایک گروپ کو پھانسی دیے جانے کے بعد یہ پہلی پھانسی ہے۔

یہ حکم تب سامنے آیا تھا جب کچھ روز پہلے سعودی عرب کی جانب سے کہا گیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں 2 پاکستانی شہریوں کو پھانسی دی تھی۔

سعودی حکومت نے گزشتہ تین سال سے منشیات کے جرائم میں ملزمان کو پھانسی کی سزا نہیں دی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان میں پھانسی دینے کے اقدام کو غیر انسانی اور ظالمانہ طریقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کویتی حکام کو فوری طور پر پھانسیوں پر ایک باضابطہ مؤقف قائم کرنا چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ریجنل ڈائریکٹر آمنہ گلالئی نے بیان میں کہا کہ حکام پھانسی پر فوری طور پر پابندی عائد کرے۔

خلیجی ممالک بالخصوص ایران اور سعودی عرب میں سزائے موت عام ہے، ان ممالک میں رواں سال مارچ کے دوران صرف ایک دن میں 81 افراد کو سزائے موت دی گئی جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں